سینڈک منصوبے کے ملازمین، رہائشیوں کا پابندیوں کے خلاف احتجاج جاری

اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2020
سینڈک منصوبے کے ملازمین اور علاقے کے رہائشیوں نے چینی کمپنی  کی مبینہ پابندیوں کے خلاف احتجاج کیا—فائل فوٹو: محمد اکبر نوتیزئی
سینڈک منصوبے کے ملازمین اور علاقے کے رہائشیوں نے چینی کمپنی کی مبینہ پابندیوں کے خلاف احتجاج کیا—فائل فوٹو: محمد اکبر نوتیزئی

چاغی: سینڈک منصوبے کے ملازمین اور علاقے کے رہائشیوں نے چینی کمپنی ایم سی سی ریسورس ڈیولپمنٹ لمیٹڈ (ایم آر ڈی ایل) کی مبینہ سخت پابندیوں کے خلاف ہفتے کو مسلسل تیسرے روز بھی احتجاج کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملازمین نے اپنی ڈیوٹیز کے بعد سینڈک تانبہ و سونے (کاپر کم گولڈ) منصوبے کے اندر احتجاج کیا جبکہ رہائشیوں نے باہر دھرنا دیا۔

اس موقع پر سابق صوبائی وزیر سخی امان اللہ نوتیزئی اور مقامی سیاست دان آرز محمد بریچ اپنے حمایتوں کے ہمراہ سینڈک پہنچے اور مظاہرین سے یکجہتی کا اظہار کیا تاہم فرنٹیئر کور نے انہیں منصوبے کی حدود میں داخل ہونے اور احتجاج کرنے والے ملازمین سے ملنے کی اجازت نہیں دی۔

مزید پڑھیں: سینڈک منصوبے پر کام کرنے والوں کا پابندیوں کے خلاف احتجاج

اس موقع پر مقامی صحافیوں سے گفتگو میں سخی امان اللہ نوتیزئی اور آرز محمد بریچ نے غیرمعمولی پابندیوں کی مذمت کی جو ملازمین اور مقامی آبادی کے لیے پریشانی کا باعث بن رہی ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ دھرنے میں شریک ملازمین اور رہائشیوں کو اپنا احتجاج ختم کرنے کے لیے ایم آر ڈی ایل کے افسران کی جانب سے دھمکایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے نافذ کی گئی پابندیوں کی وجہ سے ملازمین اور رہائشی کئی مہینوں سے اپنے پیاروں سے نہیں مل سکے، (مزید یہ کہ) مقامی رہائشیوں کو راشن کی فراہمی بھی روک دی گئی ہے تاکہ انہیں احتجاج ختم کرنے پر مجبور کیا جائے‘۔

دونوں رہنماؤں نے الزام لگایا کہ ’بااثر قبائلی افراد اور افسران نام نہاد اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کو نہیں اپنا رہے جس نے ایم آر ڈی ایل کی انتظامیہ کے دوہرے معیار کو عیاں کردیا ہے‘۔

انہوں نے ایم آر ڈی ایل انتظامیہ کو خبردار کیا کہ فوری طور پر ملازمین اور رہائشیوں کے مطالبات تسلیم کرے بصورت دیگر پیر کو چاغی ضلع کے مرکزی علاقوں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: چینی کمپنی کو سینڈک کے علاقے میں کام کرنے کی اجازت

علاوہ ازیں اعلیٰ حکام نے ملازمین کو یقین دلایا کہ ان کے مطالبات 24 گھنٹوں میں منظور کرلیے جائیں گے۔

وہی ایم آر ڈی ایل انتظامیہ میں موجود ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ چینی اور پاکستانی حکام نے ہفتے کو ایک ملاقات کی جس میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں 2 ماہ میں پابندیوں کو نرم کرکے مظاہرین کے کچھ مطالبات پر غور کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔


یہ خبر 27 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں