مقبوضہ کشمیر کی پہلی خاتون 'ریپر'

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2020
مہک اشرف نے اپنا نام منائم ام رکھا ہے—فوٹو: فیس بک
مہک اشرف نے اپنا نام منائم ام رکھا ہے—فوٹو: فیس بک

وادی کشمیر یوں تو کئی حوالوں سے دنیا بھر میں مقبول ہے، تاہم اب وہاں کی ایک نوجوان 'ریپر' کی وجہ سے بھی مقبوضہ کشمیر کا نام دنیا بھر میں مقبول ہو رہا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے شہر سری نگر سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ 'ریپر' مہک اشرف کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ وادی جنت نظیر کی پہلی خاتون ریپر ہیں۔

ڈان آئیکون میں شائع حرا عظمت کے مضمون کے مطابق مہک اشرف نے اس وقت 'ریپر' گلوکاری کا آغاز کیا جب وہ نویں جماعت کی طالبہ تھیں۔

مہک اشرف نے امریکی 'ریپر' و موسیقار 'امینم' کی کہانی اور جدوجہد سے متاثر ہوکر اپنا نام بھی 'منائم ام' رکھا ہے۔

19 سالہ مہک اشرف المعروف منائم ام اس وقت گورنمنٹ ویمن کالج سری نگر سے بیچلر کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں، تاہم اب تک وہ پوری وادی سمیت پاکستان و بھارت میں اپنی منفرد گلوکاری کی وجہ سے مقبول ہو چکی ہیں۔

منائم ام کو 2016 میں اس وقت توجہ حاصل ہوئی جب قابض بھارتی فوج نے وہاں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان الدین وانی کو شہید کردیا تھا۔

حزب المجاہدین کے کمانڈر کی شہادت کے بعد وادی میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث وہاں 6 ماہ کے لیے تعلیمی ادارے بند کردیے گئے تھے اور اسی دوران ہی مہک اشرف نے 'ریپر' گلوکاری کا آغاز کیا اور جلد ہی لوگوں کی نظروں میں آگئیں۔

وادی کشمیر میں زیادہ تر 'ریپر' گلوکاری یا عام گلوکاری بھی مرد حضرات کرتے ہیں اور موسیقی کی دنیا میں لڑکیوں کا آنا معیوب سمجھا جاتا ہے تاہم مہک اشرف المعروف منائم ام نے ایسی باتوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے گلوکاری کی دنیا میں اپنی پہچان بنائی۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

منائم ام کو ابتدائی طور پر مقامی ایف ایم ریڈیو کی خاتون ہوسٹ نے ریڈیو پر متعارف کرایا اور بعد ازاں انہوں نے 2 لڑکوں پر مشتمل ایک میوزیکل بینڈ کے ساتھ بطور گلوکاری کا آغاز کیا اور جلد ہی لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔

منائم ام کے مطابق لڑکی ہونے کے ناطے 'ریپر' گلوکاری میں ان کا آنا معیوب سمجھا گیا اور ابتدائی طور پر ان کے والدین نے بھی ان کی گلوکاری کی مخالفت کی لیکن بعد ازاں والدین ان کے شوق کے آگے ہار گئے اور ان کی سپورٹ کرنا شروع کی۔

منائم ام کے مطابق ابتدائی طور پر انہیں کہا گیا کہ وہ محض شہرت حاصل کرنے کے لیے گلوکاری کر رہی ہیں اور انہیں بھارتی گلوکارہ ڈھنچک پوجا بھی قرار دیا گیا۔

منائم ام نے بتایا کہ تاہم اب لوگ جان چکے ہیں کہ وہ محض شہرت کے لیے 'ریپر' گلوکاری نہیں کر رہی تھیں بلکہ وہ اس کے ذریعے مقام حاصل کرنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے امریکی گلوکارہ و ریپر نکی مناج، کار ڈی بی، ڈریک اور ففٹی پرسنٹ کو اپنا پسندیدہ ریپر قرار دیا۔

مہک اشرف المعروف منائم ام اب تک 15 سے زیادہ گانے ریلیز کر چکی ہیں، جن میں سے بعض گانوں کی تمام چیزیں انہوں نے خود ہی ترتیب دیں۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

منائم ام اب تک سری نگر میں متعدد شوز میں 'ریپر' گلوکاری کا مظاہرہ بھی کر چکی ہیں اور ان کے زیادہ تر گانوں میں وطن و زمین سے محبت سمیت وادی کشمیر میں بھارتی مظالم کی داستان ہوتی ہے۔

منائم ام مستقبل میں ماحولیاتی آلودگی اور جانوروں کے تحفظ کے حوالے سے بھی گانے ریلیز کرنا چاہتی ہیں جب کہ وہ اپنی منفرد گلوکاری کے ذریعے وادی کشمیر کے سیاسی و سماجی مسائل کو بھی دنیا کے سامنے لانا چاہتی ہیں۔

عام ریپرز کے برعکس منائم ام کے گانوں میں نوجوان لڑکیوں کو نیم عریاں لباس میں نہیں دکھایا جاتا اور نہ ہی ان کے گانوں میں شراب و سگریٹ نوشی کو دکھایا جاتا ہے بلکہ وہ اپنے گانوں میں وادی کشمیر کے مسائل کو سامنے لاتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

samina Dec 03, 2020 07:06am
good post