فائل فوٹو

صنعا: یمن میں امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کے آٹھ مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے ہیں جس سے دو ہفتے سے بھی کم مدت میں ڈرون حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے۔

جمعرات کو کیا گیا یہ حملہ یمن کے اس اعلان کے بعد کیا گیا جس میں اس نے بدھ کو بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے القاعدہ کی جانب سے تیل اور گیس کے دو اہم ٹرمینلز پر قبضے کی سازش ناکام بنادی ہے۔

واشنگٹن نے ممکنہ حملوں کے پیش نظر مشرق وسطیٰ میں اپنے سفارتخانے بند کر دیے تھے جبکہ یمن سے امریکا اور برطانیہ نے اپنے عملے کو بھی واپس بلا لیا تھا۔

ماریب میں مقامی حکام اور عینی شاہدین نے بتایا کہ ڈرون صبح کے وقت دو گاڑیوں پر فائر کیے گئے جس میں مشتبہ طور پر القاعدہ دہشت گرد سوار تھے، حملے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے۔

مقامی آفیشلز کے مطابق اس کے علاوہ حضرموت کے مشرقی علاقے میں ہونے والے ایک اور حملے میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔

یاد رہے کہ 28 جولائی سے اب تک ڈرون حملوں میں کم از کم 25 مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں جس میں ایک حملے کے دوران ہلاک ہونے والے انصارالاسلام کے چار ارکان بھی شامل ہیں۔

شمالی یمن میں اس کے علاوہ اہل تشیع اور سلفیوں کے درمیان لڑائی میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔

یہ حملہ سعودی عرب کی سرحد سے قریب واقع سعدہ کے علاقے میں کیا گیا جس پر گزشتہ کچھ سالوں سے اہل تشیع باغیوں کا قبضہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں