ای سی سی نے بفر اسٹاک کیلئے اضافی گندم کی درآمد کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2021
ای سی سی کا اجلاس وزیر خزانہ کی زیر صدارت ہوا—فائل فوٹو: رائٹرز
ای سی سی کا اجلاس وزیر خزانہ کی زیر صدارت ہوا—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے اپریل میں تازہ فصل کی پیداوار سے قبل ہی بفر اسٹاک کے لیے ڈھائی لاکھ ٹن سے زائد گندم، اضافی درآمد کرنے کی منظوری دے دی جبکہ 152 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی ہٹانے کی بھی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے ای سی سی اجلاس میں تقریباً 2 ارب 70 کروڑ روپے مالیت کی سپلیمنٹری (ضمنی) گرانٹس کی بھی منظوری دی گئی۔

دوران اجلاس خیبرپختونخوا، آزاد جموں و کشمیر اور یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے لیے اضافی مقدار کی فراہمی سے متعلق سمری پر ایڈیشنل سیکریٹری وزارت قومی تحفظ خوراک اور تحقیق نے ملک بھر میں گندم اسٹاکس کی دستیابی سے متعلق تفصیلی پریزینٹیشن دی اور اضافی درآمدات کے لیے اجازت طلب کی۔

مزید پڑھیں: ای سی سی نے کمرشل صارفین کیلئے گیس کے نرخوں میں اضافہ کردیا

بعد ازاں ای سی سی نے درخواست کے مطابق خیبرپختونخوا کے لیے 2 لاکھ ٹن اضافی گندم، آزاد جموں و کشمیر کے لیے 80 ہزار ٹن اور یو ایس سی کے لیے 2 لاکھ 20 ہزار ٹن گندم پاکستان ایگری کلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے اسٹاکس سے مختص کرنے کی منظوری دی۔

مزید یہ کہ ای سی سی نے تمام متعلقہ افراد سے تفصیلی ان پٹ حاصل کرنے کے بعد تازہ فصل کے آنے تک اسٹاک پورا کرنے کے لیے اضافی گندم کی درآمد کی بھی منظوری دی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وقت کے ضیاع اور کسی الجھن سے بچنے نے لیے صوبوں سے آنے والے ان پٹ کی بنیاد پر آئندہ ہفتے گندم کی درآمد کے لیے اصل مقدار منظور کی جانی چاہیے، ساتھ ہی یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ سندھ میں اگلی فصل کی پیداوار مارچ کے آخر تک شروع ہوجائے گی جبکہ اس کے بعد اپریل تک پنجاب میں ہوگی لیکن اس دوران کسی قسم کی قیمتوں کے بڑھنے سے بچنے کے لیے کافی حد تک بفر اسٹاکس ہونا چاہیے۔

ای سی سی نے بالآخر نیشنل ٹیرف پالیسی (این ٹی پی) 24-2019 کے تحت افقی بنیادوں پر 152 ٹیرف لائنز میں، جس میں زیادہ تر خام مال تھا، پر سے 2 فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی ہٹانے کے لیے وزارت تجارت کی سمری منظور کرلی۔

مذکورہ معاملہ کئی ہفتوں سے ای سی سی کے ایجنڈے پر تھا لیکن ریونیو حکام کی جانب سے اس بنیاد پر مخالفت کی گئی کہ اس طرح کی پالیسیز کو مالی سال کی آخری سہ ماہی میں آنا چاہیے تھا کے سامنے آنے پر یہ منظور نہیں ہوسکا تھا۔

لہٰذا ای سی سی نے 2 فیصد اضافی ڈیوٹی کوہٹانے کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ مالی سال کے دوران ہموار منصوبہ بندی اور اس کے نفاذ کے سلسلے میں کاروبار اور صنعتوں کے لیے اہم مراعات کی منصوبہ بندی کرتے وقت بجٹ سائیکل کو ضرور دیکھا جائے۔

علاوہ ازیں ای سی سی نے پورٹ قاسم اتھارٹی کراچی میں گلشن بینظیر ٹاؤن شپ اسکیم (جی بی ٹی ایس) میں انفرا اسٹرکچر سہولیات، سیوریج نظام اور پانی کی فراہمی کے نظام سے متعلق ٹھیکا دینے کے لیے اجازت طلب کرنے سے متعلق وزارت سمندری امور کی سمری کو بھی دیکھا۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گندم کی قیمت میں اضافے کا فیصلہ مؤخر کردیا

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پی کیو اے ایکٹ 1973 کی تعمیل میں اصولی طور پر منصوبوں کی منظوری دی تاہم ساتھ ہی وزارت سمندری امور کو ہدایت کی کہ وہ قواعد کے مطابق ٹھیکوں کے دینے کے لیے طریقہ کار کو طے کرے اور وزیر سمندری امور خریداری کے قوائد کی تعمیل کے لیے ذمہ داری لیں۔

مزید یہ ای سی سی نے وزیر سمندری امور علی زیدی سمیت تمام اہم اسٹیٹ ہولڈر سے جامع مشاورتی عمل کے لیے نیشنل فریٹ اینڈ لاجسٹکس پالیسی (این ایف ایل پی) کی منظوری آئندہ ای سی سی اجلاس تک مؤخر کردی۔

اس کے علاوہ ای سی سی نے خیبرپختونخوا حکومت کے ہیلی کاپٹرز کے لیے اسپیئر پارٹس کی خریداری کے لیے وزارت دفاع کے لیے 3 کروڑ روپے کی ٹیکنکل سپلیمنٹری گرانٹ (ٹی ایس جی) کی بھی منظوری دی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں