ایم ٹی جے برانڈ سے کاروبار کا ارادہ نہیں، آمدنی فاؤنڈیشن میں لگاؤں گا، مولانا طارق جمیل

اپ ڈیٹ 21 فروری 2021
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ مولوی کا تصور لوگوں سے بھیک مانگنے والے کا بنادیا گیا ہے — فوٹو: یوٹیوب
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ مولوی کا تصور لوگوں سے بھیک مانگنے والے کا بنادیا گیا ہے — فوٹو: یوٹیوب

معروف مذہبی مبلغ مولانا طارق جمیل نے اپنے نام سے شروع کیے جانے والے کپڑوں کے برانڈ سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ برانڈ سے کاروبار کا کوئی ارادہ نہیں بلکہ اس کی آمدنی فاؤنڈیشن کے لیے خرچ کی جائے گی۔

اپنے فیس بک پیج پر جاری وضاحتی ویڈیو میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ 'سال 2000 میں مجھے خیال آیا کہ کوئی ایسا عربی مدرسہ ہو جس میں تعلیم عربی زبان میں دی جائے، جس کے بعد میں نے فیصل آباد میں مدرستہ حسنین کے نام سے مدرسے کی بنیاد رکھی'۔

انہوں نے کہا کہ 'بعد میں یہ مدرسہ دس شاخوں میں تقسیم ہوگیا جہاں ہمارے شاگرد ہی پڑھا رہے ہیں اور وہاں عربی میں اسباق پڑھائے جاتے ہیں، جبکہ دوست احباب کے تعاون سے مدرسے کا انتظام چل رہا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ سال جب کورونا کی وبا پھیلی اور کاروبار ٹھپ ہوگئے تو میں نے ساتھیوں کے تعاون سے چلنے والے مدارس بند کر دیے اور آن لائن کلاسز کا آغاز کیا، لیکن مجھے یہ پریشانی ہوئی کہ لوگوں کے کاروبار تو ٹھپ ہوگئے ہیں تو مدرسے کے انتظامات کیسے چلیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا طارق جمیل ایک ہفتے میں کورونا سے صحتیاب ہوگئے

مولانا طارق جمیل نے کہا کہ 'جب کورونا نے سب کو متاثر کیا تو میں نے کسی سے تعاون یا چندہ نہ مانگنے کا فیصلہ لیکن مسئلہ یہ بھی تھا کہ مدرسے کے انتظامات کو کیسے چلایا جائے، اس وقت مجھے کاروبار کا خیال آیا جس کی آمدنی کو ہم مدرسے کے لیے خرچ کریں، اس کے بعد چند دوستوں نے مل کر اس کی کوشش کی اور سہیل موڈن نے اس میں اہم کردار ادا کیا اور ہمارے ساتھ تعاون کا ہاتھ بڑھایا، اس کے بعد ہم نے میرے نام سے 'ایم ٹی جے' برانڈ کے آغاز کا ارادہ کیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں کاروبار پیسے بنانے کے لیے نہیں کر رہا، میں نے ساری زندگی پیسہ نہیں بنایا، ہمارا کاروباری ذہن ہی نہیں ہے اور ہم زمیندار لوگ ہیں اور جب سے تبلیغ میں لگا ہوں کاروبار نہیں کیا بس 1984 میں ایک بار کپاس کی فصل کاشت کروائی تھی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس برانڈ سے کاروبار کا ارادہ نہیں ہے بلکہ اس کی کمائی ایم ٹی جے فاؤنڈیشن میں لگاؤں گا جس کے ذریعے اسکول اور ہسپتال بنانا چاہتے ہیں'۔

معروف مبلغ نے کہا کہ 'برصغیر میں علما کا کاروبار یا تجارت کرنا عیب سمجھا جاتا ہے، نہ جانے یہ بات کہاں سے آگئی ہے، مولوی کا تصور لوگوں سے بھیک مانگنے والے کا بنادیا گیا ہے'۔

مزید پڑھیں: مولانا طارق جمیل اور جیک ما سمیت 184 شخصیات سول ایوارڈز کیلئے نامزد

انہوں نے کہا کہ 'میں یہ وضاحت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ ہم نے کسی کاروباری نیت یا کسی کے مقابلے میں یہ کام نہیں کیا، صرف اس نیت سے کام کر رہے ہیں کہ کم از کم میرے مدارس اپنے پاؤں پر کھڑے ہوجائیں اور میرے اس دنیا سے جانے کے بعد بھی یہ سلسلہ چلتا رہے'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سے مولانا طارق جمیل کے حوالے سے یہ بات سامنے آرہی تھی کہ انہوں نے کاروبار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ اپنے نام سے برانڈ قائم کر رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس برانڈ کے ذریعے شلوار قمیض اور کُرتے فروخت کیے جائیں گے۔

تاہم سوشل میڈیا پر اس حوالے سے سوالات اٹھائے جارہے تھے کہ مولانا طارق جمیل کو اب کاروبار کرنے کا خیال کیوں آیا اور برانڈ لانچ کرنے سے ان کے کیا مقاصد ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Yemeen Zuberi Feb 22, 2021 02:45am
میں سمجھتا ہوں کہ ہر مدرسہ خواہ وہ عام تعلیم کا ہو، خواہ خاص، خواہ عربی و مذہبی کا اسے تجارتی بنیادوں پر کھولنا چاہیے۔ ہمارے ہاں اچھے مدرسوں کی کمی ہے۔ اگر آپ مروجہ فیس طلب کرتے ہوئے اچھا مدرسہ کھول لیتے ہیں تو یہ اپنے آپ ایک بہت بڑی خدمت ہے۔ وہ لوگ جو خرچ کر سکتے ہیں اس انتظار میں ہیں کہ اچھے مدارس کھل جائیں۔ ایسے تجارتی مدارس کو پھر نہ تو چندے کی ضرورت ہوگی اور نہ کوئی اور کاروبار کرنے کی۔ ان کو اپنا معیار البتہ قائم کرنا ہوگا کیونکہ ان کی آمدن کا دارومدار اس ادارے کی کارکردگی سے منسلک ہوگا۔