افریقی ملک چاڈ کا صدر باغیوں سےلڑائی میں جاں بحق، بیٹا عبوری صدر نامزد

20 اپريل 2021
ادریس ڈیبے 30 برسوں سے چاڈ کے حکمران تھے-فائل/فوٹو: اے پی
ادریس ڈیبے 30 برسوں سے چاڈ کے حکمران تھے-فائل/فوٹو: اے پی

افریقی ملک چاڈ کے صدر ادریس ڈیبے ملک کے شمالی علاقوں میں باغیوں کے خلاف براہ راست لڑائی میں حصہ لیتے ہوئے ملک میں 30 برس سے زائد عرصہ حکمرانی کے بعد جاں بحق ہوگئے۔

خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوج کے ترجمان اعظم برمیندو کا کہنا تھا کہ ادریس ڈیبے کے بیٹے محمت کاکا کو ملیٹری کونسل کے افسران نے عبوری صدر نامزد کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایتھیوپیا کے آرمی چیف شمالی خطے میں لڑائی کے دوران عہدے سےبرطرف

رپورٹ کے مطابق 68 سالہ ادریس ڈیبے نے 1990 میں حکومت سنبھالی تھی اور افریقہ کے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے صدور میں شامل تھے جبکہ ان کی حکومت گرانے کی کئی کوششیں کی گئیں اور باغیوں کی جانب سے حملے بھی کیے گئے۔

ادریس ڈیبے کے انتقال کے بعد چاڈ کا تنازع مزید گھمبیر صورت اختیار کر گیا ہے اور ان کے اتحادیوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔

رپورٹ کے مطابق مقامی سطح پر فوج بھی تقسیم ہے اور اپوزیشن بھی حکومت کے خلاف برسر پیکار ہے جبکہ عالمی سطح پر فرانس اور امریکا کو اپنے اتحادی ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہنے کی توقع ہے۔

فرانس کا کہنا تھا کہ آج ہم نے ایک بہادر دوست اور چاڈ نے ایک عظیم سپاہی کو کھو دیا ہے۔

ادریس ڈیبے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے اعلان کے چند روز بعد ہی لڑائی میں جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ وہ چھٹی مدت کے لیے منتخب ہوئے تھے تاہم اہم اپوزیشن نے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

چاڈ میں 30 برسوں سے حکمرانی کرنے والے ادریس ڈیبے روان ہفتے کے آغاز میں اگلے محاذ کا دورہ کیا جہاں باغیوں اور فوج کے درمیان لڑائی جاری تھی اور وہ اکثر فوج کے ساتھ یک جہتی کے لیے محاذ کا دورہ کیا کرتے تھے۔

فوج کے ترجمان نے کہا کہ ادریس ڈیبے نے جب بھی ملک کے اداروں کو خدشات لاحق ہوئے تو اپنا کردار ادا کیا اور آپریشن کا کنٹرول سنبھالا اور لیبیا کی طرف سے ہونے والے دہشت گردی کے حملوں کا بہادری سے مقابلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ادریس ڈیبے لڑائی کے دوران زخمی ہوگئے تھے اور دارالحکومت منتقلی کے دوران دم توڑ گئے۔

ادریس ڈیبے کے بیٹے کو عبوری صدر نامزد کردیا گیا-فوٹو: رائٹرز
ادریس ڈیبے کے بیٹے کو عبوری صدر نامزد کردیا گیا-فوٹو: رائٹرز

چاڈ کی حکومت اور قومی اسمبلی کو توڑ دیا گیا اور شام 6 بجے سے صبح 5 بجے تک ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

فوج کے ترجمان نے کہا کہ نیشنل کونسل آف ٹرانزیشن نے چاڈ کے شہریوں کو یقین دلایا ہے کہ امن، سلامتی اور ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ ادریس دیبے نے 2018 میں ایک نیا آئین متعارف کروایا تھا جس کے تحت انہیں 2033 تک حکمرانی کی اجازت دی گئی تھی اور گزشتہ برس مارشل کا منصب بھی اپنالیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے منعقدہ انتخاب سے قبل کہا تھا کہ میں پہلے سے جانتا ہوں کہ میں جیتوں گا جیسا کہ میں گزشتہ 30 برسوں سے جیتتا آیا ہوں۔

ادریس ڈیبے نے انتخاب میں 79 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ ان کے انتقال کی خبر سے عوام میں خوف وہراس پھیل گیا کہ شہر میں لڑائی شروع نہ ہوجائے اور اسی لیے کئی شہری دارالحکومت سے مضافات کی جانب رخ کرنے لگے اور سڑکوں پر شہریوں کا رش بھی بڑھ گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں