راولپنڈی: سسرال سے خاتون کی پھندا لگی لاش برآمد

اپ ڈیٹ 06 جنوری 2021
والد نے بیٹی کو قتل کرنے کا الزام لگایا—فائل فوٹو: اے ایف پی
والد نے بیٹی کو قتل کرنے کا الزام لگایا—فائل فوٹو: اے ایف پی

راولپنڈی: صادق آباد کے علاقے میں ایک خاتون کی اپنے سسرال میں باتھ روم میں پھندا لگی لاش ملی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ لڑکی کے والد نے الزام لگایا کہ ان کی بیٹی کو قتل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی بیٹی اپنے والدین کے گھر آئی ہوئی تھی جہاں بعد ازاں اس کا شوہر اور لڑکے کے والد تصفیہ کے لیے گھر آئے تھے اور معافی مانگنے کے بعد ان سے کہا تھا کہ وہ بیٹی کو واپس شوہر کے گھر بھیج دیں۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: یونیورسٹی طالبہ کی پراسرار موت کی تحقیقات شروع

انہوں نے ایف آئی آر میں مزید بتایا کہ ان کی بیٹی نے ان کے ساتھ جانے سے انکار کردیا تھا اور یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اس پر دوبارہ تشدد کیا جائے گا۔

والد کا کہنا تھا کہ اگلے ہی روز جب وہ گھر پر نہیں تھے تو ان کی اہلیہ نے بیٹی کو شوہر کے ساتھ بھیج دیا۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ اگلے ہی روز انہیں بیٹی کے سسر کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوتا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو واپس لے جائیں بصورت دیگر وہ صبح تک زندہ نہیں رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پیغام کے موصول ہونے کے بعد وہ اپنی بیٹی کے سسرال گئے جہاں انہیں بیٹی کی لاش باتھ روم کے شاور پر ڈپٹے سے لٹکی ہوئی ملی۔

خیال رہے کہ دسمبر 2020 میں بھی راولپنڈی میں صادق آباد کے علاقہ میں ایک یونیورسٹی کی طالبہ کی موت ہوئی تھی، تاہم یونیورسٹی میں نفسیات سے متعلق تعلیم حاصل کرنے والی طالبہ کے ساتھیوں کی جانب سے ان کی پُراسرار موت پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا۔

بعد ازاں واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سٹی پولیس افسر (سی پی او) محمد احسن یونس نے شکریال میں واقع نجی یونیورسٹی کی بی ایس نفسیات کی طالبہ کی موت کی فوری تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: نوجوان خاتون کا ’اغوا کے بعد ریپ‘

طالبہ کی ایک ساتھی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'ہم آپ (سی پی او) سے درخواست کرتے ہیں کہ اس کیس کو جلد از جلد ایف آئی آر کے اندراج کے لیے متعلقہ پولیس تھانے بھیجا جائے'،

ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ یہ واقعہ 4 دسمبر، 2020 کو راجا ٹاؤن میں واقع لڑکی کے سسرالیوں کے گھر میں پیش آیا تھا۔

دوست نے بتایا تھا کہ لڑکی اپنی شادی سے خوش نہیں تھیں اور اکثر اپنی دوستوں سے اس معاملے پر گفتگو کرتی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں