سابق گورنر سندھ کی بیٹی، داماد کو کورونا ویکسین لگانے پر ڈاکٹر معطل

اپ ڈیٹ 08 فروری 2021
پہلے مرحلے میں 'ترجیح فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز ہیں—فوٹو: اے ایف پی
پہلے مرحلے میں 'ترجیح فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز ہیں—فوٹو: اے ایف پی

کراچی کے ضلع شرقی میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کی ایک افسر کو ویکسینیشن سے متعلق معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی بیٹی اور داماد کو کووڈ-19 ویکسین لگانے کے الزام میں معطل کردیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کراچی میں ویکسینیشن مہم کا آغاز ہواتھا اور حکومتی گائیڈ لائنز کے مطابق اس مہم کے پہلے مرحلے میں فرنٹ لائن میں کام کرنے والے طبی عملے کو ویکسین لگائی جائیں گی۔

مزیدپڑھیں: حکومت سندھ نے کورونا ویکسین خود حاصل کرنے کیلئے وفاق سے اجازت مانگ لی

سوشل میڈیا پر آنے والی اطلاعات میں دعویٰ کیا گیا کہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی بیٹی اور داماد کو ویکسین کا ٹیکا لگایا گیا جبکہ وہ فرنٹ لائن طبی عملے کے رکن تھے اور نہ ہی عمر رسیدہ افراد تھے۔

صوبائی وزیر صحت کی میڈیا کوآرڈینیٹر میران یوسف نے ٹوئٹس کے ردعمل میں کہا کہ 'جس شخص نے ویکسین کی سہولت دی اس کو معطل کردیا گیا اور اس کی تحقیقات کی جائے گی'۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں صوبائی حکومت کی 'ترجیح فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز ہیں'۔

اس حوالے سے میران یوسف نے تصدیق کی کہ محکمہ صحت کے ڈیٹا بیس کے مطابق جن دو افراد کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں وہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی بیٹی اور داماد ہیں۔

محکمہ صحت سندھ کی جانب سے میران یوسف نے ٹوئٹر پر جاری آرڈر کی ایک کاپی میں کہا کہ ضلع شرقی میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ افسر (بی ایس 18) ڈاکٹر انیلا قریشی کو معطل کردیا گیا اور انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ (محکمہ صحت) میں رپورٹ کریں۔

مزیدپڑھیں: حکومت سندھ کورونا ویکسین پر سیاست کر رہی ہے، اسد عمر

اس حوالے سے کہا گیا کہ معطلی کی مدت کے دوران ڈاکٹر انیلا قریشی 'قواعد کے مطابق اپنی تنخواہ کی اہل ہوں گی'۔

اس حوالے سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'شکایات موصول ہوئی تھیں کہ فرنٹ لائن طبی عملے کے علاوہ واقف کاروں کو کورونا ویکسین دی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'فوری طور پر نوٹس' لیا گیا ہے اور ڈاکٹر فیصل سلطان کی سربراہی میں این سی او سی کی ایک ٹیم سے ملاقات کے دوران سندھ حکومت کے نمائندوں پر زور دیا گیا کہ 'صرف فرنٹ لائن طبی عملے کو ویکسین کا ٹیکا لگایا جائے'۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر انیلا قریشی یونیورسٹی کی ملازمہ نہیں تھیں بلکہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس (ایسٹ) سے وابستہ ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے الزام لگایا گیا کہ سندھ میں ویکیسن وی آئی پیز کو لگائی جارہی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وفاق میں وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزرا اور ان کے اہلِ خانہ کو بھی ویکیسن نہیں دی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق این سی او سی کے نیشنل کووآرڈنیٹر لیفٹیننٹ جنرل حمود الزمان خان کو اس معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں