گیس کمپنیوں کا 2 نئے ٹرمینلز کیلئے پائپ لائن کی گنجائش مختص کرنے سے گریز

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2021
سرمایہ کار پورٹ قاسم پر ان دو ٹرمینلز کی تعیر کریں گے—فائل فوٹو: رائٹرز
سرمایہ کار پورٹ قاسم پر ان دو ٹرمینلز کی تعیر کریں گے—فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور: 2 سرکاری کمپنیوں اور 2 مجوزہ ایل این جی ٹرمینل کے اسپانسرز، تعبیر اور انرگیس کے درمیان منصوبوں کے لیے پائپ لائن کی گنجائش مختص کرنے کے حوالے سے تنازع طویل عرصے تک جاری رہے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جب سرمایہ کار پورٹ قاسم پر ان دو ٹرمینلز کا تعمیراتی کام شروع کرنے سے پہلے سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) اور سوئی نادرن گیس پائپ لائن (ایس این جی پی ایل) کی جانب سے گیس پائپ لائنز گنجائش کے لیے ٹھوس وعدے کے منتظر ہیں۔

گیس کمپنیوں کا کہنا تھا کہ وہ ایل این جی پائپ لائن کی گنجائش مختص کے لیے کابینہ کی تشکیل دی گئی کمیٹی کے فیصلے کے تحت منصوبے کی تکمیل سے قبل پائپ لائن کی گنجائش مختص کرنے کی پابند نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گیس کمپنیوں کو ایل این جی آپریٹرز کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

انرگیس کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ تعبیر اور انرگیس دونوں نے ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل سے درخواست کی تھی کہ انہیں ان کے ٹرمینلز کی مشترکہ گنجائش 1500 ملین کیوبک فیٹ روزانہ کی صرف 40 فیصد پائپ لائن گنجائش مختص کردیں۔

تاہم دونوں گیس کمپنیوں نے درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کردی کہ ان کے پاس اضافی گنجائش نہیں ہے۔

عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل دونوں کے پاس نئے ٹرمینلز کو مختص کرنے کے لیے 400 اور 600 ایم ایم سی ایف ڈی گنجائش اضافی ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس گنجائش کو تبادلے کے انتظام سے بڑھایا بھی جاسکتا ہے جس کے تحت گیس کمپنیاں سسٹم گیس کی جگہ پرائیویٹ ٹرمینلز کے ذریعے لائی گئی ایل این جی کو اجازت دیں گی۔

تاہم ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل چاہتی ہیں کہ اوگرا کی جانب سے متعین 6 فیصد نقصانات کے بجائے وہ 10 سے 18 فیصد یو ایف جی (ان اکاؤنٹڈ گیس) کی لاگت برداشت کریں۔

مزید پڑھیں: لائسنس کے اجرا میں تاخیر نے ایل این جی ٹرمینلز کی تعمیر روک دی

تعبیر اور انرگیس کو پاکستان میں ری گیسیفایئڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) کی فروخت سے متعلق ریگولیٹڈ سرگرمی کرنے کے لیے جنوری میں لائسنس دیے گئے تھے۔

دونوں آر ایل این جی کمپنیوں کے ٹرمینلز پر تعمیراتی کام شروع کرنے سے قبل آخری مرحلے میں اوگرا اور ریگولیٹر کی جانب سے تعمیراتی لائسنس اور دونوں گیس کمپنیوں سے گیس منتقلی کا معاہدہ شامل ہے۔

اوگرا نے پیر کے روز کراچی میں عوامی سماعت کا انتظام کیا ہے جو ان ٹرمینلز کے سرمایہ کاروں کو ترقیاتی لائسنس دینے کے عمل کو تیز کرے گی۔

ٹرمینلز کے ڈیولپرز کی جانب سے طویل عرصے سے سرکاری گیس کمپنیوں پر ان کے منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا جارہا ہے تاہم گیس کمپنیوں کا مؤقف کچھ اور ہی کہتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں