صدر مملکت نے کارپوریٹ ٹیکس چھوٹ واپس لینے کیلئے آرڈیننس پر دستخط کردیئے

26 مارچ 2021
50 کروڑ ڈالر کے آئی ایم ایف کی قسط کی منظوری کے لیے اس آرڈیننس کا اجرا پیشگی کارروائیوں میں سے ایک ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:ڈان نیوز
50 کروڑ ڈالر کے آئی ایم ایف کی قسط کی منظوری کے لیے اس آرڈیننس کا اجرا پیشگی کارروائیوں میں سے ایک ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی شرائط کی تعمیل کرنے کے لیے کارپوریٹ ٹیکس چھوٹ واپس لینے اور ٹیکسز کو معقول شکل دینے کے لیے ایک آرڈیننس پر دستخط کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر میں ٹیکس کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ صدر نے اس آرڈیننس پر دستخط کردیے ہیں۔

50 کروڑ ڈالر کے آئی ایم ایف کی قسط کی منظوری کے لیے اس آرڈیننس کا اجرا پیشگی کارروائیوں میں سے ایک ہے۔

اس سے قبل اسلام آباد نے آئی ایم ایف کو ایک معاہدے کے تحت 20 مارچ سے قبل پارلیمنٹ میں قانون سازی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی کہ یہ یکم جولائی 2021 سے یہ نافذ العمل ہوگی۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر فوری جاری کرنے کی منظوری دیدی

آرڈیننس کے جاری ہونے کے ساتھ ہی یہ فیصلے فوری طور پر نافذ العمل ہوجائیں گے جن پر پہلے یکم جولائی 2021 سے لاگو ہونے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

کارپوریٹ انکم ٹیکس اصلاحات آئی ایم ایف کی سفارشات کے مطابق ہیں جس کا تخمینہ ہے کہ اس سے سالانہ 140 ارب روپے کی آمدنی ہوگی۔

دریں اثنا ایف بی آر اس آرڈیننس کو ایوان زیریں کے اگلے اجلاس میں متعارف کروائے گا جس کو انکم ٹیکس (دوسری ترمیم) بل 2021 کہا جائے گا۔

یہ بل پیش ہونے کے ساتھ ہی امکان ہے کہ یکم جولائی 2021 سے اس بل کو عملی شکل دینے کے ساتھ منظور کرلیا جائے گا۔

عہدیدار نے کہا کہ آرڈیننس صرف فنڈ کی آخری تاریخ کی تعمیل کے لیے ہے جیسا کہ آئی ایم ایف سے اتفاق کیا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نے اس قانون کی منظوری کو قانون سازی سے جوڑ دیا ہے اس یقین دہانی کے طور پر کہ اسلام آباد اپنے عزائم سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

مجوزہ آرڈیننس کے تحت حکومت تقریباً 36 ٹیکس چھوٹ واپس لے گی اور دیگر کارپوریٹ ٹیکس چھوٹ کو ہموار کرے گی تاہم اس حوالے سے منافع بخش تنظیموں (این پی اوز) کے لیے کسی بھی قسم کی چھوٹ نہیں ہوگی اور ٹیکس کریڈٹ تعمیل سطح کی بنیاد پر این پی اوز کو دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنایا جائے گا

کوئلے کی کان کنی کے منصوبوں اور آئی ٹی برآمدات کے لیے ٹیکس سے چھوٹ ٹیکس کریڈٹ کے ساتھ تبدیل کردی گئی ہے اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے اب کوئی ٹرن اوور ٹیکس نہیں ہوگا۔

ٹیکس کریڈٹ کا فائدہ انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس گوشواروں کو لازمی طور پر جمع کروانے کے ساتھ ساتھ ود ہولڈنگ اسٹیٹمنٹ جمع کروانے کے ساتھ منسلک ہوگا۔

گرین فیلڈ کے صنعتی اقدامات کے لیے ٹیکس کریڈٹ ہوگا، مقامی طور پر تیار شدہ موبائل فونز کی سپلائی چین پر ٹرن اوور ٹیکس میں چھوٹ ہوگی۔

یکم جولائی 2021 سے آئی پی پی منصوبوں کے لیے کوئی چھوٹ نہیں ہوگی اور تعمیل نہ کرنے پر ٹیکس دہندگان کے لیے جرمانے میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں