ڈیموکریٹک اور ریپبلکن قانون سازوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس امر کی تحقیق کے لیے نائن الیون کی طرز کا ایک کمیشن تشکیل دیا جائے جو کیٹپل ہل پر ہونے والے حملے کو روکنے میں حکومتی عہدیدار اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی ناکامی کا جائزہ لے۔

اگر کمیشن تشکیل دیا گیا تو وہ کیپٹل ہل پر حملے کے اسباب کا جائزہ لے گا اور مستقبل میں ایسے حملوں کو روکنے کے لیے اپنی سفارشات پیش کرے گا۔

مزیدپڑھیں: کیپیٹل ہل واقعہ، جوبائیڈن نے ٹرمپ کو بغاوت کا مرتکب قرار دے دیا

جنوبی کیرولائنا کے ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا کہ ہمیں نائن الیون کے طرز کی کمیشن کی ضرورت ہے تاکہ کیپٹل ہل پر حملے کے اسباب معلوم ہوسکیں اور یہ یقینی بنانا ہے کہ ایسا دوبارہ کبھی نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگلی مرتبہ کیپٹل ہل کا بہتر طور پر دفاع کیا جاسکے۔

ڈیلیور کے ڈیموکریٹ کرس کونس نے کمیشن سے متعلق رائے پر اتفاق کیا۔

مزیدپڑھیں: کیپیٹل ہل کیا ہے اور وہاں مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟

اے بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو طرفہ کمیشن اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہم دارالحکومت کو آگے بڑھا رہے ہیں اور ہم اس بات کا ریکارڈ رکھتے ہیں کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واقعی اس کے کتنے ذمہ دار اور کس حد تک خلاف ورزی کی گئی۔

7 ریپبلیکنز نے سینٹ میں 50 ڈیموکریٹس کی حمایت کی ڈونلڈ ٹرمپ نے کیپٹل ہل پر حملے کے لیے شہریوں کو اکسایا۔

مسلح اور پر مشتعل شہریوں نے سابق نائب صدر مائک پینس سمیت ایوان اسپیکر نینسی پیلوسی سمیت قانون سازوں کو مارنے یا نقصان پہنچانے کا اعلان بھی کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: کیپٹل ہل حملہ: سابق امریکی صدر کے مواخذے کی کارروائی کی اجازت

لوزیانا کے ریپبلکن سینیٹر بل کیسڈی نے کہا کہ کیپٹل ہل پر حملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن انکشاف کرے گا کہ ’کس کو کیا معلوم تھا، کون جانتا تھا اور جب وہ یہ سب جانتے تھے کیونکہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے‘۔

امریکا کے صدر جو بائیڈن نے کیپٹل ہل پر حملے کے بعد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بغاوت کا مرتکب قرار دیا تھا۔

بعدازاں امریکی سینیٹ میں ووٹنگ کے ذریعے کیپٹل ہل پر حملے کے الزام میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کی اجازت دے دی تھی۔

سینیٹ میں سابق صدر کے مواخذے کی کارروائی سے متعلق مقدمے کی سماعت میں 56-44 ووٹ دیے گئے۔

خیال رہے کہ 6 جنوری کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن کی عمارت پر ہونے والے حملے میں نہ صرف امریکی جمہوریت کی تضحیک کی گئی بلکہ دو پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد ہلاک بھی ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں