پی آئی اے کے 28 ملازمین مختلف الزامات پر برطرف

اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2020
ملازمین کو مختلف الزامات پر برطرف کیا گیا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
ملازمین کو مختلف الزامات پر برطرف کیا گیا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

راولپنڈی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ نے انکوائریز کے بعد اپنے 43 ملازمین کے خلاف سخت ایکشن لے لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نومبر میں جعلی ڈگری، سرکاری معلومات عیاں کرنے سمیت مختلف الزامات پر 28 ملازمین کو ان کی سروس سے برطرف کیا گیا جبکہ 15 ملازمین کو اپنی تنخواہوں میں کٹوتی کا سامنا کرنا پڑا۔

اس کے ساتھ ساتھ 12 ملازمین کو ان کے اچھے کام کے لیے تعریفی خطوط اور مانیٹری ایوارڈز سے نوازا گیا۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کے مزید 23 ملازمین مختلف جرائم پر ملازمت سے برطرف

4 ملازمین کو جعلی تعلیمی استاد اور 8 کو ڈیوٹیز سے طویل عرصہ غیر حاضر رہنے پر برطرف کیا گیا، 3 کو مبینہ طور پر دھوکا دہی میں ملوث ہونے پر نکالا گیا جبکہ 2 کو سرکاری ریکارڈ کی چوری اور نقصان پہنچانے کے الزام میں اور ایک کو مبینہ طور پر اسمگلنگ پر برخاست کیا گیا۔

4 ملازمین کی خدمات کو صارفین اور ٹھیکے داروں سے رشوت وصول کرنے پر ختم کردیا گیا جبکہ 2 کو سرکاری معلومات عیاں کرنے پر نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے۔

اس کے علاوہ 4 ملازمین کو انتظامیہ کی جانب سے جاری حکم پر عمل کرنے سے انکار اور نافرمانی کے الزامات پر تنزلی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 3 کو نافرمانی پر تنخواہ میں کمی دیکھنی پڑی۔

پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے 8 ملازمین کو عدم اطمینان کے خطوط بھیجے گئے اور خبردار کیا گیا جبکہ 8 ملازمین کو اپنے خلاف انکوائریز میں کلیئر قرار دیا گیا۔

علاوہ ازیں انتظامیہ نے 9 ملازمین کو تعریفی خطوط بھی جاری کیے جبکہ 3 ملازمین کو ان کی بہتر کارکردگی کے لیے مانیٹری ایوارڈز بھی دیے گئے۔

ایچ آر ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ کسی بھی تنظیم کا نظم و ضبط سب سے اہم پہلو ہوتا ہے کیونکہ یہ ملازمین کو پابند کرتا ہے اور انہیں ترغیب دیتا ہے کہ وہ تنظیم کے قواعد و ضوابط پر عمل کریں جبکہ یہ یقینی بناتا ہے کہ افراد کام کے مقام پر ہم آہنگی برقرار رکھیں اور تنظیمی اہداف کے حصول کے لیے ایک ٹیم کی طرح کام کریں۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ حقیقت میں نظم و ضبط کسی بھی تنظیم کی زندگی ہوتا ہے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ محنت اور لگن سے کام کرنے والے ملازمین کو سراہیں جبکہ قانون کے مطابق غیرجانبدرانہ شفاف انکوائریز کے بعد قصوروار پائے جانے والے ڈیفالٹرز کو سزا دیں۔

مقامی پروازوں کے کرایوں میں 30 فیصد تک کی رعایت

دوسری جانب پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے کراچی، لاہور، اسلام آباد، کوئٹہ، فیصل آباد، سیالکوٹ اور پشاور کے درمیان مقامی آپریشن پر 30 فیصد تک کی رعایت (ڈسکاؤنٹ) متعارف کروادیا جو 3 دسمبر سے لاگو ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے 54 ملازمین مختلف الزامات پر برطرف

ترجمان پی آئی اے کے مطابق ایئرلائن کی جانب سے موسم سرما کی چھٹیوں کے لیے ملکی پروازوں پر یہ خصوصی کرائے متعارف کروائے ہیں۔

مسافر ان شہروں کے درمیان اب ایک طرفہ سفر ساڑھے 8 ہزار روپے میں کرسکیں گے جبکہ دو طرفہ سفر کے لیے 17 ہزار روپے ادا کرنے ہوں گے۔

اس سے قبل پی آئی اے ایک طرفہ سفر کے 12 ہزار 275 جبکہ دو طرفہ سفر کے 24 ہزار 600 روپے چارچ کرتی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Sameer Dec 03, 2020 06:21pm
It's not enough to terminate them from their post, a complete investigation against them to be conducted, they must be punished and must return they money they have costed the company by doing corruption. In case they are not paying so it must be recovered by selling their properties.