امریکا، برطانیہ نے میانمار کی فوج سے روابط رکھنے والی کمپنیوں پر پابندی عائد کردی

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2021
میانمار کی فوج کی شہریوں کیخلاف ظلم و ستم کی مہم کیلئے مالی وسائل ختم کرنے کے لیے پابندیاں لگائی جارہی ہیں، برطانوی سیکریٹری خارجہ - فائل فوٹو:رائٹرز
میانمار کی فوج کی شہریوں کیخلاف ظلم و ستم کی مہم کیلئے مالی وسائل ختم کرنے کے لیے پابندیاں لگائی جارہی ہیں، برطانوی سیکریٹری خارجہ - فائل فوٹو:رائٹرز

ینگون: امریکا اور برطانیہ نے میانمار میں فوجی گروپ جنتا کے خلاف جاری احتجاج میں شامل مظاہرین پر وحشیانہ کریک ڈاؤن کرنے پر پابندیوں کا اعلان کردیا۔

واضح رہے کہ یکم فروری کو سویلین رہنما آنگ سان سوچی کو گرفتار کرنے اور ان کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے خلاف ملک گیر مظاہروں کو روکنے کے لیے فوج نے خونریز تشدد کا آغاز کررکھا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی سطح پر مذمت نے اب تک اس وحشیانہ اقدام کو روکنے کے لیے بہت کم کام کیا ہے تاہم امریکا اور برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ میانمار اکنامک ہولڈنگز لمیٹڈ کے انتہائی خفیہ معاملے کے خلاف پابندیاں عائد کرے گا جس سے فوج کے سربراہوں کو بے پناہ دولت تک رسائی حاصل ہے۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین نے میانمار کے جنرلز سمیت فوجی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کردیں

برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ 'آج کی پابندیوں سے فوجیوں کے مالی مفادات کو نشانہ بنایا جارہا ہے تاکہ ان کی شہریوں کے خلاف ظلم و ستم کی مہم کے لیے مالی وسائل ختم ہوسکیں'۔

واشنگٹن نے اعلان کیا کہ وہ میانمار اکنامک کارپوریشن لمیٹڈ (ایم ای سی) پر بھی پابندیاں عائد کررہا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ میانمار کی فوج نے 'ان ہولڈنگ اداروں کے ذریعے ملک کی معیشت کے اہم حصوں کو کنٹرول کیا ہے'۔

مبہم گروہوں کا شراب، تمباکو، ٹرانسپورٹ، ٹیکسٹائل، سیاحت اور بینکنگ جیسے متنوع صنعتوں میں اپنا ٹھکانہ ہے۔

علاوہ ازیں مظاہرین نے فوج سے ملک کی حکومت سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے رات کے وقت میں کرفیو کو توڑتے ہوئے مردہ افراد کے لیے جلائی گئی موم بتیوں کی نگرانی کی اور سیکیورٹی فورسز سے بچنے کے لیے صبح سویرے سڑکوں پر احتجاج کیا۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار میں آمریت کے خلاف مظاہرے، دھرنے کے خاتمے کیلئے پولیس کا تشدد

شمالی کاچن ریاست میں موٹرسائیکلوں پر طلوع آفتاب کے وقت موبائل ریلی نکالی گئی جس پر متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔

جنوب مشرقی کیرن ریاست کے شہر ہپا-این میں مظاہرین جمعرات کی صبح 6 بجے کے قریب سینڈ بیگ تیار کررہے تھے جب متعدد فوجی اور پولیس اہلکار وہاں پہنچے اور اچانک دستی بموں کا استعمال کرتے ہوئے سڑکوں کو صاف کرنے کی کوشش کی۔

احتجاج میں شامل ایک شخص نے بتایا کہ 'اس کے بعد انہوں نے ربر کی گولیوں کے ساتھ ساتھ اصلی گولیوں کے 50 راؤنڈ فائر کیے'۔

مزید پڑھیں: میانمار: احتجاج کی کوریج پر 5 صحافیوں پر فرد جرم عائد

ان کا کہنا تھا کہ 'ایک طالب علم کو براہ راست راؤنڈ سے ران میں گولی لگی اور اب اس کا طبی علاج ہورہا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق چند لوگوں نے ایسے پلے کارڈ پکڑ رکھے تھے جن پر لکھا تھا 'نکل جاؤ دہشت گرد آمر'۔

اقوام متحدہ، امریکا اور برطانیہ کی جانب سے بین الاقوامی دباؤ میانمار کی فوجی گروپ جنتا پر موجود ہے تاہم اب تک اسے بظاہر نظرانداز کیا گیا ہے۔

برطانیہ اور امریکا حالیہ ہفتوں میں اس حکومت پر پابندیوں کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں