پی ٹی آئی رہنما ’سیاسی سفارشات‘ پر لاہور پارکنگ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا سربراہ مقرر

اپ ڈیٹ 01 فروری 2021
بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کے تقرر کے عمل میں اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ کی سفارش کو بھی شامل نہ کیا گیا، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی
بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کے تقرر کے عمل میں اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ کی سفارش کو بھی شامل نہ کیا گیا، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی

لاہور: پنجاب حکومت نے مبینہ طور پر حکمران جماعت کے کارکن کو سیاسی دباؤ میں لاہور پارکنگ کمپنی (ایل پی سی) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا چیئرمین مقرر کردیا جبکہ اس عمل میں وزیر اعلیٰ آفس کے اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ (ایس ایم یو) کی سفارش کو بھی شامل نہیں کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے ایس ایم یو کی سربراہی میں مشیر برائے معاشی امور، منصوبہ بندی اور ترقی ڈاکٹر سلمان شاہ نے ایک وسیع تشخیصی مشق جو تفصیلی انٹرویوز وغیرہ پر مشتمل تھے، انجام دینے کے بعد گزشتہ سال دسمبر میں، چار آزاد ڈائریکٹرز کے عہدے پر تقرر کے لیے اُمیدواروں کی سفارش کی تھی، جس میں سے ایک ایل پی سی بی او ڈی کے چیئرمین کے عہدے کے لیے کمپنی کو قانون کے تحت درست سمت پر چلانے کے لیے تھا۔

مزید پڑھیں: پارکنگ کے دوران گاڑی کا تحفظ کیسے ممکن بنائیں؟

10 دسمبر کو ایس ایم یو کی جانب سے کمپنی کے سی ای او کو لکھے گئے ایک خط کے مطابق 'محمد مقبول (ایک اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس پروفیشنل، جن کے لیے چیئرمین کے عہدے کی سفارش کی گئی تھی)، وسیم اشرف (ایچ آر)، معین سرور (پروجیکٹ مینجمنٹ اینڈ بزنس پلانر) اور شاہ رخ جمال بٹ (مالی اور کاروباری مہارت)، ان 4 لوگوں کے نام ایل پی سی ڈائریکٹرز کے عہدے کے لیے تجویز دیے گئے تھے'۔

اس میں کہا گیا تھا کہ 'ایل پی سی کے ڈائریکٹرز کی حیثیت سے تجویز کیا گیا نیا بورڈ، جس میں 8 سابق ممبران بھی شامل ہیں، کمپنی کی کارکردگی کو تبدیل کرنے، پارکنگ سائٹس کی توسیع، آمدنی میں بہتری، ڈیجیٹائزیشن اور آٹومیشن میں اضافہ اور ایک تفصیلی کاروباری منصوبے پر عمل درآمد کے لیے ذمہ دار ہوں گے'۔

خط میں ایل پی سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو میونسپل کارپوریشن لاہور (ایم سی ایل) کے منتظم کو حتمی منظوری اور نوٹیفکیشن کے لیے بھجوانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ موصول ہونے پر ایم سی ایل نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ایل پی سی نے نومبر 2020 کے اپنے اجلاس میں چار ڈائریکٹرز کے عہدوں کے لیے 9 پیشہ ور افراد میں سے انتخاب کرنے کی تجویز دی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے کینٹ اسٹیشن میں جدید پارکنگ اسٹینڈز

اس تجویز میں عبدالکریم خان، طارق حمید، واصف وسیم، معین سرور، عاصم قادری، محمد مقبول، سارہ نسیم، ماجد رفیق اور شاہ رخ جمال کے نام شامل تھے۔

ایم سی ایل نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کہا کہ ایس ایم یو نے ایل پی سی کے سی ای او کو آگاہ کیا کہ اُمیدواروں کے انٹرویو لینے اور ان کی مہارت اور تجربے کی گہرائی سے جائزہ لینے کے بعد یہ سفارشات پیش کی گئیں کہ ایک وسیع البنیاد مہارت کے ساتھ ایک بورڈ تشکیل دیا جائے۔

ایم سی ایل کے خط کے مطابق 'ایل پی سی ایل کی ایسوسی ایشن کے آرٹیکل کی دفعہ 3.1 کی پیروی میں محمد مقبول، واصف وسیم اشرف، معین سرور اور شاہ رخ جمال کو اس طرح ایل پی سی کا بورڈ آف ڈائریکٹرز مقرر کیا گیا ہے'۔

تاہم حیرت کی بات یہ ہے کہ نوٹیفکیشن میں محمد مقبول کو بطور چیئرمین کی سفارش کا ذکر نہیں کیا گیا۔

ایک سرکاری ذرائع نے بتایا کہ 'مبینہ طور پر یہ کسی کو سیاسی دباؤ میں رکھنے کے لیے جان بوجھ کر کیا گیا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'آخر کار چیئرمین (ڈی سی) کی سربراہی میں ایل پی سی بورڈ نے 18 دسمبر کو اپنے اجلاس میں شاہ رخ جمال کو ممبران کا انتظام سنبھال کر متفقہ طور پر منتخب کیا'۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور کے ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض ملک نے اس تاثر کو ختم کیا اور شاہ رخ جمال بٹ کے بطور چیئرمین تقرر کا دفاع کیا جو ان کے مطابق قواعد و ضوابط کے تحت کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پارکنگ کی سہولت نہ ہونے پر شادی لان بند کرنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے ڈاکٹر سلمان شاہ کی سربراہی میں وزیر اعلیٰ کے ایس ایم یو کی طرف سے کوئی سفارش نہیں ملی، ایس ایم یو کو (ایل پی سی بی او ڈی) چیئرمین کی حیثیت سے کسی کی سفارش کرنے کا اختیار نہیں تھا'۔

انہوں نے ایس ایم یو سفارشات کی کاپی طلب کرتے ہوئے کہا کہ 'شاہ رخ جمال بٹ کو چیئرمین مقرر کرنے کے لیے بورڈ پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں تھا'۔

جب اس نامہ نگار نے انہیں ایس ایم یو کا خط بھیجا تو ڈی سی نے اس کے جواب میں کہا کہ 'جیسا کہ میں نے آپ کو واضح الفاظ میں اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے، موجودہ چیئرمین کا انتخاب قانون کے مطابق اور تمام ضروری کارروائیوں کے بعد کیا گیا ہے، ایڈمنسٹریٹر ایم سی ایل کے ذریعے چار آزاد ممبران کا تقرر کیا گیا تھا جن میں سے ایک کو بورڈ نے متفقہ طور پر (چیئرمین) منتخب کیا تھا، کوئی دوسرا عمل جو اثر و رسوخ کے ذریعے چیئرمین کے انتخاب کی طرف جاتا ہے اسے غیر مناسب اور غیر قانونی سمجھا جاتا ہے، قانون کے مطابق چیئرمین کا انتخاب صرف بورڈ کے ذریعے کیا جاسکتا ہے'۔

رابطہ کیے جانے پر نومنتخب چیئرمین جمال بٹ نے اعتراف کیا کہ اس عہدے کے لیے ان کے نام کی سفارش پاکستان تحریک انصاف کے مرحوم رہنما نعیم الحق نے ایل پی سی کے بی او ڈی سربراہ کے انتخاب کے پورے عمل سے بہت پہلے کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں