نواز شریف، الطاف حسین بنے تو ان کا انجام بھی اپنے سامنے رکھیں، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2021
فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن سیاسی نابالغوں کے ہاتھوں میں اپنی سیاست گروی نہ رکھے—تصویر: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن سیاسی نابالغوں کے ہاتھوں میں اپنی سیاست گروی نہ رکھے—تصویر: ڈان نیوز

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف اور الطاف حسین کی تربیت ایک ہی کوکھ سے ہوئی تھی، یہ سیاسی لوگ نہیں ہیں اور نہ ان کا کوئی سیاسی وژن ہے، میں ان سیاسی نابالغوں کو کہنا چاہوں گا کہ الطاف حسین بنے تو پھر اس کا انجام بھی اپنے سامنے رکھیں۔

پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ مریم نواز کو کچھ ہوا تو ہم پاکستان کھپے کا نعرہ نہیں لگائیں گے لیکن پیپلز پارٹی کا یہ نعرہ قومی نعرہ ہے۔

خیال رہے کہ رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف نے ایک ٹی وی پروگرام میں مریم نواز کو مبینہ دھمکی کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا تھا کہ 'اگر خدانخواستہ مریم نواز شریف کو کچھ ہوا تو ہم پاکستان کھپے کا نعرہ نہیں لگائیں گے'۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس بات سے ہر پاکستانی کا دل دکھا لیکن یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کیوں نواز شریف اور الطاف حسین دونوں 1985 کی سیاست کا تحفہ ہیں جن کی قیمت ایک الیکشن ہے، ایک انتخاب ہار جائیں تو ریاستی اداروں کے خلاف، مخالف سیاسی جماعتوں اور ریاست کے خلاف شروع ہوجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایاز صادق کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہے نہ ہی زبان پر کنٹرول، فواد چوہدری

فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف اور الطاف حسین کی تربیت ایک ہی کھوکھ سے ہوئی تھی، یہ سیاسی لوگ نہیں نہ ان کا کوئی سیاسی وژن ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میں جاوید لطیف کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آج پاکستان نہ ہوتا اور آپ لوگ جاتی امرا میں ہوتے تو نواز شریف کو جتنا کھانے پینے کا شوق ہے وہاں ان کو گائے کا گوشت کھانے کے چکر میں وہ لوگ پتھر مار مار کر فارغ کردیتے۔

انہوں نے کہا کہ اس نعمت پر اللہ کا شکر ادا کریں، الیکشن میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے، نتائج آپ کی توقع کے مطابق نہیں آئیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ منہ اٹھا کر ریاست کے خلاف بیانیہ شروع کردیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم یہاں غداری کے سرٹیفکیٹس دینے نہیں بیٹھے لیکن پاکستان کے عوام فیصلہ کرسکتے ہیں کہ ان لوگوں کی قیمت کیا ہے، نہ ان کا کوئی سیاسی وژن ہے نہ سیاست کا کوئی مقصد یا اصول ہے جس پر یہ کھڑے ہوں، ہر لمحہ اپنا اصول تبدیل کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’بہتر‘ سول-ملٹری تعلقات ملکی معیشت پر مثبت اثر ڈالتے ہیں، فواد چوہدری

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جاوید لطیف کی اپنی کوئی سوچ نہیں، وہ بچارا شطرنج کا مہرہ ہے جس کو ٹیپ ریکارڈر نے اسے پیچھے سے پڑھایا اس نے آ کر ٹی وی پر پڑھ دیا، اصل سوچ ان کی ہے جو الطاف حسین بننا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ان سیاسی نابالغوں کو کہنا چاہوں گا کہ الطاف حسین بنے ضرور تو پھر اس کا انجام بھی اپنے سامنے رکھیں، وہ بھی لندن سے واپس نہیں آرہا آپ بھی لندن سے واپس نہیں آ پا رہے، جو یہاں پر ہیں انہیں ہم شاید لندن نہ جانے دیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کوششیں تو بہت ہیں دل بھی بہت ہے ساری مہم پہلے یہ تھی کہ پاپا بچاؤ اور اب مجھے لندن جانے دو، اس طرح ملک نہیں چلا کرتے۔

ان کا کہنا تھا مریم نواز کی ضمانت منسوخی بہت مستحسن اقدام ہے، ہماری اور پاکستان کے عوام کی خواہش ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) جو کیس شروع کرے اسے منطقی انجام تک پہنچائے کیوں کہ کیسز ہوتے ہیں پھر معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ کیس کدھر گیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس سے ہم پر بھی اثر آتا ہے اور لوگ سمجھتے ہیں احتساب کا بیانیہ شکست کھارہا ہے کیوں کہ مقدمات منطقی انجام تک نہیں پہنچتے کیوں کہ نواز شریف اور مریم دونوں عدالتوں سے سزا یافتہ ہیں لیکن ان کے رویے سے لگتا ہے جیسے کوئی انقلابی سوچ لے کر آئے ہیں، حالانکہ ان کی انقلابی سوچ بس یہی ہے کہ ہمارے پیسے ہمارے پاس رہنے دو۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کےخلاف کون مائی کا لال تحریک عدم اعتماد لائے گا، فواد چوہدری

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارا ان کے ساتھ کوئی ذاتی جھگڑا نہیں، ہمارا ان سے یہی مطالبہ ہے کہ آپ پاکستان کے پیسے واپس کریں یا جیل کاٹیں۔

انہوں نے کہا کہ جاوید لطیف سے جو کہلوایا گیا اس پر پاکستان کے عوام کو بہت غصہ ہے اور یہ قابل قبول نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن سیاسی نابالغوں کے ہاتھوں میں اپنی سیاست گروی نہ رکھے، مریم اور بلاول کو سیاست کا کوئی تجربہ نہیں ہے، ان جماعتوں کے سینئر لوگ پالیسی سازی کو سنبھالیں۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپوزیشن لانگ مارچ مؤخر کرے اور حکومت کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہوئے انتخابی اصلاحات پر ہمارے ساتھ بات کریں ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ کے الیکشن شفاف بنائے جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جاسوسی کیمرے کی آڑ میں مصطفی نواز کھوکھر اور مصدق ملک نے سینیٹ کی الیکٹرک وائرنگ خراب کر دی ہے ویسے تو 60 ہزار کا نقصان بنتا ہے لیکن انہیں 54 ہزار روپے کا بل بھجوا رہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی، پیپلز پارٹی نے مولانا فضل الرحمٰن کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، شبلی فراز

بعد ازاں اس موقع پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) ایک ایسا گٹھ ہے جس کا آپس میں جوڑ نہیں بنتا۔

انہوں نے کہا کہ استعفوں اور لانگ مارچ پر ان میں اختلافات سامنے آچکے ہیں، سینیٹ کے الیکشن میں یہ ہی ثابت ہوا کہ مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی نے مولانا فضل الرحمٰن کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس ایک چانس ہے وہ کورونا کی وجہ سے اپنا لانگ مارچ ختم کردیں کیوں کہ ویسے بھی انہیں لانگ مارچ سے کچھ نہیں ملنے والا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے حکمت عملی کے تحت روزگار اور انسانی جانوں دونوں کو بچایا، ہماری کامیابیوں کو دنیا نے سراہا ہے، اس قسم کے بحرانوں میں قیادت کا پتا چلتا ہے عالمی وبا کووڈ 19میں بڑی بڑی معیشتیں متاثر ہوئی ہیں لیکن ہماری کامیاب حکمت عملی کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں