مہنگی لیز کی وجہ سے پی آئی اے کا 4 اے ٹی آر طیارے واپس کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2020
پی آئی اے کے بیڑے میں اس وقت 12 بوئنگ 777، 11 ایئربس اے 320 اور 7 اے ٹی آر طیارے موجود ہیں—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
پی آئی اے کے بیڑے میں اس وقت 12 بوئنگ 777، 11 ایئربس اے 320 اور 7 اے ٹی آر طیارے موجود ہیں—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

کراچی: ایک جانب پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) اپنے بزنس پلان کے تحت مزید جہاز حاصل کرنے والی ہے تو وہیں ایئرلائن نے اپنے 30 طیاروں کے بیڑے سے 4 اے ٹی آر طیاروں کو 'مہنگی لیز' کی وجہ سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان 4 میں سے ایک اے ٹی آر طیارے کو کراچی سے جوہانسبرگ بھیجا جاچکا ہے جبکہ دیگر 3 بھی جلد اسی کمپنی کو واپس بھجوادیے جائیں گے جسے سے قومی ایئرلائن نے انہیں ڈرائی لیز پر حاصل کیا تھا۔

پی آئی اے کے بیڑے میں اس وقت 12 بوئنگ 777، 11 ایئربس اے 320 اور 7 اے ٹی آر طیارے موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے لیے 8 طیارے لیز پر لینے کا فیصلہ

چنانچہ 4 اے ٹی آر طیاروں کی لیز کی منسوخی کے بعد ایئرلائن بقیہ اے ٹی آر طیاروں کو معاشی طور پر قابل عمل بنانے کے لیے انہیں مختصر روٹس پر چلائے گی۔

پی آئی اے کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ پہلا اے ٹی آر-72 طیارہ، جس کا رجسٹریشن نمبر 'اے پی بی کے وائے' تھا وہ کراچی سے جوہانسبرگ (جنوبی افریقہ) پہنچ گیا ہے جبکہ دیگر 3 اے ٹی آر-72 طیارے بھی جلد واپس کردیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اے ٹی آر -72 کی آپریشنل لاگت اور متوقع مارکیٹ ویلیو کی وجہ سے فلائٹ آپریشن غیر منافع بخش ہورہے ہیں۔

ان طیاروں کو 2016 میں لیز پر لیا گیا تھا جو موجودہ مارکیٹ کی قیمتوں سے کہیں مہنگی ہے لیکن پی آئی اے کو طویل المدتی معاہدے کی نفاذ کی وجہ سے ان کی واپسی میں مسائل کا سامنا تھا۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کے بیڑے میں مزید 14 طیارے شامل کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو ایئر مارشل (ر) ارشد ملک کی ہدایت پر انتظامیہ نے لیز معاہدے کا بغور جائزہ لیا اور عالمی وبا کووِڈ 19 کے باعث پروازوں کی معطلی کے دوران ایک شق سے فائدہ اٹھا لیا۔

ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ 'پی آئی اے کے لیز پر لیے گئے اے ٹی آر-72 طیاروں کا گراؤنڈ ہونے کی وجہ سے کرایہ دینا پڑ رہا تھا، پی آئی اے حکام نے ان طیاروں کو لیزنگ کمپنی کو بغیر کسی جرمانے کے واپس کرنے کے لیے ڈیل پر بات چیت کا آغاز کیا جو لیز کے کاروبار کی روایتوں کے برخلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کے باعث شعبہ ہوابازی پر پڑنے والے سخت دباؤ کے دوران اس قسم کی ڈیل ایئرلائن کے سربراہ اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی حمایت سے ممکن ہوپائی۔

یہ بھی پڑھیں: چار ایئر لائنز کا پی آئی اے کو طیارے دینے سے انکار

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس سے قومی ایئرلائن کو کرایے کی مد میں لاکھوں ڈالرز کی بچت ہوگی جس کے لیے پی آئی کے فلیٹ میں شامل ہونے کی ادائیگی کی جارہی تھی لیکن وبا کی وجہ سے وہ بت بنے کھڑے تھے۔

دوسری جانب راشد ملک نے طیاروں کی واپسی کے لیے کامیاب ڈیل کرنے پر پی آئی اے ٹیم کو مبارکباد دی، انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں یہ مشکل لیکن ناگزیر فیصلہ تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں