لا اینڈ جسٹس کمیشن کی سفارشات پر سست عملدرآمد پر چیف جسٹس کو تشویش

26 دسمبر 2020
اس اجلاس میں عدالت عظمیٰ کے ججز اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز نے شرکت کی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی
اس اجلاس میں عدالت عظمیٰ کے ججز اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز نے شرکت کی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے لا اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ پر کم رفتار سے عملدرآمد پر تشویش کا اظہار کیا ہے، رپورٹ میں مختلف قونین میں ترامیم کی سفارش کی گئی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیشن کے اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کو رپورٹ پر تیزی سے عملدرآمد کرنے کے لیے اقدامات پر غور کرنے کی ہدایت کی۔

چیف جسٹس نے کمیشن کی جمع کروائی گئی مختلف رپورٹس پر عملدرآمد کے عمل کو تیز کرنے کے لیے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو یہ معاملہ حکومت کے ساتھ اٹھانے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: قانون و عدالتی نظام میں اصلاحاتی پیکیج کو حتمی شکل دی جائے، عمران خان

سپریم کورٹ کی عمارت میں ہونے والے اس اجلاس میں عدالت عظمیٰ کے ججز اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز نے شرکت کی۔

ایل جے سی پی کے سیکریٹری ڈاکٹر محمد رحیم اعوان نے کہا کہ گزشتہ 3 سالوں میں عوامی مفاد اور انسانی حقوق سے متعلق مختلف کیسز میں معاونت کرتے ہوئے کمیشن نے قانونی، انتظامی اور پالیسی اصلاحات کی سفارش کی تھیں۔

کمیشن نے 14 قانونی اور 105 انتظامی اصلاحات کی سفارش کیں جبکہ حکومتی محکموں کو 22 پالیسیز فراہم کیں۔

مزید پڑھیں: قانون سازی عدالتوں کا نہیں پارلیمان کا کام ہے، چیف جسٹس

سیکریٹری نے کہا کہ سیکریٹریٹ انسانی حقوق کے مسائل پر سفارشات تشکیل دینے کے لیے کانفرنسز اور سیمنارز کا انعقاد کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایل جے سی پی سیکریٹریٹ نے گزشتہ ایک برس میں پولیس اصلاحات، ڈیمز کی تعمیر پر رپورٹ تیار کی تھی اور انسانی اعضا کی پیوند کاری کے معاملے پر بھی حکومت کو اپنی سفارشات جمع کروائی ہیں۔

عدالتی خودکار یونٹ

ڈاکٹر رحیم اعوان نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے تحت ایک عدالتی خود کار یونٹ قائم کرنے کی تجویز زیر غور ہے لیکن ایل جے سی پی سیکریٹریٹ کو مالی اور افرادی قوت دونوں کی صورت میں وسائل کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

انہوں نے اجلاس کو مزید آگاہ کیا کہ ایل جے سی پی سیکریٹریٹ نے تجزیے اور تحقیق کے لیے جیلوں، عدالتوں، خصوصی عدالتوں، جووینائیل عدالتوں اور پولیس کے عوامی شکایات کے سینٹرز سے اعداد و شمار اکٹھے کیے۔

یہ بھی پڑھیں: قانون سازی عدالتوں کا نہیں پارلیمان کا کام ہے، چیف جسٹس

ان کے مطابق ایل جے سی پی نے سہولیات کی بہتری کے لیے ہائی کورٹس اور 124 اضلاع میں مفت قانونی معاونت کے لیے ضلعی قانونی اختیار کی کمیٹیوں کو فنڈز جاری کیے جبکہ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کو بھی تربیتی مقاصد کے لیے رقم دی گئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایل جے سی پی کے اجاگر کردہ مسائل پر غور کی ضرورت ہے، اجلاس میں ڈاکٹر رحیم اعوان کو مشورہ دیا گیا کہ سیکریٹریٹ کی تشکیل نو پر ماہرانہ رائے کے لیے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ادارہ جاتی اصلاحات سے رابطہ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں