عالمی یومِ خواتین کے موقع پر مختلف شہروں میں عورت مارچ کا انعقاد

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2021
لاہور میں عورت مارچ میں شریک افراد—تصویر: عمران گبول
لاہور میں عورت مارچ میں شریک افراد—تصویر: عمران گبول

پاکستان کے مختلف شہروں میں عالمی یومِ خواتین کے موقع پر عورت مارچ کا انعقاد کیا گیا جس میں شریک شہریوں نے ملک میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔

یاد رہے کہ سال 2018 میں سب سے پہلے کراچی میں عورت مارچ کیا گیا تھا جس کے بعد اگلے سال مزید شہروں مثلاً لاہور، ملتان، فیصل آباد، لاڑکانہ اور حیدرآباد میں بھی عورت مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا۔

اس طرح رواں برس بھی کراچی، لاہور اسلام آباد سمیت کئی شہروں میں ان کا انعقاد کیا گیا جس میں خواتین کی بڑی تعداد شریک تھی۔

ہر شہر میں عورت مارچ کے منتظمین نے اپنے منشور پیش کیے، کراچی کے منتظمین نے اپنے منشور میں پدر شاہی تشدد، لاہور کے منشور میں ہیلتھ کیئر ورکرز اور خواتین کی صحت کو اپنا موضوع بنایا جبکہ اسلام آباد کا مارچ دیکھ بھال کے بحران کے نام کیا گیا ہے۔

کراچی

کراچی میں عورت مارچ فیریئر ہال کے مقام پر منعقد کیا گیا اور کورونا وائرس کی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے منتظمین نے شرکا پر اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) بشمول ماسک پہننا اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے زور دیا۔

کراچی میں عورت مارچ کے منتظمین نے جو مطالبات پیش کیے ان میں پدر شاہی طاقتوں کی جانب سے صنفی بنیادوں پر تشدد، رضاکاروں پر سرکاری تشدد کے خاتمے علاوہ صنفی بنیاد پر جرائم کا منصفانہ اور تیز ٹرائل کرنا شامل ہے۔

دیگر مطالبات میں ریپ متاثرین کے کنوارے پن کے ٹیسٹ، سندھ اور پاکستان کے پولیس اسٹیشنز میں صنفی تشدد کے سیلز کا قیام اور جنسی ہراسانی کا خاتمہ شامل ہے۔

لاہور

لاہور میں عورت مارچ کے سلسلے میں ریلی کا آغاز لاہور پریس کلب سے ہوا جو پنجاب اسمبلی کے سامنے سے ہوتی ہوئی پی آئی اے کی عمارت تک پہنچی۔

لاہور کے منشور میں خواتین اور ہیلتھ کیئر ورکرز کی صحت پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے بنیادی ضروریات کی فراہمی اور بدسلوکیوں کا شکار وہ خواتین جنہیں ذہنی اور جسمانی دیکھ بھال کی ضرورت ہے ان کے لیے بہتر انفرا اسٹرکچر کا مطالبہ کیا گیا۔

علاوہ ازیں منشور کی دستاویز میں صحت کے مسائل پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا جس میں بریسٹ کینسر، تولیدی صلاحیت، فاررینزک سروسز کے لیے پیسوں کی وصولی (بشمول ریپ متاثرین سے وصولی)، ایچ آئی وی، مفت ادویات تک رسائی، ٹرانسجینڈر ایکٹ 2018 کا نفاذ، صاف پانی، ٹوائلٹ بالخصوص خواتین ہیلتھ ورکرز کا کورونا وائرس سے تحفظ، کم عمری کی شادیوں اور دیگر مسائل شامل ہیں۔

اسلام آباد

اسلام آباد میں بھی بڑی تعداد میں خواتین نے خود کو درپیش مسائل اور حقوق کے تحفظ کے لیے عورت مارچ میں شرکت کی۔

گزشتہ برس اسلام آباد میں عورت مارچ کی صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی تھی جب اس کی مخالفت میں نکالے جانے والے حیا مارچ کے مرد شرکا نے عورت مارچ کے شرکا پر پتھر پھینکے تھے جس سے ایک فرد زخمی ہوگیا تھا تاہم بعد میں پولیس صورتحال قابو کرنے میں کامیاب رہی تھی۔

خواتین واک

علاوہ ازیں کراچی سمیت مختلف شہروں میں جماعت اسلامی خواتین ونگ کے زیر اہتمام عالمی یومِ نسواں کی نسبت سے 'خواتین واک' کا اہتمام کیا گیا جس میں خواتین کارکنان شریک ہوئیں۔

کراچی کے پریس کلب پر بڑی تعداد میں جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے اس واک میں شرکت کی۔

جماعت اسلامی کی خواتین واک کے شرکا—تصویر: فیس بک جماعت اسلامی کراچی
جماعت اسلامی کی خواتین واک کے شرکا—تصویر: فیس بک جماعت اسلامی کراچی

واک میں شرکت کرنے والی خواتین نے جو بینر اٹھا رکھے تھے ان پر 'شوہر اور بیوی مدِمقابل نہیں، معاون و مددگار ہیں'، 'ہمارے خاندانی نظام کی تباہی ہمارے دشمن کا ایجنڈا ہے' اور 'مہر وراثت عزت دو مجھ کو گھر پر رہنے دو' کے نعرے درج تھے۔

خواتین کو خراج تحسین

سیاست دانوں اور وزرا نے اپنی زندگیوں میں خواتین کے کردار کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا اور ساتھ ہی انہیں برابری کے حقوق دینے کا مطالبہ کیا۔

آرمی چیف جبنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستانی خواتین نے قوم کی شان و شوکت بڑھانے کے لیے بےپناہ کردار ادا کیا ہے، جبکہ خواتین کورونا وبا کے خلاف لڑائی میں بھی صف اول میں ہیں۔

فوجی خواتین کے متعلق انہوں نے کہا کہ انہوں نے قوم اور انسانیت کی خدمت کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے اپنی تدبیر کو ثابت کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ہمارے بےپناہ احترام اور شکریہ کی حقدار ہیں۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں خواتین کے عالمی دن کے سلسلے میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ نے گزشتہ ڈھائی سال کے دوران خواتین کے حقوق یقینی بنانے کے لیے اہم قانون سازی کی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کا ٹوئٹس میں کہنا تھا کہ 'معاشرے کو مہذب اور روشن خیال بنانے کے لیےخواتین کو بااختیار بنانا لازم ہے جبکہ خواتین کو ترقی کے مساوی مواقع اور حقوق کی یقینی فراہمی سے معاشرے میں طاقتور اور محفوظ بنانا ہمارا پختہ عزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کا دن معاشرے میں خواتین کے بلند مقام اور مختلف شعبہ جات میں ان کی قابل ستائش خدمات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، دین اسلام نے خواتین کو بے مثال حقوق دیے ہیں جبکہ آئین پاکستان خواتین کے حقوق کا ضامن ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی ٹوئٹ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے متعلق کہا کہ وی ایسے پاکستان کا خواب دیکھتی ہیں جہاں خواتین ہر میدان میں آگے بڑھیں اور اہم کردار ادا کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں