لاہور ہائی کورٹ میں وزیر اعظم کیخلاف 'توہین عدالت' کی درخواست سماعت کیلئے منظور

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2021
ٹی وی پروگرام میں عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنانے پر وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی— فائل فوٹو: رائٹرز
ٹی وی پروگرام میں عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنانے پر وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی— فائل فوٹو: رائٹرز

ٹی وی پروگرام میں مبینہ طور پر عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنانے پر وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے منظور کر لی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ میں سردار فرحت منظور چانڈیو ایڈووکیٹ نے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کی آئینی درخواست دائر کی۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت: عمران خان نےالیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار چیلنج کردیا

درخواست میں وزیراعظم پاکستان کے پرسنل سیکریٹری کے ساتھ ساتھ سیکریٹری اطلاعات، چیئرمین پیمرا اور چیئرمین پی ٹی وی کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ 4 اپریل 2021 کو شام چار بجے پی ٹی وی سے لائیو پروگرام نشر کیا گیا جس میں وزیر اعظم عمران احمد خان نیازی سوالوں کے جوابات دے رہے تھے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ وزیراعظم پاکستان نے مذکورہ پروگرام میں عدلیہ مخالف بیان دیا تھا اور پیغام کے ذریعے عدلیہ کے ججوں پر نواز شریف سے تعلقات کا الزام لگایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا بیان توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے جبکہ انہوں نے نیب کی ناقص تفتیش کا ذمے دار بھی ججز کو ٹھہرانے کی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اپنے الفاظ سے آئین کے آرٹیکل 204 کی خلاف ورزی کی جو توہین عدالت کے حوالے سے ہے جبکہ وہ آرٹیکل 68 اور 114 کی خلاف ورزی کے بھی مرتکب ہوئے جو حتیٰ کے پارلیمنٹ میں بھی عدلیہ کے خلاف اس طرح کے توہین آمیز بیانات کی ممانعت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت: عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کروا دیا

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے طرز عمل کو ہرگز برداشت نہیں کیا جا سکتا اور اس سلسلے میں فوری کارروائی کی ضرورت ہے تاکہ معزز ججز کے وقار کو بحال رکھا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں توہین عدالت پر متعدد بار اسٹیک ہولڈرز کو سزا ہوئی اور اس میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سرفہرست ہیں جنہیں اس وقت سزا ہوئی جب وہ وزیر اعظم کے منصب پر فائز تھے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو مستقل طور پر عدلیہ اور معزز ججز کے خلاف اس طرح کے توہین آمیز بیانات دینے سے روکا جائے اور ملک اور عوام کے وسیع تر مفاد میں اس طرح کا توہین آمیز مواد نشر کرنے ان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر کے وضاحت بھی طلب کی جائے۔

وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کی اس درخواست کو سماعت کے لیے قبول کر لیا گیا ہے اور کل جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل ایک رکنی بینچ اس کیس کی سماعت کرے گا۔

مزید پڑھیں: وزارت عظمیٰ سے نااہلی تک : اہم تاریخیں

واضح رہے کہ مذکورہ پروگرام کے دوران وزیر اعظم نے کہا تھا کہ عدلیہ نے کرپشن سے پورا لڑنا ہوتا ہے، عدلیہ آپ کے سامنے ہے، ہم کہہ رہے کہ سزا یافتہ مجرم نواز شریف کو کم از کم 7ارب روپے کے ضمانتی مچلکوں پر دستخط کرائیں، اس کے باوجود ججوں نے انہیں اٹھا کر باہر بھیج دیا۔

یاد رہے کہ نومبر 2019 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی سزا کو 8 ہفتوں کے لیے معطل کردیا گیا تھا جبکہ مزید مہلت کے لیے حکومت پنجاب سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں