عراق: کار بم دھماکوں میں 55 افراد ہلاک

بغداد: عراق میں بدترین رمضان کے بعد بھی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اور ہفتے کو مارکیٹوں اور کیفے میں ہونے والے کار بم دھماکوں میں کم از کم 55 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
عراق میں گزشتہ کچھ دنوں میں ہونے والی پرتشدد واقعات کے دوران ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہیں حالات 2006-07 میں ہونے والے فرقہ فسادات کی نہج تک نہ پہنچ جائیں۔
یہ واقعہ کچھ ہفتے قبل القاعدہ کی جانب سے بغداد کی جیل پر حملے اور وہاں سے سینکڑوں شدت پسندوں کو چھڑانے کے بعد پیش آیا ہے جہاں ماہرین اور تجزیہ نگار پہلے ہی کسی بڑی کارروائی کا خدشہ ظاہر کر چکے تھے۔
یہ حملے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کیے گئے ایک لمبے آپریشن کا نتیجہ بھی ہو سکتے ہیں جس میں متعدد شدت پسند ہلاک اور گرفتار کیے گئے۔
ہفتے کو ملک بھر میں مجموعی طور پر 15 کار بم دھماکے ہوئے جس میں 55 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے۔
یہ دھماکے بغداد کے مختلف علاقوں میں ہوئے جہاں سنی، اہل تشیع یا دونوں آبادیوں کے حامل علاقوں میں بارود سے بھری گاڑیوں کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔
ہفتے کو بازاروں، مارکیٹوں، کیفے اور ریسٹورنٹ میں کیے گئے دھماکوں میں کم از کم 32 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ اس سے قبل ہفتے کو ہی پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں مزید دو افراد بھی ہلاک ہو گئے۔
ہفتے کو ہی تز خرمتو میں خود کش بمبار نے پولیس چوکی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے نو افراد ہلاک اور 48 زخمی ہو گئے۔
جنوبی شہر نصیریہ میں ہونے والے دو کار بم دھماکوں میں چار افراد ہلاک ہو گئے جبکہ مسلمانوں کے مقدس شہر کربلا میں ہونے والے کار بم دھماکے میں مزید پانچ افراد چل بسے۔
اس کے علاوہ صوبہ بابل اور نینوا میں ہونے والے علیحدہ علیحدہ حملوں میں تین افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے۔
یاد رہے کہ اس قبل رمضان بھی انتہائی ہلاکتوں کے حوالے سے بدترین ثابت ہوا تھا جہاں 800 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔