گلگت بلتستان: کراچی کے رہائشی نے شِگر میں آئی بیکس کا شکار کرلیا

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2021
پولو، کرکٹ، فٹ بال، گدھے کی دوڑ، پیراگلائڈنگ اور دیگر کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔—فوٹو: ڈان
پولو، کرکٹ، فٹ بال، گدھے کی دوڑ، پیراگلائڈنگ اور دیگر کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔—فوٹو: ڈان

کراچی کے شہری نے ٹرافی شکار پروگرام 2021 کے تحت شِگر ضلع کی حویلی میں 42 انچ کے سینگوں والے آئی بیکس کا شکار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ظفر سید نے گلگت بلتستان وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ سے 3 لاکھ 60 ہزار روپے میں شکار کا لائسنس حاصل کیا تھا۔

واضح رہے کہ مارخور اور آئی بیکس میں فرق ہے، آئی بیکس کا شکار کرنے کے لیے ایک سے پانچ لاکھ روپے کا لائسنس مل جاتا ہے مگر مارخور کا شکار کرنے کے لیے پاکستانی ایک کروڑ روپے سے زائد تک کی رقم کا لائسنس حاصل کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی شہری نے 41 انچ لمبے سینگ والا استور مارخور شکار کرلیا

اس کے علاوہ نو روزہ سوت داس امن میلہ بدھ کے روز ضلع دیامر کی وادی داریل میں اختتام پذیر ہوا۔

اس میلے میں پولو، کرکٹ، فٹ بال، گدھے کی دوڑ، پیراگلائڈنگ اور دیگر کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔

مقابلوں میں گلگت بلتستان بھر کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔

اختتامی تقریب میں سول اور فوجی عہدیداروں اور کھیل کے شائقین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی فورس کمانڈر گلگت بلتستان میجر جنرل جواد احمد قاضی تھے۔

اس موقع پر ایک میوزک پروگرام بھی منعقد کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ٹرافی ہنٹنگ: نایاب جانوروں کا ایسا شکار جو نقصاندہ نہیں

پاک فوج نے مقامی انتظامیہ کے اشتراک سے ایک مفت میڈیکل کیمپ کا بھی اہتمام کیا۔

علاوہ ازیں جنرل جواد قاضی نے کھلاڑیوں میں تحائف اور ٹرافیاں تقسیم کیں۔

سال 21-2020 کے ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کے لیے گلگت بلتستان کے محکمہ جنگی حیات، ماحولیات اور جنگلات نے استور مارخور کے صرف 4، بلیو شیپ کے 18 اور ہمالیہ آئی بیکس کے 18 شکاری اجازت ناموں کی نیلامی کی تھی۔

خیال رہے کہ ٹرافی ہنٹنگ سیزن نومبر میں شروع ہوتا ہے اور اپریل میں اختتام پذیر ہوجاتا ہے، غیر ملکی، قومی اور مقامی شکاری لائسنس حاصل کرنے کے بعد گلگت بلتستان کے محفوظ علاقوں میں ٹرافیز شکار کرتے ہیں۔

گزشتہ برس دسمبر میں امریکی شہری جوزف بریڈ فوڈ نے چترال کے محفوظ قرار دیے گئے علاقے توشی شاشا میں تیر کمان سے 40 انچ کے سینگوں والا کشمیری مارخور کا شکار کر کے تیار کمان سے پہلی ٹرافی ہنٹنگ کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 70 لاکھ کا فائر

ذرائع کے مطابق اجازت نامے سے حاصل ہونے والی رقم کا 80 فیصد مقامی افراد کو ملتا ہے جسے ان کی اجتماعی ترقی اور گاؤں کی کنزرویشن کمیٹیوں کے ذریعے بے روزگار نوجوانوں کے روزگار کا بندو بست کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ٹرافی ہنٹنگ کا پروگرام 80 کی دہائی میں شروع کیا گیا تھا جو جنگی حیات کی نایاب نسل کے بین الاقوامی کنوینشن کے تحت ہوتا ہے اور گلگت بلتستان کے صرف مخصوص علاقوں میں ہی اس کی اجازت ہے۔

کوئی بھی شخص اگر غیر قانونی شکار میں ملوث پایا جاتا ہے تو اسے پکڑ کر سزا دی جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں