سیاسی کارکن کریمہ بلوچ کینیڈا میں مردہ پائی گئیں، پولیس

اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2020
کریمہ بلوچ 2016 سے کینیڈا میں مقیم تھیں —فوٹو: ٹوئٹر
کریمہ بلوچ 2016 سے کینیڈا میں مقیم تھیں —فوٹو: ٹوئٹر

بلوچ سیاسی کارکن کریمہ بلوچ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں مردہ پائی گئیں جس کی حکام نے تصدیق کر دی۔

کینیڈا میں گزشتہ 5 برسوں سے جلاوطنی میں رہنے والی کریمہ بلوچ اتوار سے لاپتہ تھیں۔

ٹورنٹو کی پولیس کا کہنا تھا کہ کریمہ بلوچ کو آخری مرتبہ بے اسٹریٹ اور کوئنز کوائے ویسٹ کے علاقے میں دیکھا گیا تھا، کوئنز بے ٹورنٹو کے قریب ہاربر فرنٹ کی مشہور سڑک ہے۔

پولیس نے کئی گھنٹوں بعد رپورٹ کیا تھا کہ کریمہ بلوچ کو 'ڈھونڈ' لیا گیا ہے۔

غیر مصدقہ رپورٹس، بھارتی میڈیا میں اکثر نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیا گیا، جس میں بتایا گیا تھا کہ کریمہ بلوچ کو قتل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب ٹورنٹوپولیس نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ حکام ان کی موت کو 'نان کریمنل' کے طور پر تفتیش کر رہے ہیں۔

ٹورنٹو پولیس کے میڈیا ریلیشنز افسر کیرولین ڈی کلوئیٹ نے ای میل کے ذریعے جواب میں کہا کہ 'پیر 21 دسمبر 2020 کو 37 سالہ خاتون مردہ حالت میں مل گئیں، اس کی بھی ایک نان کریمنل موت کے طور پر تفتیش کی جارہی ہے اور کسی قسم کے مشکوک حالات کا شائبہ نہیں مانا جا رہا ہے'۔

کریمہ بلوچ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی ناقد تھیں اور 2016 سے کینیڈا میں مقیم تھیں جہاں انہیں سیاسی پناہ مل گئی تھی، ان کے ایک قریبی دوست نے برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو بتایا کہ انہیں کینیڈا میں دھمکیاں مل رہی تھیں۔

کریمہ بلوچ کی ٹوئٹر پروفائل کے مطابق وہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن-آزاد اور بلوچ نیشنل فرنٹ (بی این ایف) کی سابق چیئرپرسن تھیں۔

وہ بلوچ حقوق اور لاپتہ افراد کے لیے فعال مہم جو تھیں۔

یاد رہے کہ کریمہ بلوچ کو مہم جو کے طور پر کام کرنے پر 2016 میں بی بی سی کی سالانہ 100 متاثر کن اور بااثر خواتین کی فہرست میں نامزد کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں