پینشنرز کی بائیومیٹرک تصدیق کے فیصلے پر عملدرآمد مؤخر

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2021
پینشنرز کو ہر سال مارچ اور ستمبر میں بائیومیٹرک تصدیق کروانا ہوگی—فائل فوٹو: اے ایف پی
پینشنرز کو ہر سال مارچ اور ستمبر میں بائیومیٹرک تصدیق کروانا ہوگی—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: حکومت کی جانب سے پینشنرز کے لائف سرٹیفکیٹس کو سال میں 2 مرتبہ بائیومیٹرک تصدیق سے تبدیل کرنے کے فیصلے کو کچھ عرصے کے لیے مؤخر کردیا گیا ہے کیوں کہ حکام نے اس بڑے فیصلے پر عملدرآمد سے قبل عوام میں مزید آگاہی اور رابطوں کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حکومت کی جانب سے لائف سرٹیفکیٹس کو بائیومیٹرک تصدیق سے تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد بینکوں کے لیے ایک سرکلر جاری کیا تھا۔

سرکلر میں کہا گیا تھا کہ پینشنر کو بینک کی کسی بھی برانچ سے اپنے پینشن اکاؤنٹ کے لیے ہر سال مارچ اور ستمبر میں بائیومیٹرک تصدیق کروانا ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: اے ٹی ایم سے پینشن وصولی، معمر افراد کو دشواری

ذرائع نے بتایا کہ اس فیصلے پر دراصل مارچ سے عملدرآمد ہونا تھا تاہم ایسا نہیں ہوا نئے نظام کی افادیت کے بارے میں مزید آگاہی پھیلانے اور الجھنوں کو دور کرنے کے لیے اس پر عملدرآمد کو موقوف کردیا گیا ہے۔

حکام کا ماننا ہے کہ اس فیصلے کے پیچھے مقصد کو عوام تک اس کی حقیقی روح کے مطابق نہیں پہنچایا گیا اور اس کے لیے مزید وقت درکار ہے اس لیے پینشنرز کی سال میں 2 مرتبہ بائیومیٹرک تصدیق پر رواں ماہ عمل نہیں ہوگا۔

ذرائع نے کہا کہ نئے سسٹم کا فیصلہ جعلی پینشنرز اور بجٹ پر بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کرنا تھا، مالی سال 2020 میں ٹیکس ریونیو کے حصے میں سے مجموعی طور پر پینشن اخراجات 18.7 فیصد تک پہنچ گئے تھے جو ایک دہائی پہلے کی سطح سے تقریباً دگنے ہیں۔

مزید پڑھیں: پینشنرز کی بائیو میٹرک تصدیق سال میں دو بار ہوگی، اسٹیٹ بینک

اس سے قبل پینشن لینے والے کو سال میں دو بار لائف سرٹیفکیٹ بینک میں پیش کرنا پڑتا تھا جہاں وہ پینشن وصول کرتا تھا، لائف سرٹیفکیٹ کی توثیق کسی گزیٹڈ آفیسر سے کی جاتی تھی۔

عہدیدار نے بتایا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ایک مشین حاصل کرلی ہے جو 60 سال کی عمر کے بعد بھی کسی شخص کے فنگر پرنٹس پڑھ سکتی ہے جو عام بائیومیٹرک سسٹم عام طور پر کرنے میں ناکام رہتا ہے۔

انتظامات کے تحت بائیو میٹرک سسٹم کی تصدیق میں ناکام ہونے کی صورت میں پینشنرز کو نادرا دفاتر بھیج دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے پینشن اخراجات پر خطرے کی گھنٹی بجادی

عہدیدار نے کہا کہ اگر نادرا مشین بھی زیادہ عمر کی وجہ سے فنگر پرنٹس نہیں پڑھ سکی تو ایسے پینشنرز کا لائف سرٹیفکیٹ قبول کرلیں گے۔

اس حوالے سے جاری کردہ سرکلر میں اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ 'اگر پینشنر جسمانی بیماری، کمزوری، یا بوڑھاپے یا جینیاتی حالت کی وجہ سے اس کی انگلیوں کے نشانات موجود نہیں ہے اور وہ بائیو میٹرک تصدیق سے گزر نہیں سکتا ہے تو وہ ایس او پیز کے مطابق لائف سرٹیفکیٹ فراہم کرے گا'۔

تبصرے (0) بند ہیں