پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں کمی، بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2021
وزیر خارنہ حماد اظہر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر خارنہ حماد اظہر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر خزانہ حماد اظہر نے پیٹرول کی قیمت میں ڈیڑھ روپے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے لیٹر کی کمی کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کی اور وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد ہم نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: عبدالحفیظ شیخ کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ، حماد اظہر نئے وزیر خزانہ مقرر

ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت میں ڈیڑھ روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں تین روپے فی لیٹر کمی کررہے ہیں کیونکہ اس وقت بین الاقوامی منڈی میں کچھ گنجائش نکلی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی میں ہم نے گندم کی کم از کم سپورٹ قیمت 1800 روپے رکھنے کا فیصلہ کیا جو ہمارے کسان بھائیوں کے لیے ریلیف ہے۔

حماد اظہر نے کہا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر ہم نے پوری دنیا سے درآمدات کی اجازت دی لیکن باقی دنیا میں بھی چینی کی قیمتیں زیادہ ہیں جس کی وجہ سے درآمدات ممکن نہیں ہے لیکن ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں چینی کی قیمت پاکستان کے مقابلے میں کافی کم ہے تو اس لیے ہم نے نجی شعبے کے لیے بھارت سے 5 لاکھ ٹن تک چینی کی تجارت کھولنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہاں ہماری سپلائی کی صورتحال بہتر ہو سکے اور جو معمولی کمی ہے وہ پوری ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کپاس بہت زیادہ مانگ ہے، ہماری ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ ہوا اور پچھلے سال کپاس کی فصل اچھی نہیں ہوئی تھی تو ہم نے ساری دنیا سے کپاس کی درآمدات کی اجازت دی ہوئی ہے لیکن بھارت سے اجازت نہیں دی کیونکہ اس کا براہ راست اثر چھوٹی صنعت پر پڑتا ہے کیونکہ بڑی صنعت تو مصر سمیت دیگر ممالک سے بھی منگا لیتی ہے لیکن چھوٹی صنعتوں کے لیے یہ ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم بحران: وزیراعظم کی معاون خصوصی ندیم بابر کو عہدہ چھوڑنے کی ہدایت

ان کا کہنا تھا کہ آج وزارت کامرس کی تجویز پر ہم نے اقتصادی رابطہ کمیٹی میں فیصلہ کیا ہے کہ ہم بھارت سے کپاس کی درآمدات کی بھی اجازت دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تاریخ کے سب سے بڑے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو سرپلس میں تبدیل کیا، پرائمری اکاؤنٹ کو بھی ہم نے سرپلس میں تبدیل کیا لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر میں ایک اہم تبدیلی آئی ہے۔

نئے وزیر خزانہ نے کہا کہ جب ہم آئے تھے تو 8-9 ارب ڈالر کے ذخائر تھے اور جب سے ہماری حکومت آئی ہے تو اگر لیے ہوئے پیسوں کو شامل کر لیا جائے تو 9 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس میں چھ سے سات ارب ڈالر کے قرض ادا کیے گئے جبکہ اس کی سطح میں بھی اضافہ ہوا ہے جو اس کی بہت بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کرنسی اپنے بل بوتے پر کھڑی ہے اور ہم اس میں ڈالر نہیں جھونک رہے جبکہ ہم نے اسٹیٹ بینک کو بھی خود مختار کیا۔

مزید پڑھیں: 'ذخیرہ اندوز رمضان سے قبل مہنگائی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں'

انہوں نے اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں کمی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے ہماری بات چیت چل رہی ہے، میں ان سے رابطے میں ہوں جبکہ حکومتِ پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی تازہ قسط بھی موصول ہو چکی ہے جبکہ ڈھائی ارب ڈالر ہمارے ذخائر میں صحت بخش اضافہ کریں گے۔

حماد اظہر نے کہا کہ حکومتوں کو کبھی سخت فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں اور بڑے فیصلے کیے بغیر حکومتیں اور قومیں آگے جاتی بھی نہیں ہیں، ہر وقت مقبول فیصلہ کرنا بھی مشکل ہوتا ہے لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جتنی بھی پالیسی بنیں گی اس کی بنیاد پاکستان اور عام آدمی کی فلاح ہو گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں چینی کی قیمت 20 فیصد کا فرق ہے اور اس تجارت کا مقصد عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کا فیصلہ باقی تمام ممالک کے تجربے کو مدنظر رکھ کر کیا ہے، اس ملک میں پارلیمنٹ ہی خود مختار ہے، کوئی اور ادارہ نہیں ہے اور ہم اسے کھلے دماغ کے ساتھ پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے اور اس کو بہتر بنانے کے لیے جو بھی تجاویز ملیں وہ ہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ‘آج پاکستان میں دنیا کی مہنگی ترین بجلی مل رہی ہے’

سابق وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی برطرفی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر حماد اظہر نے کہا کہ ہم حفیظ شیخ کی بہت قدر کرتے ہیں اور ان کے دور میں معیشت کو استحکام ملا، ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں آیا اور بنیادی خسارہ سرپلس میں آیا، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ حفیظ شیخ کی قابلیت اور دیانت داری سے کوئی انکار نہیں کررہا لیکن یہ وزیراعظم کا اختیار ہوتا ہے کہ وہ اپنی ٹیم کو منتخب بھی کرتے ہیں اور تبدیل بھی کر سکتے ہیں، یہ منصب سنبھالنے سے قبل وزیر اعظم میری وزارت بھی دو مرتبہ تبدیل کر چکے ہیں، ہم ان کی قدر کرتے ہیں اور رہنمائی لیتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر سال کپاس درآمد کی جاتی ہے، صرف بھارت سے تجارت کھول رہے ہیں تاکہ ہماری چھوٹی صنعتیں فائدہ اٹھا سکیں ورنہ تو کپاس پاکستان میں ہر سال درآمد کی جاتی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اس سال نجی شعبے سے اسٹیل مل کی بولی لگوا لیں، گزشتہ دو ماہ سے میری پرائیویٹائزیشن کمیشن سے ہر ہفتے ملاقات ہوتی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس سال ہم اس کی بولی لگوانے کی پوزیشن میں آ جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں