آئی ایم ایف کے پروگرام سے متعلق جلد 'اچھی خبر' ملے گی، گورنر اسٹیٹ بینک

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2021
رضا باقرپیکیج کی بحالی کے لیے پرامید ہیں—فوٹو: رائٹرز
رضا باقرپیکیج کی بحالی کے لیے پرامید ہیں—فوٹو: رائٹرز

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر رضا باقر نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ مالی سپورٹ پروگرام کی بحالی کے لیے مذاکرات کر رہا ہے اور وہ کورونا وائرس کے برے اثرات کے باوجود معیشت میں بہتری کے لیے پراُمید ہیں۔

خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایک کانفرنس میں رضا باقر نے کہا کہ 'ہمیں اُمید ہے کہ مارکیٹ اور دنیا کے لیے اچھی خبر ہوگی کیونکہ ہم پروگرام کو بحال کر رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: ورلڈ بینک سے ہائبرڈ سوشل پروٹیکشن اسکیم کیلئے 60 کروڑ ڈالر کا قرض طلب

خیال رہے کہ پاکستان نے 2019 میں آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکیج حاصل کیا تھا لیکن تاحال دوسری قسط منظور ہونا باقی ہے جو گزشتہ برس کے شروع سے التوا کا شکار ہے۔

آئی ایم ایف کے عہدیداروں اور پاکستان کے حکام گزشتہ برس آئی ایم ایف کے 45 کروڑ ڈالر کے پیکیج کی فراہم کے معاہدے پر پہنچ گئے تھے لیکن ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے منظوری نہ ملنے پر اب تک جاری نہیں ہوا۔

رضاباقر کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے اور پاکستان کو جی ڈی پی کی کم شرح بڑھانے کی ضرورت ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف دونوں ملک میں آئی ایم ایف کی مدد سے معاشی اصلاحات پر کام کر رہے ہیں جس میں خاص کر ٹیم کی وصولی، معیشت کے استحکام اور مالی خسارے کو ختم کرنا ہے۔

گوکہ بیل آؤٹ پیکیج اب تک زیرالتوا ہے لیکن پاکستان کو آئی ایم ایف سے ہنگامی طور پر 14 لاکھ ڈالر موصول ہوچکے ہیں تاکہ کورونا کی وبا کے باعث ہونے والے اخراجات اور معیشت کے اثرات پر وقتی طور پر قابو پایا جائے۔

حکام کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کے پیکیج سے پاکستان کو اپنی مالی پوزیشن بہتر کرنے اور عالمی سطح پر معاشی اعتماد کی بحالی میں مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: دسمبر میں پاکستان کے تجارتی خسارے میں 32 فیصد اضافہ

پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ تیریسا ڈیبن سانچیز کا کہنا تھا کہ 'پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کی ٹیمیں جڑی اور مذاکرات میں لگی ہوئی ہیں، دونوں ٹیمیں سخت محنت کر رہی ہیں اور پروگرام کی بحالی کے مثبت نتائج کے لیے کام کر رہی ہیں۔

کورونا وائرس کی ویکسین

رضا باقر نے کہا کہ وہ پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر میں اقدامات کے نتائج سے بھی پراُمید ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم آنے والے چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، ہم کووڈ کے وسط میں بغیر کسی ویکسین کے تیار ہیں اور ایک دفعہ جب ویکیسن آئے گی تو پھر یہ بہتری کا باعث ہوگی'۔

خیال رہے کہ پاکستان کی معیشت گزشتہ جون میں مالی سال کے اختتام پر اعشاریہ 4 فیصد تک خسارہ ہوا تھا اور کورونا کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہوئی تھیں۔

رضا باقر نے کہا کہ ملک میں معاشی بحالی جاری ہے اور ویکیسن کی دستیابی نے بینک کا تعاون جاری رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا رواں مالی سال میں 1.5 فیصد سے 2.5 فیصد کی شرح نمو حاصل کرنے کا ہدف ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میرے خیال میں اگلے دو برس یا تین برسوں میں معاشی حوالے سے کچھ اچھی خبریں ملیں گی'۔

تبصرے (0) بند ہیں