ویتنام: باپ بیٹے کی 40 سال بعد جنگل سے واپسی

ہنوئی: چار دھائیوں قبل ویتنام جنگ سے مبینہ طور پر بھاگ کر گھنے جنگلوں میں رہنے والے باپ بیٹا بالآخر جنگل سے واپس آنے پر تیار ہو گئے ہیں۔
مقامی ٹیلی ویژن فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ 82 سالہ ہو وین تھان اور ان کے 42 سالہ بیٹے ہو وین لینگ بدھ کو انتہائی لاغر حالت میں ایک پہاڑی علاقے سے نمودار ہوتے ہیں جہاں انہوں نے درختوں کی چھال سے بنی کپڑا نما چیز اپنی شرم گاہ پر لپیٹی ہوئی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 1972 میں صوبہ کوانگ نگائی میں امریکی بمباری سے اپنی بیوی اور دو بچوں کی ہلاکت کے بعد گوریلا جنگجو تھان اس وقت اپنے دو سالہ بیٹے کے ساتھ ایک کمیونسٹ گاؤں سے فرار ہو گئے تھے۔
ٹیلی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ حکام اس جوڑے کو ان کی مرضی کے برخلاف جنگل میں واقع ان کی رہائش گاہ سے لے کر ان کے اصل آبائی علاقے کی جانب روانہ ہوتے ہیں جہاں کمزور بوڑھے آدمی کو مقامی لوگوں نے ایک کپڑے میں ڈال کر کندھے پر اٹھا کر لے کر جا رہے ہیں جبکہ ان کے بیٹے نے ان کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا۔
مقامی اخبار کے مطابق یہ جوڑا زمین سے پانچ میٹر بلند ایک جھونپڑی میں رہتا تھا اور دونوں ہی باپ بیٹے درخت کی چھال سے بنے کپڑے پہنتے تھے جبکہ ان کے پاس ہاتھ کے بنے کافی اوزار بھی پائے گئے تھے۔
یہ جوڑا اپنی مقامی زبان کے محض چند لفظ ہی جانتا ہے۔
اخبار کے مطابق حکام نے بتایا کہ انہیں پہلی بار 2004 میں ان کا چھوٹا بیٹا آبائی گاؤں واپس لایا تھا تاہم وہ وہاں کے ماحول سے مانوس نہ ہو سکے اور واپس جنگل میں اپنے گھر کو لوٹ گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ جوڑا ویتنام کے روایتی طرز زندگی پر اپنے آزادانہ رہن سہن کو ترجیح دیتا ہے جہاں یہ پھل اور مکئی بو کر اسی سے اپنا گزر بسر کرتے ہیں۔
ان کا چھوٹا بیٹا سال میں ایک دفعہ ان کے پاس جاتا ہے اور ضروریات زندگی کی چیزیں فراہم کرتا ہے۔ تاہم حال ہی میں مقامی رہائشیوں نے حکام کو ان کی نشاندہی کی جو بدھ کو انہیں جنگل سے نکال لائے۔
مقامی حکام اور خاندانی افراد کو اس حوالے سے کافی تشویش ہے کہ یہ دونوں افراد عام رہن سہن اختیار نہیں کر سکیں گے۔
جنگل سے لانے کے بعد والد کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے جبکہ بیٹا اپنے رشتے داروں کے ساتھ رہ رہا ہے۔