بھارت: نئی دہلی کے ہسپتالوں اور قبرستانوں میں گنجائش کم پڑ گئی

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2021
دئی دہلی میں کورونا سے ہلاک ایک شخص کی نماز جنازہ ادا کی جا رہی ہے— فوٹو: اے ایف پی
دئی دہلی میں کورونا سے ہلاک ایک شخص کی نماز جنازہ ادا کی جا رہی ہے— فوٹو: اے ایف پی

بھارت میں کورونا وائرس کے سبب ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے اور بڑھتے ہوئے کیسز اور اموات کے سبب دارالحکومت نئی دہلی کے ہسپتالوں اور قبرستانوں میں جگہ کم پڑ رہی ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق بھارت میں لگاتار تیسرے دن کورونا وائرس کے دو لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جس میں 24 ہزار سے زائد کیسز نئی دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹے میں سامنے آئے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کمبھ میلے کے تیسرے روز ریکارڈ ایک لاکھ 84 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

وزیر اعلیٰ اروند کیجروال نے کہا کہ صورتحال بہت تشویشناک اور پریشان کن ہے، آکسیجن کی سپلائی بھی کم ہے اور ہر چار میں سے ایک شخص کا ٹیسٹ مثبت آ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آکسیجن سپلائی کے حامل تمام بیڈ بھر چکے ہیں جبکہ آئی سی یو بھی تیزی سے بھر رہے ہیں۔

ادھر دہلی میں بڑھتے ہوئی اموات کی وجہ سے قبرستانوں میں بھی جگہ کم پڑ گئی ہے۔

دہلی کے وسط میں واقع قبرستان کے گورکن محمد شمیم نے کہا کہ اب ہمیں گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو تدفین سے منع کرنا پڑ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: بھارت سے ارجنٹائن تک کروڑوں لوگوں کو لاک ڈاؤن، کرفیو کا سامنا

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز 19 لاشیں آئیں لیکن ہم نے گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے 15 کی تدفین کی۔

انہوں نے عوامی رویے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے باوجود لاشوں کی تدفین کے لیے آنے والے افراد کسی قسم کی احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کررہے حتیٰ کہ بڑی تعداد ماسک کا استعمال بھی نہیں کررہی۔

نئی دہلی بھارت میں وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہروں میں سے ایک ہے جس میں ہفتے کے اختتام پر کرفیو نافذ کردیا گیا تھا کیونکہ وائرس کی اس دوسری لہر کے دوران ملک میں صحت عامہ کا ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

صحت کے اس بدترین بحران سے نمٹنے میں ناکامی پر وزیراعطم نریندر مودی کی وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے کیونکہ بڑھتے کیسز کے باوجود ملک کے اہم مذہبی تہوار 'کمبھ کا میلہ' اور انتخابات جاری ہیں جس کی وجہ سے وائرس کے کیسز کی تعداد انتہائی تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے۔

بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2 لاکھ 34 ہزار 692 کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک میں کووڈ-19 سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ 45 لاکھ ہو گئی ہے جو امریکا کے بعد کسی بھی ملک میں کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کورونا وائرس کی نئی قسم کی موجودگی کا انکشاف

گزشتہ سال بھارت نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے تین ماہ کا سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا لیکن اس بعد سے اب تک دوبارہ پابندیوں نفاذ نہیں کیا گیا اور اب نئی لہر کے دوران پھر کیسز انتہائی تیزی سے رپورٹ ہو رہے ہیں۔

سیاسی مبصر اور مودی حکومت کے ناقد شیکھر گپتا نے ہفتے کو اپنے کالم میں لکھا کہ یہ اس وقت نریندر مودی کے لیے سب سے بڑا بحران ہے، یہ کسی بھی طرح کے اندرونی یا بیرونی سیکیورٹی خطرات یا 2020 کے معاشی بحران سے بھی بڑا ہے۔

دوسری جانب ملک میں ویکسینیشن کا عمل سست روی کا شکار ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے جس کے بعد وفاقی وزیر صحت ہرش وردھن نے کہا کہ ویکسین کی ساڑھے 12 کروڑ خوراک دی جا چکی ہیں اور آئندہ ہفتے میں مزید ایک کروڑ 16 لاکھ خوراک دی جائیں گی۔

مودی کی اپیل

وزیراعظم نریندر مودی بھی کیسز کی تعداد میں پریشان کن حد تک اضافے کے بعد بیان دینے پر مجبور ہو گئے ہیں اور انہوں نے دریائے گنگا کے کنارے کمبھ کے میلے میں شریک لاکھوں افراد سے ایک جگہ جمع نہ ہونے کی اپیل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ سے معمولی حد تک بیمار افراد کو بھی طویل المعیاد اثرات کا سامنا

ماہرین نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ اگر مذہبی تہوار و اجتماعات اور بڑے پیمانوں پر انتخابی ریلیوں کا انعقاد نہ روکا گیا تو اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ہفتے کے دن مغربی بنگال میں جاری انتخابات کے سلسلے میں دو اہم ریلیوں میں شرکت کرنا تھی جس میں بڑے پیمانے پر عوام کی شرکت کی توقع بھی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں