اشیا کے نرخوں میں فرق کے لحاظ سے سندھ اور بلوچستان مہنگے ترین صوبے

اپ ڈیٹ 04 اپريل 2021
دونوں صوبوں میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اشیائے خوردونوش کے مقرر کردہ نرخ اور اصل قیمتوں کے درمیان واضح فرق پایا گیا— فائل فوٹو: اے پی پی
دونوں صوبوں میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اشیائے خوردونوش کے مقرر کردہ نرخ اور اصل قیمتوں کے درمیان واضح فرق پایا گیا— فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: پاکستان بیورو آف شماریات (پی بی ایس) کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اشیائے خوردونوش کے مقرر کردہ نرخ اور اصل قیمتوں کے درمیان فرق کے لحاظ سے سندھ اور بلوچستان ملک کے دو 'مہنگے' ترین صوبے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی بی ایس نے اشیائے خوردونوش کی اصل قیمتوں اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں کے درمیان فرق کے لحاظ سے صوبوں کو درجہ دیا ہے، اس مشق کا مقصد قیمتوں پر قابو پانے کے حوالے سے انتظامیہ کو پیش آنے والے مسائل کو اجاگر کرنا ہے۔

یہ درجہ بندی واضح طور پر مختلف چیف سیکریٹریوں کی کارکردگی کی عکاسی کرتی ہے جو صوبوں میں انتظامی سربراہان کے طور پر کام کرتے ہیں۔

ضروری اشیائے خوردونوش کی مارکیٹ کی قیمتوں اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مقرر کردہ نرخوں کے درمیان اوسطاً 14.41 فیصد فرق کے ساتھ پنجاب کو درجہ بندی میں سرفہرست رکھا گیا ہے، اس کے بعد خیبر پختونخوا میں 18.7 فیصد اور اسلام آباد میں 21.03فیصد ہے۔

اس کے برعکس سندھ میں قیمت میں اوسطاً فرق 40.32فیصد ہے اور اس کے بعد 32.53فیصد کے ساتھ صوبہ بلوچستان میں صورتحال قدرے بہتر ہے۔

افراط زر کے حوالے سے فیصلہ سازی کے حمایتی نظام (ڈی ایس ایس آئی) کی مدد سے قیمتوں میں پائے جانے والے فرق کا پتہ چلایا گیا، جو مختلف ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سرکاری قیمتوں کو نافذ کرنے میں ناکامی کی عکاسی کرتا ہے۔

پی بی ایس نے قومی قیمت مانیٹری کمیٹی (این پی ایم سی)، وفاقی وزارتوں، صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے ڈی ایس ایس آئی تیار کیا ہے۔

فنانس ڈویژن کے ذرائع نے ہفتہ کے روز ڈان کو بتایا کہ این پی ایم سی نے بیورو آف شماریات کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے صوبوں میں 'ناقابل قبول' حد تک قیمتوں کے فرق پر سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ سے ملاقاتیں کریں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایک سرکاری وفد پہلے ہی سندھ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیئرمین سے ملاقات کرچکا ہے، یہ اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر ہوا۔

ذرائع کے مطابق چیف سیکریٹری بلوچستان پہلے ہی ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ پی بی ایس حکام کی ایک میٹنگ کا اہتمام کر چکے ہیں تاکہ انہیں نظام سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بتایا جا سکے کہ صوبے میں قیمتوں کی نگرانی کیسے کی جا سکتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کو بھی نظام کے حوالے سے اجلاس کے لیے درخواست بھجوا دی گئی تھی تاہم صوبے سے فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

پنجاب میں قیمتوں میں کم فرق ایک وجہ نگرانی کے موثر طریقہ کار کی موجودگی ہے، صوبے میں ڈپٹی کمشنر خصوصی شاخوں کے ذریعے قیمتوں سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرتے ہیں اور پنجاب اربن یونٹ بھی متعلقہ معلومات فراہم کرتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی بی ایس سمیت متعدد ذرائع سے معلومات اکٹھا کرنے سے پنجاب میں ضلعی حکومتوں کو قیمتوں کی مؤثر انداز میں نگرانی میں مدد ملی۔

شہر کے لحاظ سے درجہ بندی کی جائے گذشتہ ہفتے کے مقابلہ میں نو شہروں نے اپنی پوزیشن برقرار رکھی، تین شہروں کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے جبکہ پانچ شہروں کی کارکردگی میں تنزلی آئی ہے۔

اس ہفتے میں سب سے پہلے اور آخری شہر کے درمیان فرق 75.23 پوائنٹس تھا جبکہ گزشتہ ہفتے تک یہ فرق 79.09 پوائنٹس رہا جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔

سندھ میں کراچی نے رواں ہفتے صارفین کی قیمتوں اور ڈی سی نرخوں کے مابین 4.28 فیصد کمی دیکھی گئی جو گزشتہ ہفتے 89.1 فیصد سے کم ہو کر 84.82 پر آ گئی ہے، اس کے بعد خضدار میں 7.02 پوائنٹس کے فرق کے ساتھ 4013فیصد سے فرق 33.39فیصد پر آ گیا ہے جبکہ حیدرآباد 1.82 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 29.29فیصد سے 27.47فیصد کا فرق رہ گیا ہے۔

سکھر میں قیمتوں کے فرق میں 17.21 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی جو 39.21 فیصد سے کم ہو کر 21.8 فیصد ہوگئی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہر میں قیمتیں گذشتہ ہفتے میں گر گئیں۔

پنجاب میں قیمت کا فرق بہت کم رہا کیوں کہ بہاولپور نے 9.59فیصد اور پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 0.42 پوائنٹس کی معمولی کمی کے ساتھ اپنی پوزیشن کم ترین درجے پر برقرار رکھی ہے۔

بہاولپور کے بعد سب سے کم خلا سیالکوٹ میں 11.62فیصد سے 0.95 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 10.67فیصد ریکارڈ کیا گیا، اس کے بعد لاہور میں 0.28 پوائنٹس کی کمی سے 11.03فیصد سے 10.75فیصد، 0.55 پوائنٹس اضافے سے سرگودھا 13.43فیصد سے 12.48فیصد پر پہنچ گیا، فیصل آباد میں 0.77 پوائنٹس اضافے کے بعد 16.62فیصد کا فرق ریکارڈ کیا گیا، گوجرانوالہ میں 0.11فیصد اضافے سے 19.76فیصد اور ملتان میں 0.06 پوائنٹس اضافے سے 20.47فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

تاہم راولپنڈی میں 0.87 پوائنٹس کے ساتھ 13.68فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی اور وفاقی دارالحکومت میں 0.29 پوائنٹس کے ساتھ 21.03فیصد کا اضافہ ہوا۔

خیبر پختونخوا میں یہ فرق پشاور میں 0.45 پوائنٹس کی کمی سے 17.99فیصد اور بنوں میں 0.31 پوائنٹس کی کمی سے 19.41فیصد پر آگیا ہے۔

بلوچستان میں یہ فرق کوئٹہ میں 31.68فیصد اور خضدار میں 33.39فیصد ریکارڈ کیا گیا، کوئٹہ میں 1.6 پوائنٹس کا معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ خضدار میں قیمت کے فرق میں 7.02 پوائنٹس کی زبردست کمی ریکارڈ کی گئی۔

ڈی ایس ایس آئی اضلاع کے لیے ایک درجہ بندی کا طریقہ کار مہیا کرتا ہے جس کے ذریعے صوبائی اور وفاقی سطح پر انتظامیہ ملک کے 17 بڑے شہروں میں ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر قیمتوں میں ہونے والی تغیرات کی نگرانی کر سکتی ہے۔

پچھلے ہفتے اضلاع کی درجہ بندی میں اسی طرح کا رجحان دکھایا گیا تھا جس کے ساتھ کراچی بلند ترین سطح پر تھا، اس سے ظاہر ہوا کہ شہر میں ضلعی انتظامیہ نے ابھی تک ڈپٹی کمشنر کے نرخوں کو نافذ نہیں کیا ہے۔

صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کے بعد قیمتوں کا کنٹرول چاروں صوبوں کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں