مشرقی جاپان میں 7.3 شدت کا زلزلہ، 100 سے زائد زخمی

14 فروری 2021
زلزلے کے بعد ہونے والی لینڈسلائیڈنگ کو بھاری مشینری سے ہٹایا جا رہا ہے— فوٹو: اے پی
زلزلے کے بعد ہونے والی لینڈسلائیڈنگ کو بھاری مشینری سے ہٹایا جا رہا ہے— فوٹو: اے پی

جاپان کے مشرقی ساحلی علاقے فکوشیما میں 7.3شدت کا زلزلہ آیا جس سے 100 سے زائد افراد زخمی اور درجنوں عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔

رات گئے آنے والے اس زلزلے میں کسی ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی اور اس کے نتیجے میں سونامی بھی نہیں آیا جبکہ فکوشیما میں موجود جوہری پلانٹس کو بھی اس سے کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا۔

مزید پڑھیں: جاپان میں 6.1 شدت کا زلزلہ، 3 افراد ہلاک

ماہرین اس زلزلے کو 2011 میں آنے والے بدترین زلزلے کے آفٹر شاکس قرار دے رہے ہیں۔

اس زلزلے نے عوام میں 10سال قبل 11مارچ 2011 کو آنے والے خطرناک زلزلے کی یاد تازہ کردی اور کئی لوگ خوف کے عالم میں گھروں سے باہر نکل آئے اور سڑک پر رات گزاری۔

فکوشیما کے شمال میں واقع شہر سوما کے رہائشی ماسامی نکائی نے کہا کہ میں گھر میں تھا، زلزلے کے جھٹکے اتنی شدت کے تھے کہ میں اپنی حفاظت کے حوالے سے فکر مند ہو گیا تھا۔

ڈیزاسٹر ایجنسی کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں کسی بھی شخص کی موت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی جبکہ 114 افراد زخمی ہو گئے جن میں سے 6 افراد کی حالت نازک ہے۔

زلزلے کے جھٹکوں سے ایک لائبریری میں رکھی کتابیں گر کر زمین پر پڑی ہوئی ہیں— فوٹو: اے ایف پی
زلزلے کے جھٹکوں سے ایک لائبریری میں رکھی کتابیں گر کر زمین پر پڑی ہوئی ہیں— فوٹو: اے ایف پی

یہ زلزلہ اس حد تک شدت کا تھا کہ اس کے جھٹکے رات 11 بجے کے بعد دارالحکومت ٹوکیو میں بھی محسوس کیے گئے۔

حکومتی ترجمان کٹاسنوبو کاٹو نے کہا کہ حکام ہائی وے پر لینڈ سلائیڈنگ سمیت دیگر کسی بھی خطرے کا جائزہ لے رہے ہیں اور آسمان لیے گئے جائزے میں کئی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ نظر آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جاپان میں 7.3 شدت کا زلزلہ، سونامی کا خطرہ ٹل گیا

حکومت کے مطابق 8 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ درجنوں عمارتوں کی چھت میں دراڑیں پڑ گئیں اور پائپ ٹوٹ گئے۔

انہوں نے عوام کو آئندہ آنے والے دنوں میں شدید آفٹر شاک کے حوالے سے خبردار کیا اور شدید بارشوں کی پیش گوئی کی وجہ سے مزید لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔

کٹاسنوبو کاٹو نے کہا کہ آئندہ سے دو تین روز میں شدید زلزلے کے جھٹکوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

سماجی فاصلے کی حامل پناہ گاہیں

یہ زلزلہ ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب جاپان کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کی تیاری کررہا ہے اور گزشتہ سال ملتوی کیے گئے اولمپکس کی تیاریاں بھی زوروشور سے جاری ہیں۔

حکومتی ترجمان نے بتایا کہ اتوار تک 250 سے زائد افراد فکوشیما میں 173 ایمرجنسی پناہ گاہوں میں موجود تھے اور اس موقع پر خصوصی طور پر سماجی فاصلے کا خیال رکھتے ہوئے تمام خاندانوں کے لیے ٹینٹ لگائے گئے ہیں، ان میں سے اکثر اب گھروں کو لوٹ گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ترکی اور یونان میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 26 ہوگئی

واضح رہے کہ اتوار کو جاپان میں فائزر کی کورونا ویکسین لگانے کی اجازت دی گئی ہے اور یہ پہلی ویکسین ہے جس کی اجازت دی گئی ہے، فائزر کا کہنا ہے کہ زلزلے سے ان کی ویکسین کی سہولت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

زلزلے کی گہرائی 60کلومیٹر تھی اور امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 7.1 اور گہرائی 51 کلومیٹر تھی۔

زلزلے کے بعد ساڑھے 9 لاکھ گھر کچھ دیر کے لیے بجلی سے محروم ہو گئے جبکہ پانی کی لائنیں پھٹنے سے تقریباً 5 ہزار گھر پانی کی سہولت سے بھی محروم ہو گئے۔

فکوشیما میں کام کرنے والے ایک شہری تموکو کوبا یاشی نے کہا کہ ابتدائی زلزلے کے جھٹکے اس سے کہیں زیادہ شدت کے تھے جو انہوں نے مارچ 2011 میں محسوس کیے تھے۔

واضح رہے کہ جاپان میں اکثر زلزلے کے جھٹکے آتے رہتے ہیں کیونکہ یہ خطے میں زلزلے کی پٹی پر واقع ہے اور یہی وجہ ہے کہ جاپان میں تعمیرات کے لیے سخت معیارات لاگو ہیں تاکہ عمارت زلزلے کے جھٹکے برداشت کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں: تاریخ کے بدترین زلزلے

مارچ 2011 میں آنے والے زلزلے میں 18ہزار سے زائد افراد ہلاک اور لاپتہ ہو گئے تھے۔

ستمبر 2018 میں 6.6شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں گھر تباہ ہونے اور لینڈ سلائیڈنگ سے کم از کم 40 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں