پاکستان، یمن کےعلاوہ تمام امریکی سفارتخانے کھولنے کا فیصلہ

شائع August 10, 2013

لاہور میں امریکی سفارتخانے کی ایک فائل تصویر۔ اے ایف پی
لاہور میں امریکی سفارتخانے کی ایک فائل تصویر۔ اے ایف پی

واشنگٹن : امریکی وزارتِ خارجہ  کی ترجمان جین  ساکی نے کہا ہے کہ شدت  پسندی کے خطرے کے پش نظر دو روز  قبل جمعرات  کو پاکستان  کے شہر لاہور میں بند کیے گئے امریکی قونصل خانے کو تاحال بند رکھا جائے گا اور اس نے وہاں سے اپنا سفارتی عملہ بھی واپس بلالیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو سفارت خانے بند رہیں گے ان پر امریکہ غور کررہا ہے اور جیسے ہی فیصلہ ہوا تو ان کوکھل دیا جائے گا۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ القاعدہ  کے خطرے کی وجہ سے رواں ہفتے بند  کیے گئے اپنے تمام سفارت خانوں کو دوبارہ کھودے گا لیکن یمن اور اور پاکستانی  شہر ہلاہور میں واقع اس کا قونصل خانہ تاحال بند رہیں گے۔

یاد رہے کہ چار اگست  کو انٹیلیجس  نے القاعد ہ کی جانب سے حملوں کی نشاندہی کروائی  تھی  جس کے بعد امریکہ  نے اپنے  تقریباً دو رجن سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو بند  کردیا تھا۔

سفارت خانوں کی  بند ش ناصرف پورے عرب  بلکہ اس  سے  افریقہ کا کچھ حصہ بھی متاثر ہوا ہے۔

امریکی  وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا  کہ جن سفارت خانوں کو دربارہ کھولنے کا فیصلہ  کیا گیا ہے وہ  اتوار  کو  کھل جائیں گے  جو  اکثر مسلم ممالک میں ورکنگ ڈے  بھی ہوگا۔

دوسری جانب اس سے قبل امریکی  صدر براک اوبامہ  نے  بھی  جمعے کے روز ایک نیوز کانفرنس  سے خطاب   کرتے  ہوئے کہا ہے کہ   القاعدہ   کی مقامی  شاخوں سے لڑنے  کے لیے   ہم دنیا  کو مضبوط بنانے کی کوشش کررہا ہے۔

انہوں نے  کہا کہ ” امریکی پر 9/11 کے منظم  حملے کے بعد سے القاعدہ  دو حصوں میں تقسیم  ہوچکا ہے اور یہ بہت کمزور بھی ہوچکا  ہے اور اس کے پاس   اب   بڑے حملے کرنے  کی  صلاحیت نہیں  ہے“۔

لیکن امریکی  صدر  نے جزرہ  نما عرب میں  القاعدہ کے خطرے کی نشاندہی  کرواتے ہوئے  کہا  کہ یمن کے کچھ حصے شدت پسندوں  کے زیرِ اثر ہیں  جو اب بھی ہمارے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ حالیہ  ہفتے امریکی صدر  براک اوباما کی یمن  کے صدر عبدالرب منصور ہادی کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ایک ملاقات  ہوئی تھی جس میں انہوں  نے یہ وعدہ کیا تھا  کہ وہ القاعدہ  کے خلاف کارروائیوں میں  امریکہ کے ساتھ تعاون کریں گے۔

ایک ایسے وقت جب  امریکہ یمن میں شدت  پسندروں  کی موجودگی پر خطرات کا اظہار کررہا ہے  وہیں دو روز پہلے یمن  میں ہوئے تین الگ الگ امریکی ڈرون حملو٘ں میں القاعدہ  کے بارہ شدت پسند ہلاک ہوئے۔

امریکہ نے اپنے سفارت خانوں کو بند  کرنے  کا انتخاب لیبیا میں ہوئے ایک شدت پسند حملے میں سفارت کار  کرس سٹیونس سمیت  چار  سفارت کاروں کی ہلاکت کے بعد ہونے والی تنقید کے بعد  کیا تھا۔

امریکی صدر نے اپنی پریس کانفرنس میں  انٹیلیجن آپریشنز میں  شفافیت کو بڑھانے کا بھی اعلان کیا۔

اس سے  پہلے  جب جمعرات کو  سفارخانے بند  کرنے کا اعلان کیا گیا تھا تو  امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستان میں اپنے عملے کو غیر ضروری سفر کرنے سے بھی منع کردیا تھا

سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک بیان میں کہا گیا تھا   کہ اُس نے لاہور میں امریکی قونصلیٹ جنرل سے اپنا نان ایمرجنسی اسٹاف کو نکالنے کے احکامات جاری کئے تھے،’

خیال رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں پشاور میں ایک خودکش کار بم دھماکےکے ذریعے امریکیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش میں بیس افراد زخمی ہوئے تھےاور یہ اپریل  2010 کے بعد سے امریکی سفارتخانے یا عملے کو نشانہ بنانے کی تیسری کوشش تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 جون 2025
کارٹون : 21 جون 2025