بدعنوانی کا الزام، نیب نے ہلالِ احمر کے عہدیداران کے خلاف ریفرنس دائر کردیا

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2021
ہلالِ احمر کے ملزم چیئرمین نے مبینہ طور پر سیاسی بنیادوں ہر بھرتیاں کیں—فائل فوٹو: ڈان
ہلالِ احمر کے ملزم چیئرمین نے مبینہ طور پر سیاسی بنیادوں ہر بھرتیاں کیں—فائل فوٹو: ڈان

کوئٹہ: قومی احتساب بیورو (نیب) بلوچستان نے ہلالِ احمر میں کروڑوں روپے کے گھپلے کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا۔

ریفرنس میں ہلالِ احمر کے سابق چیئرمین اور سابق سیکریٹری کو نامزد کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملزمان پر قدرتی آفات اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مختص کردہ فنڈز کے غلط استعمال کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے دو سابق وزرائے اعلیٰ کے خلاف نیب تحقیقات کی منظوری

جن ملزمان کے خلاف ریفرنس فائل کیا گیا ان میں ہلالِ احمر بلوچستان کے سابق چیئرمین شبیر احمد اور سابق سیکریٹری جہانزیب رئیسانی شامل ہیں۔

نیب بلوچستان نے ہلاِلِ احمر میں کروڑوں روپے کی مبینہ خرد برد کی شکایات ملنے پر نوٹس لیا تھا اور تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

نیب حکام نے دعویٰ کیا کہ قدرتی آفات اور عوام کے فلاح و بہبود کے لیے مختص فنڈز کے استعمال میں بڑے پیمانے پر بد عنوانی کی گئی۔

نیب کی جانب سے موصول ہونے والے دستاویزات کے مطابق ملزمان اپنے ملازموں کے نام پر رینٹ اے کار سروس اور پیٹرول کے استعمال، دفتر کی تزئین و آرائش سے متعلق سوالات کا کوئی جواب نہیں دے سکے۔

مزید پڑھیں: گوادر اراضی اسکینڈل، نیب نے 6 ملزمان کےخلاف ریفرنس دائر کردیا

ہلالِ احمر کے ملزم چیئرمین نے مبینہ طور پر سیاسی بنیادوں ہر بھرتیاں کیں جن کے پاس ایسی کسی تنظیم میں کام کرنے کا کوئی تجربہ یا صلاحیت نہیں تھیں۔

دوسری جانب سیکریٹری جہانزیب رئیسانی مبینہ طور پر محکمہ تعلیم کے سابق گھوسٹ ملازم تھے جن پر اس سے قبل بھی بدعنوانی کے الزامات عائد ہوچکے ہیں۔

نیب نے شواہد کی روشنی میں ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے جس پر انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

نیب پراسیکیٹر کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر نے جسٹس کامران ملاخیل اور روزی خان بریچ پر مشتمل بینچ کے سامنے اپنے دلائل پیش کیے۔

چنانچہ عدالت نے شواہد کو کافی قرار دیتے ہوئے ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی جس کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا۔

بعدازاں تفتیش مکمل کرنے کے بعد احتساب عدالت میں ریفرنس بھی دائر کردیا گیا ہے۔


یہ خبر 18 اپریل 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں