کراچی میں مخنث افراد کی پہلی کمرشل ٹیلر شاپ پر کام کا آغاز

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2021
ٹیلر شاپ کا پورا عملہ مخنث افراد پر مشتمل ہوگا—فوٹو: ٹرانس پرائڈ سوسائٹی انسٹاگرام
ٹیلر شاپ کا پورا عملہ مخنث افراد پر مشتمل ہوگا—فوٹو: ٹرانس پرائڈ سوسائٹی انسٹاگرام

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں خواجہ سرا کمیونٹی کی جانب سے قائم کی گئی پہلی کمرشل ٹیلر شاپ پر کام کا آغاز کردیا۔

مخنث افراد کو بااختیار بنانے والی تنظیم ’ٹرانس پرائڈ سوسائٹی‘ نے دیگر اداروں کی معاونت سے کراچی کے کاروباری علاقے محمد علی (اے ایم ) جناح روڈ پر دکان حاصل کی۔

ٹرانس پرائڈ سوسائٹی کی جانب سے انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا گیا کہ ایم اے جناح روڈ کے جناح کمپلیکس میں مخنث افراد کے اسٹاف پر مبنی پہلی ٹیلر شاپ کھول لی گئی۔

مذکورہ دکان کھولے جانے کی افتتاحی تقریب میں سندھ حکومت کی خواتین کی کمیشن کی چیئرپرسن اور کراچی بار کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔

خواجہ سرا افراد کے اسٹاف پر مبنی ٹیلر شاپ کھولے جانے کے موقع پر ٹرانس پرائڈ سوسائٹی کی سربراہ نیشا راؤ نے اپنے پیغام میں کہا کہ مذکورہ پروگرام مخنث افراد کو خودمختار بنانے کی طرف پہلا قدم ہے۔

انہوں نے عام لوگوں سے اپیل کی کہ وہ مخنث افراد کے ٹیلر شاپ پر خصوصی طور پر آئیں تاکہ خواجہ سرا افراد باعزت روزگار حاصل کرسکیں۔

خیال رہے کہ ٹرانس پرائڈ سوسائٹی کی سربراہ نیشا راؤ پاکستان کی پہلی خواجہ سرا وکیل بھی ہیں۔

نیشا راؤ کراچی بار کا بھی حصہ ہیں اور وہ وکالت کی تعلیم حاصل کرنے اور وکالت سے قبل سڑکوں پر بھیک مانگتی تھیں۔

وکالت کی تعلیم حاصل کرنے اور وکالت کا آغاز کرنے کے بعد نیشا راؤ نے اپنی کمیونٹی کے افراد کے لیے مختلف فلاحی منصوبے شروع کیے اور ایسے ہی منصوبوں کی تکمیل کے لیے انہوں نے ’ٹرانس پرائڈ سوسائٹی‘ نامی ادارے کا قیام کیا، جس کے تحت اب خواجہ سرا افراد کا پہلا ٹیلر شاپ کھول دیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں