اردو و پنجابی زبان کے شاعر و افسانہ نگار ایزد عزیز انتقال کر گئے

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2020
ایزد عزیز دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے—فائل فوٹو: سجاگ
ایزد عزیز دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے—فائل فوٹو: سجاگ

اردو اور پنجابی زبان کے نامور شاعر و افسانہ نگار ایزد عزیز 66 برس کی عمر میں عارضہ قلب کے باعث انتقال کر گئے۔

ایزد عزیز صوبہ پنجاب کے شہر ساہیوال میں اگست 1954 میں پیدا ہوئے، ان کے والد پولیس ملازم تھے جبکہ ان کے گھر کے دیگر افراد بھی ادب سے وابستہ رہے ہیں۔

ایزد عزیز کا پیدائشی نام عثمان عزیز تھا، تاہم ادبی دنیا میں انہوں نے ایزد کے نام سے الگ پہچان بنائی۔

سجاگ میں شائع ایک مضمون کے مطابق ایزد عزیز نے محض 17 برس کی عمر میں شاعری شروع کی تھی جبکہ ان کا پہلا شعری مجموعہ "غروب شب" 1989 میں شائع ہوا تھا۔

ایزد عزیز کا افسانوی مجموعہ "عالم ارواح کی مال روڈ پر" 1997 میں شائع ہوا، اس کے علاوہ پنجابی شاعری کی کتاب "کلے رکھ داوین" 2009 میں شائع ہوئی جبکہ 2014 میں ان کی ایک کتاب "تسلیم" بھی شائع ہوئی۔

ایزد عزیز کی شادی ان کی تایا زاد کے ساتھ 1985 میں ہوئی، ان کے دو بیٹے ابوذر عزیز، حمزہ عزیز اور ایک بیٹی زینب عزیز ہے۔

انہوں نے بینک میں ملازمت کرنے سمیت ریڈیو پاکستان میں بھی خدمات انجام دیں اور بیرون ملک بھی گئے۔

ایزد عزیز زندگی کے آخری ایام تک ادب سے وابستہ رہے اور چند ماہ قبل تک وہ ادبی سرگرمیوں میں فعال دکھائی دیے۔

نجی نشریاتی ادارے ہم نیوز کے مطابق ایزد عزیز 27 دسمبر کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے، انہیں ہسپتال بھی منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکے۔

ایزد عزیز کے انتقال پر وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیداروں نے بھی افسوس کا اظہار کیا جبکہ ادب سے وابستہ شخصیات نے ان کی موت کو ادبی دنیا کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں