نائیجیریا: مسلح افراد کے ہاتھوں اغوا 300 سے زائد اسکول کے بچے بازیاب

اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2020
نائیجیریا کے صدر نے شہریوں سے تحمل کی درخواست کی—فوٹو: اے ایف پی
نائیجیریا کے صدر نے شہریوں سے تحمل کی درخواست کی—فوٹو: اے ایف پی

نائیجیریا کی سیکیورٹی فورسز نے اسکول کے 350 بچوں کو بازیاب کروایا جنہیں مسلح افراد شمال مغربی علاقوں سے اغوا کر کے جنگل میں لے گئے تھے۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق نائیجیریا کی ریاست کاٹسینا کے گورنر امینو بیلو میساری نے مقامی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ 'میرے خیال میں ہم نے اکثر بچوں کو بازیاب کروا لیا ہے'۔

مزید پڑھیں: نائیجیریا: بوکو حرام کا سیکڑوں طلبہ کو اغوا کرنے کا دعویٰ

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ سیکیورٹی فورسز اغوا ہونے والے تمام بچوں کو بازیاب کروانے میں کامیاب ہوئے یا نہیں۔

اس سے قبل سوشل میڈیا میں گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کئی بچے بوکو حرام کے ساتھ موجود ہیں لیکن ویڈیو کی تصدیق نہیں ہوئی۔

گورنر امینو بیلو میساری کا کہنا تھا کہ جنگل سے مجموعی طور پر 344 بچوں کو قریبی ریاست زیمفرا میں آزاد کر دیا گیا ہے، تاہم انہوں نے مغوی بچوں کی مکمل تعداد نہیں بتائی۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے جہاں بچوں کو رکھا گیا ہے اور گولی نہ چلانے کے احکامات دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ انہوں نے ہماری ہدایات پر عمل کیا اور اب تک ایک گولی بھی نہیں چلی۔

بچوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بچے کاٹسینا سے واپس آرہے ہیں اور ان کا معائنہ کرنے کے بعد والدین کے حوالہ کردیا جائے گا۔

مغوی بچوں میں محکمہ صحت سے ریٹائرڈ ملازم شعیبو کنکارا کا 13 سالہ انس شعیبو بھی شامل ہے تاہم بچوں کی آزادی پر وہ بہت خوش ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نائیجیریا: بوکو حرام کے حملے میں 50 سے زائد افراد ہلاک

محکمہ صحت کے سابق ملازم کا کہنا تھا کہ میں بہت خوش ہوں، ہم گورنر کاٹسینا اور ان تمام افراد کے مشکور ہیں جنہوں نے بچوں کی بازیابی کے لیے کردار ادا کیا۔

نائیجیریا کے صدر محمد بوہاری نے اسکول کے بچوں کی بازیابی کا خیر مقدم کیا اور شہریوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز سلامتی کے معاملات کو دیکھ رہے ہیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت کام کرنا ہے اور ہم بھرپور کوشش کریں گے۔

صدر بوہاری کے لیے کاٹسینا میں بچوں کے اغوا کی خبر پریشان کن ہے کیونکہ وہ متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ بوکو حرام کا صفایا کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ نائیجیریا میں بچوں کے اغوا کے واقعات سے سلامتی کے معاملات سنگین تر ہیں جہاں بوکو حرام نے 2014 میں شمال مشرقی علاقے چیبوک سے 270 سے زائد اسکول کی بچیوں کو اغوا کیا تھا۔

تازہ واقعے کے حوالے سے 3 روز قبل خبر ایجنسی 'اے ایف پی' نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ بوکو حرام نے شمال مغربی علاقے سے سیکڑوں بچوں کو اغوا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: نائیجیریا: بوکو حرام کی قید میں موجود لڑکی کو قتل کرنے کی دھمکی

بوکو حرام اور اس کا حریف گروپ اسلامک اسٹیٹ اِن ویسٹ افریقہ پروونس (اِسویپ) اب تک نائیجیریا کے شمال مشرقی حصے اور پڑوسی ممالک کیمرون، چاڈ اور نائیجر میں شرپسندی کی کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔

بوکو حرام کے چینل سے 'اے ایف پی' کو بھیجی گئی چار منٹ کی وائس ریکارڈنگ میں سنا گیا کہ 'میں ابوبکر شیخو ہوں اور ہمارے بھائی کاٹسینا میں اغوا کے پیچھے ہیں'۔

یہ آواز ابوبکر شیخو کی آواز سے مماثلت رکھتی تھی جو 2014 میں چیبوک سے اسکول کی 276 بچیوں کو اغوا کرنے میں بھی ملوث تھا، اس واقعے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں