پہلا ٹی20: رضوان کی عمدہ بیٹنگ، پاکستان 11 رنز سے کامیاب

اپ ڈیٹ 21 اپريل 2021
پاکستان کی جانب سے عثمان قادر نے تین اور حسنین نے دو وکٹیں حاصل کیں— فوٹو بشکریہ پی سی بی/ٹوئٹر
پاکستان کی جانب سے عثمان قادر نے تین اور حسنین نے دو وکٹیں حاصل کیں— فوٹو بشکریہ پی سی بی/ٹوئٹر

پاکستان نے محمد رضوان اور باؤلرز کی عمدہ کارکردگی کی بدولت زمبابوے کو پہلے ٹی20 میچ میں 11رنز سے شکست دے کر سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل کر لی۔

ہرارے اسپورٹس کلب میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹی20 میچ میں زمبابوے نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا۔

پاکستان کی اننگز کا آغاز کچھ اچھا نہ تھا اور جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے ہیرو اور کپتان بابراعظم صرف دو رنز بنا کر چلتے بنے۔

فخر زمان نے 13 رنز کی اننگز کھیلنے کے ساتھ ساتھ دوسری وکٹ کے لیے 34 رنز کی شراکت قائم کی لیکن اس کے بعد میڈھویرے کا شکار بن کر وہ بھی پویلین لوٹ گئے۔

زمبابوے نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
زمبابوے نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

محمد حفیظ ایک مرتبہ پھر ناکامی سے دوچار ہوئے اور پانچ رنز بنانے کے بعد میڈھویرے کی دوسری وکٹ بن گئے۔

دانش عزیز اور رضوان کے باعث وکٹیں گرنے کا سلسلے کچھ دیر کے لیے تھام گیا اور چوتھی وکٹ کے لیے 34 رنز کی ساجھے داری قائم کی جس کے بعد دانش کی 15 رنز کی اننگز بھی اختتام کو پہنچی۔

حیدر علی کا بلا اس مرتبہ بھی خاموش رہا اور وہ صرف پانچ رنز بنا سکے جبکہ آل راؤنڈرز فہیم اشرف اور محمد نواز کی اننگز بالترتیب ایک اور 9 رنز تک محدود رہی۔

دوسرے اینڈ سے مایوسی کے ساتھ ساتھیوں کی یکے بعد دیگرے پویلین واپسی کا منظر دیکھنے والے محمد رضوان نے ایک اور نصف سنچری مکمل کی۔

ایک موقع پر پاکستان کی ٹیم نے 18 اوورز میں 124 رنز بنائے تھے لیکن آخری دو اوورز میں وکٹ کیپر بلے باز نے جارحانہ بیٹنگ کر کے پاکستان کو قدرے معقول مجموعے تک رسائی دلائی اور بالآخر یہی رنز میچ میں اصل فرق ثابت ہوئے۔

محمد رضوان نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے ناقابل شکست 82 رنز کی باری کھیلی— فوٹو شبکریہ ٹوئٹر
محمد رضوان نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے ناقابل شکست 82 رنز کی باری کھیلی— فوٹو شبکریہ ٹوئٹر

پاکستان کی ٹیم نے مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 149 رنز بنائے، رضوان نے 61 گیندوں ایک چھکے اور 10 چوکوں کی مدد سے 82 رنز کی اننگز کھیلی اور آؤٹ نہیں ہوئے۔

زمبابوے کی جانب سے میڈھویرے اور لیوک جونگوے نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

ہدف کے تعاقب میں اوپنرز نے زمبابوے کو 21 رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن اس موقع پر محمد حسنین نے پاکستان کو یکے بعد دیگرے دو کامیابی دلا کر میڈھویرے اور تدیوناشے مرومانی کو چلتا کردیا۔

دو وکٹیں گرنے کے بعد تناشے کمن ہکموے کا ساتھ دینے کریگ ارون آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے ذمے دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے 56 رنز کی ساجھے داری قائم کی۔

اس سے قبل کہ یہ شراکت مزید خطرناک ثابت ہوتی، ایک عرصے بعد باؤلنگ کرنے والے محمد حفیظ نے رضوان کی مدد سے 29 رنز بنانے والے کمن ہکموے کو قابو کر لیا۔

ارون سے بھی ساتھی کھلاڑی کی جدائی برداشت نہ ہوئی اور دو گیند کے بعد وہ عثمان قادر کی گیند پر نواز کو کیچ دے بیٹھے۔

لیگ اسپنر نے عمدہ باؤلنگ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے حریف کپتان شان ولیمز اور ریگس چکابوا کی اہم وکٹیں حاصل کر کے زمبابوے کے لیے ہدف کا حصول مشکل بنا دیا۔

ریان بُرل اور لیوک جونگوے نے کچھ ہاتھ دکھا کر اپنی ٹیم کی سنچری مکمل کرائی لیکن حارث نے بُرل کی اننگز کا خاتمہ کر کے پاکستان کو ساتویں کامیابی دلا دی۔

زمبابوے کو آخری اوور میں فتح کے لیے 20 رنز درکار تھے لیکن حارث رؤف نے انہیں صرف 8 رنز بنانے دیے اور اس طرح پاکستان نے میچ میں 11 رنز سے کامیابی حاصل کر لی۔

میچ میں کامیابی کے ساتھ ہی قومی ٹیم نے سیریز میں بھی 0-1 کی برتری حاصل کر لی۔

پاکستان کی جانب سے عثمان قادر نے تین اور حسنین نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

محمد رضوان کو فتح گر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

خیال رہے کہ پاکستان اور زمبابوے کے درمیان ٹی 20 سیریز کے اگلے دو میچز بھی ہرارے میں 23 اور 25 اپریل کو کھیلے جائیں گے اور اسٹیڈیم میں شائقین کو داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔

ٹی20 سیریز کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز بھی کھیلی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے ٹی20 سیریز کیلئے زمبابوے کے 15رکنی اسکواڈ کا اعلان

دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں:

پاکستان: بابر اعظم (کپتان)، محمد رضوان، فخر زمان، محمد حفیظ، حیدر علی، دانش عزیز، محمد نواز، فہیم اشرف، عثمان قادر، محمد حسنین اور حارث رؤف

زمبابوے: سین ولیمز (کپتان)، تِناشے کموہکاموے، ویزلے مدہیورے، تدیوَناشے مرومانی، کریگ اروائن، رائن بَرل، ریجِس چاکبوا، لیوک جونگوے، ویلنگٹن مساکڈزا، بلیسنگ مزربانی اور رِچرڈ نراوا

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں