وزیراعظم کی سرزنش کے بعد غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیمز، بلڈرز کے خلاف کارروائی تیز

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2021
وزیراعظم نے لاہور ڈویژن میں 600 غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں کی تعمیر پر ایل ڈی پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
وزیراعظم نے لاہور ڈویژن میں 600 غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں کی تعمیر پر ایل ڈی پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

لاہور: بڑھتی ہوئی غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائیٹیز کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سرزنش کے بعد لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) اور شہر کی پولیس نے لاہور کے ساتھ ساتھ قصور، شیخو پورہ اور ننکانہ صاحب میں قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی تیز کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ ایل ڈی اے نے وزیراعظم سے شکایت کی تھی کہ پولیس نے 576 غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں میں سے زیادہ تر کے خلاف ریفرنس موصول ہونے کے باوجود مقدمہ درج نہیں کیا جس پر پولیس افسران ہفتے کے روز دوڑے بھاگے ایل ڈی اے کے دفتر پہنچے۔

ایک افسر نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ 'کچھ روز قبل ایک اجلاس میں وزیراعظم کو قبضہ مافیا اور غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں کے خلاف جاری مہم کے حوالے سے بریف کیا گیا تھا، وزیراعظم نے لاہور ڈویژن میں 600 غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں کی تعمیر پر ایل ڈی اے پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا'۔

یہ بھی پڑھیں: لااہور ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو کھوکھر پیلس گرانے سے روک دیا

افسر نے بتایا کہ 'تاہم جب وزیراعظم کو بتایا گیا کہ مسئلہ پولیس کی جانب سے ہے جس نے زیادہ تر غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں کے ڈیولپرز کے خلاف ایل ڈی اے سے ریفرنس کی رسید موصول ہونے کے باوجود مقدمہ درج نہیں کیا تو وزیراعظم نے فوری طور پر چیف سیکریٹری پنجاب اور سینئر پولیس افسران کو مقدمے کا اندراج یقینی بنانے کا حکم دیا'۔

تاہم ایل ڈی اے کے ایک سینئر عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نے اس سلسلے میں غلفت برتنے پر ایل ڈی اے نہیں بلکہ پولیس کی سرزنش کی تھی کیوں ایل ڈی اے نے قواعد و ضوابط کے تحت اپنی ذمہ داری نبھائی تھی۔

لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیف میٹروپولیٹن پلانر سید ندیم اختر زیدی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ڈویژن میں 576 غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائیٹیز ہیں جس میں 200 سے زائد سال 2018 سے 2019 کے دوران تعمیر کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ سال 2020 میں بھی چند سوسائیٹیز تعمیر ہوئی لہٰذا ایل ڈی اے کو زیادہ تر کیسز غیر فعال ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن سے ورثے میں اس وقت ملے جب اتھارٹی کا کنٹرول لاہور سے قصور، شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب اضلاع تک پھیل گیا۔

مزید پڑھیں: قبضہ گروپس کے محل گرنا، بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ ڈالنا ہی تبدیلی ہے، عمران خان

ندیم اختر زیدی کے مطابق پولیس کو غیر قانونی اسکیمز کے ڈیولپرز کے خلاف بے شمار ریفرنسز بھیجے گئے جن میں سے صرف 50 مقدمات اب تک درج ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوران اجلاس ایل ڈی اے کے نائب چیئرمین نے وزیراعظم کو بتایا گیا تھا کہ گزشتہ تقریباً 2 سال کے عرصے میں اس قسم کی اسکیموں کے خلاف انہدام کی 300 کارروائیاں کی گئی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اجلاس کے بعد پولیس نے مقدمات کے اندراج کے لیے ایل ڈی اے سے رابطہ کیا تھا اور کچھ پولیس افسران لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں قائم ایل ڈی اے کمپلیکس بھی آئے تھے تا کہ مقدمات کے اندراج میں تاخیر کی شکایت کا ازالہ کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں:ملک کے اندر سے 500 ارب روپے کی ریکوری کر چکے ہیں، فواد چوہدری

ایک اور ذرائع نے بتایا کہ ہفتہ کے روز ایل ڈی اے میں ایک غیر معمولی صورتحال تھی کیوں کہ سینئر پولیس افسران کی سربراہی میں متعدد پولیس افسر نائب چیئرمین کے دفتر پہنچے اور اس سلسلے میں اجلاس ہوا۔

دوسری جانب سٹی پولیس افسر محمود ڈوگر نے اس تاثر کو رد کردیا کہ اس صورتحال کی واحد ذمہ دار پولیس ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریفرنس یا شکایت کی پیروی کی دلچسپی کے فقدان کی وجہ سے مقدمات کے اندراج میں تاخیر ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں