گنے کی بروقت کٹائی سے چینی کی قیمت کم ہو کر 85 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گئی

03 دسمبر 2020
پاکستان کی مقامی چینی کی مٹھاس برآمد کی گئی چینی کے مقابلے میں زیادہ ہے۔فائل فوٹو:ڈان نیوز
پاکستان کی مقامی چینی کی مٹھاس برآمد کی گئی چینی کے مقابلے میں زیادہ ہے۔فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: سندھ اور پنجاب میں گنے کی فصل کی کٹائی کی ابتدا کے بعد ریٹیل مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں تقریباً 20 فیصد تک تیزی سے کمی دیکھی جارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہاں تک کہ وزیراعظم نے بھی چینی کی فی کلو گرام قیمتوں میں 20 روپے تک کمی آنے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں ملک میں گنے کی بر وقت کٹائی اور درآمد شدہ چینی کی فراہمی کی وجہ حکومت کی مؤثر مداخلت سے متعلق اقدامات کو قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: شوگر ملز کا 'اعلیٰ سوکروز' کی فصل پیدا کرنے والے گنے کے کاشتکاروں کو اربوں روپے دینے سے انکار

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوششوں سے چینی کی 'ایکس مل' قیمتوں میں 20 روپے تک کمی آئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ 'میں نے صوبائی حکومتوں کو گنے کے کاشت کاروں کو چینی کی قیمتوں کی منصفانہ اور فوری ادائیگی کرنے کے لیے کہا ہے'۔

حالیہ اقدامات اور درآمد شدہ چینی کی وجہ سے ملک بھر کی ریٹیل اور ہول سیل مارکیٹوں میں موجود چینی کے ذخیرے کے باعث صورت حال میں تبدیلی کا اثر دیکھا جاسکتا ہے۔

کراچی ریٹیل گراسیریز گروپ کے چیئرمین فرید قریشی کا کہنا تھا کہ 'پچھلے دنوں چینی کی اوسطاً ریٹیل قیمت 100 روپے تھی اور اب یہ 85 روپے فی کلوگرام ہوگئی ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس کی وجہ ہول سیل مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی ہے اور ہم اُمید کررہے ہیں کہ اس ہفتے کے دوران ہول سیل قیمت 75 روپے سے 78 روپے کے درمیان ہوجائے گی'۔

مزید پڑھیں: گنے کی قیمت سے متعلق کیس: ’لگتا ہے سندھ حکومت مسئلہ حل کرنا نہیں چاہتی‘

فرید قریشی نے پیش گوئی کی کہ آئندہ ہفتے سے ملنے والی تازہ چینی اور درآمدات کے نتیجے میں چینی کی قیمتوں میں مزید کمی آئے گی۔

اسی طرح لاہور اور پشاور میں بھی چینی کی ریٹیل قیمتوں میں اسی طرح کی کمی رپورٹ ہوئی مگر اسلام آباد اور دیگر پنجاب کے شمالی علاقوں میں جہاں چینی کی پیداوار نہیں ہوتی وہاں آئندہ دنوں میں ممکنہ طور پر زیادہ ذخیرے کے اثرات نظر آئیں گے۔

راولپنڈی کی ایک مرکزی ہول سیل مارکیٹ گنج منڈی کے تاجر، جو شمالی پنجاب، آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا کے کچھ حصوں میں سامان فراہم کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف چینی کی فراہمی میں بہتری آئی ہے بلکہ قیمتوں میں بھی کمی آرہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گنے کی قیمت کم ہے تو کسان گنا اگاتے ہی کیوں ہیں؟

ایک اور تاجر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ 'آآئندہ دنوں میں درآمد شدہ اور مقامی طور پر پیدا کی جانے والی چینی کے درمیان مقابلہ ہوگا اور جیسا کہ مقامی چینی کی مٹھاس زیادہ ہے'۔

تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ چینی کی قیمتوں میں ماضی میں ہونے والے اضافے کی ایک وجہ میڈیا میں مختلف خبروں کے ذریعے پیدا ہونے والی گھبراہٹ کے باعث کی جانے والی خریداری تھی۔

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اسکندر خان نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کی بروقت گنے کی فصل کی کٹائی کے آغاز پر تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گنے کی فصل کی فی 40 کلو گرام قیمت تقریباً 200 روپے مقرر کی گئی ہے۔

اسکندر خان نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'حکام کی جانب سے مڈل مین کو درمیان میں سے نکالنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو کسانوں سے گنا خرید لیتے ہیں اور ان کے تدارک سے ملوں کے لیے گنے کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کے لیے ایک مثبت قدم ہوسکتا ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو چینی اور گڑ کی افغانستان اور اس سے باہر اسمگلنگ روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے جو مناسب سپلائی ہونے کی وجہ سے قیمتوں کو برقرار رکھنے کو یقینی بنائیں گا۔


یہ خبر 3 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں