حکومت سندھ کورونا ویکسین پر سیاست کر رہی ہے، اسد عمر

اپ ڈیٹ 01 فروری 2021
اسد عمر کا شکار پور میں ایک تقریب سے خطاب—فوٹو: ڈان نیوز
اسد عمر کا شکار پور میں ایک تقریب سے خطاب—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کورونا وائرس کی تمام ویکسین وفاقی حکومت سندھ کی حکومت کو فراہم کر رہی ہے تاہم اس پر سیاست کی جارہی ہے، انہیں شرم آنی چاہیے کہ لوگوں کی صحت سے متعلق چیز پر بھی جھوٹ بول کر سیاست کی جارہی ہے۔

شکار پور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ہم سندھ کے عوام کے لیے ذرا سا بھی کوئی کام کرنے کی کوشش کریں تو 18ویں ترمیم، سندھ کے بااختیار ہونے کا نعرہ لگ جاتا ہے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ عوام اور صوبوں کے بااختیار ہونے کا جتنا ادراک وزیراعظم عمران خان کو ہے وہ کسی اور سیاستدان کو نہیں ہے، ان کی تقاریر اٹھا کر دیکھ لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی تو گاؤں کی سطح تک مقامی حکومت قائم کردی گئی، ترقیاتی فنڈز دیے گئے جو پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کراچی کو اپنا نہیں سمجھتے، اسد عمر

ان کا کہنا تھا کہ لیکن بااختیار ہونا اور اپنے عوام، اپنے علاقوں میں ظلم وجبر کے لیے آزاد ہونا ایک چیز نہیں ہے، وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری نہ صرف سمجھتی ہے بلکہ اسے ادا کرنے کے لیے تیار بھی ہے۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صحت صوبائی معاملہ ہے لیکن کورونا وائرس کی بیماری آئی تو چاہے ٹیسٹنگ کٹس ہو، طبی عملے کے لیے ذاتی تحفظ کا سامان ہو، لیبارٹریز کا قیام ہو، آکسیجن، بستر، وینٹیلیٹرز وغیرہ تمام چیزوں کے لیے وفاقی حکومت نے اربوں روپے خرچ کیے اور سندھ سمیت پاکستان کے ہر صوبے میں یہ تمام اشیا فراہم کی گئیں۔

اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کا روزگار ختم ہوا، آمدنی میں کمی آئی تو اس وقت بلاول بھٹو زرداری کہتے تھے لاک ڈاؤن لگائیں، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کہتے تھے کہ کوئی بھوک سے نہیں مرتا لیکن عمران خان کو احساس تھا کہ غربت اور اس میں بھوک کیا چیز ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لیے وفاق نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا عوامی امداد کا پروگرام لے کر آئے اور صرف 2 ماہ میں 2 کھرب روپے پاکستان کے عوام میں تقسیم کیے گئے جس میں سے 65 ارب روپے سندھ کے عوام پر خرچ کیے گئے۔

مزید پڑھیں:کورونا ویکسین پر جھوٹ نہیں بولا گیا، پہلی سہ ماہی تک ویکسین دستیاب ہوگی، اسد عمر

انہوں نے کہا کہ جب یہ پیسہ تقسیم کیا جارہا تھا تو مراد علی شاہ کہتے تھے کہ مجرمانہ کام ہورہا ہے، شاید ان کی نظر میں غریب کی مدد کرنا مجرمانہ کام ہوتا ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ آج دیکھ لیں پہلے انہوں نے پریس کانفرنس کردی کہ ویکسین آرہی ہے اور سندھ سب سے پہلے ویکسین لے کر سب سے پہلے لگوائے گا حالانکہ ان کے پاس ایک بھی ویکسین نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی تمام ویکسینز وفاقی حکومت سندھ حکومت کو فراہم کررہی ہے اور اس پر سیاست کی جارہی ہے، شرم آنی چاہیے کہ لوگوں کی صحت سے متعلق چیز پر بھی جھوٹ بول کر سیاست کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سب ویکسین کے لیے ابھی لائن میں لگے ہوں گے کہ وفاق فراہم کرے لیکن جب بھی ان کے ظلم و جبر کی بات کی جائے تو انہیں 18ویں ترمیم یاد آجاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 3 فروری سے ویکسین کی فراہمی شروع ہوجائے گی، ناصر حسین

اسد عمر نے کہا کہ سندھ میں جو حالات دیکھے ہیں انہیں اولین ترجیح دی جائے گی، وزیراعظم کے پاس سب سے پہلی رپورٹ یہ لے کر جاؤں گا کہ سندھ کے عوام کی جان و مال کا تحفظ نہیں ہے، شکار پور، جیکب آباد، گھوٹکی، سکھر کے عوام کے اپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھ رہے اور میں وزیراعظم سے درخواست کروں گا کہ وزیراعظم آپ کو وفاقی کی جانب سے اس کی ذمہ داری لینی پڑے گی۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا یہ پریشان نہیں ہونا کہ گورنر راج لگنے والا ہے اور واضح کیا کہ کوئی گورنر راج نہیں لگ رہا لیکن عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے وزیراعظم سے میری درخواست ہوگی کہ وفاق ذمہ داری پوری کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سندھ پولیس، آئی جی، حکومت سندھ یہ تحفظ نہیں فراہم کر پارہی تو کس طرح ہم انہیں کورونا ٹیسٹنگ کٹس دیتے ہیں، سندھ کے عوام کو براہ راست پیسہ دیتے ہیں، جس طرح انہیں ویکسین دیں گے اسی طرح ہمیں لوگوں کے تحفظ کی ذمہ داری بھی پوری کرنا ہوگی۔

اسد عمر نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ لوگوں کو تحفظ نہ ملے، جبر ہو اور وفاقی حکومت خاموش بیٹھی رہے، جو بھی وفاق کو کرنا پڑا اس پر کام کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: جزائر سے متعلق آرڈیننس پارلیمان میں نہ پیش کرنے پر پیپلزپارٹی کی حکومت پر تنقید

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے سندھ کے زمینی حالات کی معلومات حاصل کرنے کی ہدایت کی تھی اب ان معلومات کو وزیراعظم تک پہنچائیں گے اور جلد وزیراعظم کو یہاں لے کر آئیں گے تا کہ خود براہ راست وہ عوام کی بات سن سکیں اور اس ظلم کے خلاف ایسا آپریشن ہو کے جس سے سندھ کے عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔

مہنگائی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر سندھ حکومت کے مہنگائی کے اعداد و شمار دیکھے جائیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اس سے بہت بہتر حالات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو سب سے زیادہ آٹا مہنگا ہونے کی تکلیف پہنچی، سندھ کے عوام مراد علی شاہ، بلاول، زرداری اور پیپلز پارٹی کی حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ گزشتہ 6 ماہ سے پنجاب میں 20 کلو آٹے کی قیمت 860 روپے کا کیوں مل رہا ہے جبکہ سندھ کے عوام کو 11 سو سے ساڑھے 12 سو کا کیوں مل رہا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جس طرح پنجاب گندم کی ضرورت پوری کرنے میں خود کفیل ہے سندھ بھی کرتا ہے تو یہ 3 سے 4 سو روپے کا فرق کس کی جیب میں جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں