عالمی سطح پر غذائی اجناس کی قیمتیں 7 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

اپ ڈیٹ 09 اپريل 2021
گزشتہ سال ریکارڈ اناج کی کاشت کاری کی گئی جبکہ رواں سال بھی پیداوار میں مزید اضافے کا امکان ہے، ایف اے او - فوٹو: شٹر اسٹاک
گزشتہ سال ریکارڈ اناج کی کاشت کاری کی گئی جبکہ رواں سال بھی پیداوار میں مزید اضافے کا امکان ہے، ایف اے او - فوٹو: شٹر اسٹاک

اقوام متحدہ کی فوڈ ایجنسی کے مطابق عالمی سطح پر غذائی اجناس کی قیمتوں میں 10 ماہ سے اضافہ جاری ہے جس نے رواں سال مارچ کے مہینے میں جون 2014 کے بعد سے بلند ترین سطح کو عبور کرلیا ہے جس کی وجہ خوردنی تیل، گوشت اور دودھ کے نرخوں میں اضافہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کا فوڈ پرائز انڈیکس، جو اناج، دالیں، دودھ سے بنی مصنوعات، گوشت اور چینی کی قیمتوں میں ماہانہ تبدیلیوں کی پیمائش کرتا ہے، کے مطابق ان کی قیمتوں میں گزشتہ ماہ اوسطاً 118.5 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جبکہ فروری میں یہ 116.1 پوائنٹس پر تھا۔

مزید پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث غذائی اجناس کی قلت

ایف اے او نے بیان میں کہا کہ سال 2020 میں دنیا بھر میں ریکارڈ اناج کی کاشت کاری کی گئی جبکہ ابتدائی اندازوں کے مطابق رواں سال بھی پیداوار میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

ماہانہ بنیادوں پر ایف اے او کا اناج کی قیمتوں کا انڈیکس مارچ کے مہینے میں 1.7 فیصد تک گر گیا جس سے مسلسل 8 ماہ تک جاری رہنے والے اضافے کا خاتمہ ہوا۔

ایف اے او نے بتایا کہ اہم اناج میں سے گندم کی برآمدی قیمتوں میں سب سے زیادہ کمی واقع ہوئی جو ماہانہ بنیاد پر 2.4 فیصد کم ہوئی جو اچھے رسد کی عکاسی کرتی ہے اور 2021 کی فصلوں کے پیداواری امکانات کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غذائی اجناس کی سپلائی چین پر لاک ڈاؤن کے منفی اثرات

ایف اے او کے خوردنی تیل کی قیمت کے انڈیکس میں 8 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد اس نے جون 2011 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح کو عبور کرلیا۔

ڈیری مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل 10ویں ماہ سے اضافے کا سلسلہ جاری ہے جس میں 3.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، گوشت کے انڈیکس میں 2.3 فیصد اضافہ ہوا اور چینی کی قیمتوں میں 4 فیصد کمی آئی۔

ایف اے او نے کہا کہ توقع ہے کہ 2021 میں مسلسل تیسرے سال اناج کی عالمی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں