کراچی کوآرڈینیشن کمیٹی اجلاس، 'کے-4 منصوبے کیلئے واپڈا سے مدد لی جائے گی'

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2020
اسدعمر نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے تعاون کرے گی—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
اسدعمر نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے تعاون کرے گی—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی حکومت کی کراچی کوآرڈینیشن کمیٹی کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں شہر میں شروع ہونے والے متعدد منصوبوں پر بریفنگ دی گئی اور کہا گیا کہ وفاقی حکومت کے-4 منصوبوں کے لیے واپڈا سے مدد لے گی۔

اجلاس میں صوبائی حکومت کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ساتھ صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی، سیکریٹری بلدیات، سیکریٹری ٹرانسپورٹ، ایم ڈی واٹر بورڈ، ایم ڈی ایس ایس ڈبلیو ایم اے پی ڈی کے فور منصوبہ اور این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر عدنان شریک ہوئے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ کا کراچی میں گلیوں اور نالوں کی صفائی کا حکم

وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر اسد عمر، کور کمانڈر کراچی لیفٹننٹ جنرل ہمایوں عزیز، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید، جی او سی کراچی میجر جنرل عقیل اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے اجلاس کو بتایا کہ این ای ڈی سے تمام اہم نالوں کی سروے کروا رہے ہیں، کل محمود آباد نالے کی دوبارہ ماڈلنگ سے متعلق اجلاس بلایا تھا اور اس کی اسٹڈی ہو چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نالے کی دوبارہ ماڈلنگ سے 270 ملی میٹر بارش کا پانی 12 گھنٹوں میں نکل جائے گا جبکہ اس وقت نالے کی گہرائی کورنگی روڈ پر 6 میٹر اور ایک جگہ صرف ایک فٹ ہے، تاہم دوبارہ ڈیزائننگ نالے کی گہرائی کے ساتھ بنائے جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ ماڈلنگ پر جاتے ہیں تو 319 اسٹرکچرز بلڈوز کرنے ہوں اور ہمیں 319 اسٹرکچرز کا ڈیٹا تیار کرنا پڑے گا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ تجاوزات ہٹانا حکومت سندھ کا کام ہے اور وفاقی حکومت مکمل تعاون کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے کو 700 ارب روپے کا مجاز بنایا گیا ہے اور جو بھی خرچہ ہوگا وہ وفاقی حکومت کرے گی۔

اجلاس میں محمود آباد نالے کی دوبارہ ماڈلنگ کے ڈیزائن کی منظوری کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور این ای ڈی یونیورسٹی کو گجر نالے اور اورنگی نالے کی اسٹڈی اور ڈیزائن 15 جنوری تک مکمل کرنے کی ہدایت کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے نالوں کی صفائی کا کام حکومت سندھ کو دینے کی استدعا مسترد

متاثرین کے حوالے سے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نالوں سے تجاوزات ہٹانے کے بعد متاثرین کو دوبارہ بسانے میں حکومت مدد کرے گی۔

کراچی کوآرڈینیشن کمیٹی کے ساتھ اجلاس میں کہا گیا کہ کے-4 منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے وفاقی حکومت واپڈا سے بھی مدد لے گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ شہر میں صفائی سے متعلق خاص مہم شروع کی جارہی ہے، ضلع وسطی اور ضلع کورنگی میں دیگر اضلاع کی طرح صفائی کا کام کنٹریکٹ آؤٹ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضلع جنوبی کے لیے 30 ایم جی ڈی پانی لے رہے ہیں، پورٹ قاسم سے راستے کا مسئلہ ہے، آئی سی آئی برج اور ملیر ایکسپریس وے کا منصوبے نجی اور سرکاری شراکت داری کے تحت کر رہے ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ مجوزہ منصوبوں کا آغاز نئے سال کے شروع میں ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ نے شہر میں جاری ترقیاتی اسکیموں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں تمام سڑکوں، گلیوں اور چوکوں کو صاف ستھرا دیکھنا چاہتا ہوں، شہر کے ان علاقوں سے کچرا ہٹا کر صفائی کرنا ضروری ہے جن پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

مزید پڑھیں: کراچی کے تمام نالوں کی صفائی کا کام این ڈی ایم اے کے حوالے کرنے کا حکم

وزیراعلیٰ نے پہلے مرحلے میں محمود آباد نالے کو دوبارہ تشکیل دینے کی منظوری دی اور پھر اسی کے مطابق شہر کے باقی نالوں کو بھی تیار کیا جائے گا۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں این ای ڈی یونیورسٹی کے زیر اہتمام محمود آباد نالے کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں اس مسئلے کو اچھے مقاصد کے لیے حل کرنا ہے تاکہ شہر میں سیلابی پانی کا مسئلہ ختم ہوسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں