قانون کی گرفت سے بچنے کیلئے پی ڈی ایم جیسے اتحاد بنائے جاتے ہیں، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 21 اپريل 2021
عمران خان نے کہا کہ کسی معاشرے کی پہچان امیر طبقے سے نہیں ہوتی — فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ کسی معاشرے کی پہچان امیر طبقے سے نہیں ہوتی — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی معاشرے کی یہ پہچان نہیں ہوتی کہ وہاں امیر لوگوں کا رہن سہن کیسا ہے، معاشرے کی پہچان کمزور طبقے سے ہوتی ہے جبکہ طاقتور طبقہ قانون کی گرفت سے بچنے کے لیے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جیسے اتحاد بناتا ہے۔

نوشہرہ میں جلوزئی ہاؤسنگ اسکیم کے آغاز سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو معاشرہ اپنے کمزور اور غریب طقبے کا دھیان نہیں رکھ سکتا، دنیا کی تاریخ میں وہ معاشرہ ترقی نہیں کرسکا۔

مزید پڑھیں: نیا ہاؤسنگ منصوبہ ملک کے مستقبل کے لیے اہم ہے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ ریاست مدینہ کی بنیاد رکھ کر انسانی تاریخ میں انقلاب لے کر آئے جہاں قانون کی بالا دستی کی بنیاد رکھی گئی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے مدینے کی ریاست کو ماڈل بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا۔

عمران خان نے کہا کہ قانون کی بالادستی کا مطلب سمجھانا چاہتا ہوں جس کے بارے میں لوگوں کو سمجھ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون کی بالا دستی کا مطلب ہے کہ طاقتور کو قانون کی گرفت میں لے کر آنا جبکہ کمزور طبقے کو طاقتور سے تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طاقتور طبقہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے کہ اگر وہ ڈاکے بھی مارے تو کوئی گرفت نہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کیلئے آن لائن رجسٹریشن کا آغاز کردیا

عمران خان نے کہا کہ طاقتور طبقہ قانون کے نیچے نہیں آنا چاہتا اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جیسا اتحاد بنایا جاتا ہے کہ قانون کی گرفت سے آزاد رہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ایسا طبقہ چوری، ڈاکا یا منی لانڈرنگ کرکے بھی کہتا ہے کہ آپ ہمیں قانون کی گرفت میں نہیں لا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح شوگر مافیا ہے، قیمتیں بڑھا کر پیسہ بناتے ہیں اور نہ وہ ٹیکس دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر شوگر مافیا کے خلاف کوئی اقدامات اٹھائے جائیں تو بھی کہتے ہیں کہ ہم خاص لوگ ہیں۔

عمران خان نے زور دے کر کہا کہ قوم وسائل کی کمی سے نہیں بلکہ قانون کی بالادستی نہ ہونے کی وجہ سے غریب ہوتی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انسان کی بنیادی ضرورت کو پورا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھیاڑی دار طبقہ بھی اپنا گھر چاہتا ہے اور جب قدرتی آفات کی وجہ سے لوگ گھروں سے محروم ہوجائیں تو انہیں ایک چھت فراہم کرنا بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ سر پر چھت نہ ہونا سب سے بڑا خوف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جلوزئی میں منصوبے سے کم آمدنی والے طبقے کو گھر میسر آسکے گا۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت کے پاس اتنا پیسہ نہیں کہ ہر شخص کو گھر بنا کردیا جائے اس لیے بینکوں کے ذریعے قرضے دیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں زرعی اراضی پر غیر قانونی رہائشی اسکیموں کے تحفظ کیلئے نیا قانون

انہوں نے کہا کہ جو کرایہ گھر کی مد میں جاتا ہے اگر وہ قسط کی مد میں جائے گا تو ہاؤسنگ اسکیم کا گھر اس کا ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے قرض کی فراہمی کے لیے بینکوں سے معاہدے کیے ہیں تاکہ لوگ 3 فیصد مارک اپ کی بنیاد پر ہاؤسنگ اسکیم سے فائدہ اٹھا سکیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جونیجو کی اسکیم اس لیے ناکام ہوئی کیونکہ جہاں ہاؤسنگ اسکیم شروع کی گئی تھی وہاں لوگ رہنا نہیں چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ہاؤسنگ اسکیم میں تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ آبادی میں اضافے کے باعث شہر پھیلتے جارہے ہیں اور زرعی اراضی کم ہوتی جارہی ہیں۔

'درہ آدم خیل سڑک کے منصوبے سے جنوبی اضلاع کے لوگوں کو فائدہ ہوگا'

بعدازاں پشاور میں تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ملک میں سڑکوں کی تعمیر کا بہت فائدہ ہے اور جیسے جیسے معاشرے خوشحال ہوتے ہیں فنڈز بڑھتے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ درہ آدم خیل سڑک کے منصوبے سے جنوبی اضلاع کے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔

وزیر اعظم پشاور میں تقریب سے خطاب کررہے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم پشاور میں تقریب سے خطاب کررہے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اللہ نے پاکستان کو بڑی نعمتوں سے نوازا ہے جس میں سے ایک شمالی علاقہ جات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمران گرمیاں لندن کے محلات میں گزارتے ہیں لیکن شمالی علاقہ جات نہیں آتے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے شمالی علاقہ جات ناصرف ملکی بلکہ غیر ملکی سیاحوں کے لیے مرکز بن سکتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ درہ آدم خیل سڑک کی افادیت کا اصل فائدہ چند برس بعد ہوگا جب اس سڑک کی وجہ سے سیاحت میں اضافہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: ہاؤسنگ منصوبے پر حکومت سندھ سے کوئی تعاون نہیں ملا، عمران خان

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں سیاحت کو نقصان پہنچا ہے، پاکستان تیسری لہر کی زد میں ہے اس لیے ماسک کا استعمال یقینی بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے بعد پاکستان میں سیاحت کا انقلاب آئے گا جس کی مثال ہم سوات موٹروے کی صورت میں دیکھ چکے ہیں۔

انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ کورونا کی تیسری لہر اپنے زور پر ہے لیکن اللہ کے کرم سے اس مشکل وقت سے بھی نکل جائیں گے جیسے پہلے نکلے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ چترال شندور سڑک سے علاقے میں ترقی ہوگی جبکہ یہی شاہراہ گلگت کے ساتھ بھی منسلک ہوگی۔

انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں شمالی علاقہ جات پر توجہ نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں اور اس کے لیے ملکی اور غیرملکی سیاحوں کے لیے زیزورٹ بنانے ہیں۔

عمران خان نے سوئٹزرلینڈ کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ وہ 60 سے 80 ارب ڈالر سیاحت سے حاصل ہوتا ہے جبکہ ان کے پاس ہمارے شمالی علاقہ جات کے مقابلے میں نصف جگہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چترال میں آئی بیکس کے شکار سے مقامی لوگوں کو رقم ملتی ہے۔

'قرض ادائیگی کی وجہ سے بہت کم پیسہ صحت اور تعلیم کو ملتا ہے'

علاوہ ازیں پشاور میں ہی خیبر ٹیچنگ ہپستال کے نئے بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہسپتال میں داخل ہوا تو نظر آگیا روٹین سے نہیں جنون سے کام کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہسپتال کی عمارت میں ڈاکٹر اور اسٹاف ہی جان ڈالتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شوکت خانم ہسپتال میں ماحول اور نظام ایسا دیا ہے کہ جس کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آئے کیونکہ بیرون ملک سے ڈاکٹرز کے لیے ماحول بنانا پڑتا ہے۔

عمران خان نے ایک عالمی رپورٹ کا حوالہ دے کر بتایا کہ شوکت خانم ہسپتال لاہور دنیا کے ان 50 معیاری ہسپتالوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ یقینی طور پر ایک بڑی کامیابی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی علاقہ جات میں ٹورازم کارپوریشن کے تمام ہوٹلز بند، ملازمین فارغ

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ قابل تحسین اقدام ہے کہ پاکستان میں خیبرپختونخوا پہلا صوبہ ہے جہاں ہیلتھ کارڈ فراہم کرکے یونیورسل ہیلتھ کوریج دی گئی ہے۔

عمران خان نے صوبائی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بنیادی ضروریات کی فراہمی سے متعلق میرے نظریے کو پورا کیا، صوبے میں ہیلتھ انشورنس کارڈ دے کر آپ نے بہت بڑا کام کیا ہے۔

انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ قرض کی ادائیگی کی وجہ سے بہت کم پیسہ صحت اور تعلیم کو ملتا ہے جبکہ یہ قرضے سابقہ حکومتوں نے لیے تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب نظام میں جزا اور سزا کا تصور نہ ہو تو نظام برباد ہوجاتا ہے، ہیلتھ کارڈ کے ذریعے لوگوں کو جہاں اچھی طبی سہولت ملے گی وہ وہاں جائیں گے اور اس کے نتیجے میں جہاں طبی سہولیات بہتر نہیں اس کے خلاف انکوائری ہوگی۔

عمران خان نے صوبہ سندھ کا حوالہ دے کر کہا کہ تھرپارکر میں وفاقی حکومت نے ہیلتھ کارڈ دیئے ہیں لیکن سندھ کے دیگر اضلاع کے عوام کا دباؤ بڑھے گا تو متعلقہ وزرا فعال ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں