کسانوں کے احتجاج کو بھارت اور پاکستان کا معاملہ قرار دینے پر برطانوی وزیراعظم پر تنقید

10 دسمبر 2020
برطانوی پارلیمنٹ میں سوال جواب کے گھنٹے کے دوران سکھ رکن پارلیمنٹ تَنمنجیت سنگھ ڈھیسی نے برطانوی وزیر اعطم سے بھارت میں کسانوں کے احتجاج سے متعلق سوال کیا تھا — فائل فوٹو / اے ایف پی
برطانوی پارلیمنٹ میں سوال جواب کے گھنٹے کے دوران سکھ رکن پارلیمنٹ تَنمنجیت سنگھ ڈھیسی نے برطانوی وزیر اعطم سے بھارت میں کسانوں کے احتجاج سے متعلق سوال کیا تھا — فائل فوٹو / اے ایف پی

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو بھارتی کسانوں کے جاری احتجاج کو بھارت اور پاکستان کے درمیان کا معاملہ قرار دینے پر برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

بدھ کو برطانوی پارلیمنٹ میں سوال جواب کے گھنٹے کے دوران بورس جانسن سے سکھ رکن پارلیمنٹ تَنمنجیت سنگھ ڈھیسی نے بھارتی حکومت سے منظور کردہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے حوالے سے سوال کیا گیا۔

تَنمنجیت سنگھ ڈھیسی نے بھارتی اداروں کی طرف سے پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا اور پوچھا کہ 'کیا بورس جانسن ہماری تشویش اور موجودہ دیڈلاک کے جلد خاتمے کے لیے ہماری امید بھارتی وزیر اعظم تک پہنچائیں گے'۔

انہوں نے سوال کیا کہ 'کیا بورس جانسن اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ پرامن احتجاج ہر کسی کا بنیادی حق ہے؟'

اس پر برطانوی وزیر اعظم نے جواب میں کہا کہ 'ہمارا موقف یہ ہے کہ یقیناً بھارت اور پاکستان کے درمیان جو کچھ ہورہا ہے ہمیں اس پر شدید تشویش ہے، لیکن یہ بنیادی طور پر دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان کا معاملہ ہے اور مجھے معلوم ہے کہ آپ (ڈھیسی) اس بات کو سراہتے ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کسانوں کے احتجاج میں شدت، ملک بھر میں ریلوے ٹریکس اور ہائی ویز بند

بورس جانسن کے جواب پر تَنمنجیت سنگھ ڈھیسی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر مایوسی کا اظہار کیا 'اگر ہمارے وزیر اعظم کو واقعی معلوم ہوتا کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے ہیں تو شاید مدد ہو پاتی'۔

انہوں نے کہا کہ 'دنیا دیکھ رہی ہے، مسئلہ بڑا ہے جس کے خلاف لندن سمیت دنیا بھر میں لاکھوں لوگ احتجاج کر رہے ہیں اور ہمیشہ کی طرح بورس جانسن کی لاعلمی نے ہمارے ملک کو مزید شرمندہ کیا ہے، انہیں کچھ علم ہی نہیں اور ان کے جواب سے شدید مایوسی ہوئی ہے'۔

برطانوی وزیر اعظم پر دیگر اراکین پارلیمنٹ شیرون ہوجسَن، افضل خان اور زارہ سلطانہ نے بھی تنقید کی۔

تَنمنجیت سنگھ ڈھیسی کے ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے شیرون ہوجسن نے کہا کہ 'یہ انتہائی شرمندگی کی بات ہے، کیا بورس جانسن کو واقعی نہیں معلوم کہ آپ کس بارے میں بات کر رہے ہیں؟'

رکن پارلیمنٹ افضل خان نے اپنے فالوورز کو یاد دلایا کہ بورس جانسن، برطانیہ کے سابق سیکریٹری خارجہ رہ چکے ہیں اور کہا کہ 'بورس جانسن کے لیے ایک اور رسوائی کا مقام ہے، میرے دوست تَنمنجیت سنگھ ڈھیسی نے نئی دہلی میں کسانوں کے پرامن احتجاج سے متعلق سوال کیا، جس پر وزیر اعظم نے بھارت اور پاکستان کے حوالے سے رٹا رٹایا اور غیر متعلقہ جواب دیا، اس معاملے کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے، ناقابل یقین'۔

زارہ سلطانہ کا کہنا تھا کہ 'کیا یہ وزیر اعظم کے علم سے آگے کا سوال تھا جنہیں کشمیر اور پنجاب کا فرق معلوم ہے؟'

مزید پڑھیں: بھارت: زرعی اصلاحات پر کسانوں اور پولیس کے درمیان تصادم

بھارتی کسانوں کا احتجاج

واضح رہے کہ بھارت بھر میں بالخصوص ریاست پنجاب اور ہریانہ میں کسان بی جے پی حکومت کی طرف سے ستمبر میں منظور کیے جانے والے زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ کئی روز سے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے قوانین سے فصلوں کی قیمتوں کو شدید نقصان پہنچے گا اور ان کا ذریعہ معاش خطرے میں پڑجائے گا۔

تاہم وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قوانین فصلوں کی خریداری کے قدیم طریقہ کار کو درست کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں جن سے کسانوں کو ان کی فصلوں کی فروخت کے لیے مزید آپشنز ملیں گے۔

بھارت میں کسانوں کا یہ احتجاج سیاسی شکل اختیار کر چکا ہے اور حکمراں جماعت بی جے پی، اپوزیشن جماعتوں پر یہ کہہ کر موقع سے فائدہ اٹھانے کا الزام عائد کر رہی ہے کہ وہ اقدامات سے انکار رہے ہیں جن کا اپنے دور اقتدار میں وہ مطالبہ کرتے تھے۔

اگرچہ بھارتی حکومت کئی بار کسانوں سے مذاکرات کرچکی ہے، لیکن اب تک یہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں