نیشنل ایجوکیشن پالیسی کی بڑی ضرورت ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2020
وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد کو ایک ماڈل بنائیں—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد کو ایک ماڈل بنائیں—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے آن لائن تعلیم کو دور دراز علاقوں کے لیے انقلاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل ایجوکیشن پالیسی سے قوم میں تقسیم ختم ہوگی اور اس کی بڑی ضرورت ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں ریڈیو اسکول اینڈ ایجوکیشن پورٹل کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ‘جو لوگ پڑھے لکھے نہیں ہیں ان کے لیے زیادہ مشکل ہے، بچوں کو فاصلاتی تعلیم سے فائدہ ہوگا’۔

یہ بھی پڑھیں: قومیں کپاس، کپڑا بیچنے سے نہیں، تعلیم سے آگے بڑھتی ہیں، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ ‘میرے خیال میں اساتذہ کی تربیت سب سے اہم ہے، اگر ہم اساتذہ کو آن لائن تربیت دے سکیں اور ان کے لیے آن لائن کورسز رکھ سکیں تو بڑی خدمت ہوگی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے دیکھا ہے خاص کر دور دراز علاقوں میں نہ سائنس اور نہ ہی ریاضی کا استاد ملتا ہے، جس سے بچوں کو بڑی مشکل ہوتی ہے، دیہاتی علاقوں میں بچے پہلے ہی پیچھے رہ جاتے ہیں لیکن اس کے ذریعے ایسی مشکلات کو دور کیا جاسکتا ہے’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘کووڈ کے بعد بھی ہم دور دراز علاقوں میں پہنچ سکتے ہیں اور کم از کم بہتر تعلیم دے سکتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میانوالی کی تحصیل عیسیٰ خیل بہت دور واقع ہے اور وہاں بچیوں کے سارے اسکول بند پڑے ہیں کیونکہ وہاں بچیاں پڑھتی نہیں ہیں تو خواتین اساتذہ بھی نہیں ملتیں، اسی طرح وہاں نرسز اور دیگر عملہ دستیاب نہیں ہوتا اور لیڈی ڈاکٹرز جاتی نہیں ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دور دراز علاقے ایک چکر میں پھنسے ہوئے ہیں لیکن اب ایک اچھا موقع ہے کہ جب تک انفرااسٹرکچر نہیں بنتا اس وقت تک ہم اس کے ذریعے ان علاقوں تک پہنچ سکتے ہیں’۔

مزید پڑھیں: حکومت کا قومی تعلیمی پالیسی فریم ورک 2018 کا اعلان

مذکورہ پروگرام کی تیاری پر حکام کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ ‘میں آپ سب کو مبارک باد دیتا ہوں، سارے پاکستان کے لیے نصاب ایک ہو’۔

ان کا کہنا تھا کہ اردو اور انگریزی میڈیم کا نظام ملک کو تقسیم کرتا ہے اور قوم نہیں بننے دیتا ہے، جن لوگوں پر زیادہ پیسہ خرچ کرتے ہیں ان میں پاکستانیت کم اور ختم کر دیتے ہیں اور جہاں بھی سامراجی نظام تھا وہاں ایسے حالات ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ایک سلیبس ایک قوم بنائے گا اور اس کے مضامین سب کو پڑھنے چاہیئں، یہ میرے لیے ایک انقلاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ دینی مدرسوں کو مرکزی سطح پر لانا پاکستان میں بہت بڑی خدمت ہے، انگریزوں نے 1857 کے بعد مسلمانوں کا نظام تعلیم تباہ کیا اور خواندگی کی شرح گرتی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایجوکیشن پالیسی کی بڑی ضرورت ہے اور اسکلز ایجوکیشن اس وقت سب سے اہم ہے کیونکہ نوجوانوں کو روزگار چاہیے، لیکن جب تک ان کو ہنر نہیں سکھائیں گے تو مشکل ہوگا۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کو انہوں نے کہا کہ یہ آپ کی اولین ترجیح ہے اور اس کے لیے حکومت سے جتنی مدد چاہیے مل جائے گی، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ہم مکمل طور پر عمل درآمد کروا سکتے ہیں اور بلوچستان میں اتحادی حکومت ہے، وہاں بھی کرسکتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد کو ایک ماڈل بنائیں اور سارے تجربے اسلام آباد میں کریں۔

قبل ازیں اسلام آباد میں سٹیزن پورٹل کی 2 سالہ کارکردگی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 'پاکستان میں نئی سوچ اور نیا رجحان آرہا ہے، بدقسمتی سے آزادی ملنے کے بعد حکومت میں جو لوگ آئے ان کی ذہنیت نہیں بدلی اور وہ سمجھتے رہے کہ انگریزوں کی جگہ اب وہ آگئے ہیں، انگریز غلاموں پر حکومت کر رہا تھا اور غلاموں کے وہ حقوق نہیں ہوتے جو آزاد شہریوں کے ہوتے ہیں'۔

عمران خان نے کہا تھا کہ 'ہم سٹیزن پورٹل کو مزید بہتر اور مضبوط کریں گے، سٹیزن پورٹل سے عوام کے اختیارات بڑھیں گے، بیوروکریسی کے معیار اوپر جائیں گے، سول سرونٹس کے لیے اصلاحات بھی لارہے ہیں، اداروں کی کارکردگی کا علم ہوگا تو سزا و جزا دینا آسان ہو جائے گا'۔

تبصرے (0) بند ہیں