طالبان کی عدم شرکت پر افغان امن کانفرنس معطل

21 اپريل 2021
یہ اجلاس 24 اپریل کو طالبان اور افغان حکومت کے درمیان امن معاہدے کو تیز تر کرنے کے لیے منعقد ہونا تھی۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
یہ اجلاس 24 اپریل کو طالبان اور افغان حکومت کے درمیان امن معاہدے کو تیز تر کرنے کے لیے منعقد ہونا تھی۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

کابل: طالبان کی عدم شرکت کی وجہ سے ترکی میں واشنگٹن کی حمایت سے ہونے والی افغان امن کانفرنس ملتوی کردی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اجلاس 24 اپریل کو طالبان اور افغان حکومت کے درمیان معاہدے کو تیز تر کرنے کے لیے واشنگٹن کے اس اعلان کی روشنی میں ہونا تھا کہ 11 ستمبر کو افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کا انخلا ہوجائے گا۔

افغان حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ استنبول کا اجلاس مقررہ تاریخ پر نہیں ہورہا ہے کیونکہ طالبان نے شرکت سے انکار کردیا ہے۔

التوا کی تصدیق دو دیگر ذرائع سے ہوئی جس میں ایک ایسے حکام بھی شامل ہیں جن کا ملک اس منصوبہ بندی کے عمل میں شامل تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا طالبان پر افغان امن عمل سے وابستہ رہنے پر زور

فوری طور پر اس حوالے سے ترمیم شدہ تاریخ سامنے نہیں آئی ہے اور افغان حکومت کے ترجمان نے اس معاملے پر رائے دینے سے انکار کیا ہے۔

ان مذاکرات کے میزبانوں میں شامل ترکی کے وزیر خارجہ میولوت کاووسوگلو نے کہا کہ رمضان کے بعد تک اجلاس کو روکا گیا ہے تاہم کانفرنس میں شرکت ابھی غیر واضح ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے التوا کی تصدیق نہیں کی تاہم کہا کہ وسیع تر سفارتی کوششیں جاری رہیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ہمیشہ واضح رہے ہیں، استنبول دوحہ کا متبادل نہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کی افغانستان سے فوجی انخلا میں تاخیر پر امریکا کو 'سنگین ردعمل' کی دھمکی

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے منگل کے اوائل میں کہا تھا کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کرسکتے کہ کانفرنس ملتوی کردی گئی ہے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'اقوام متحدہ، شریک کنوینرز، قطر اور ترکی کے ساتھ مل کر ہم افغانستان اور طالبان دونوں کے نمائندوں سے بین الافغان مذاکرات کو تقویت بخشنے کے لیے رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ 'افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب ڈیبورا لیونس ایک بہترین اور پائیدار سیاسی تصفیے کی سمت میں مذاکرات کے عمل میں بین الاقوامی برادری کی مدد کے حوالے سے گفتگو کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے افغانستان میں تھے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں