شادی کا دن کسی بھی جوڑے کے لیے زندگی کا سب سے پرمسرت دن ہوتا ہے مگر یہ سب سے پرتناؤ تقریب بھی ہوتی ہے۔

مگر تائیوان میں ایک جوڑے نے چند ہفتوں کے دوران 4 بار شادی کی تاکہ اسے دفاتر سے زیادہ سے زیادہ چھٹیاں مل سکیں۔

کچھ ہفتے پہلے تائیوان کے ایک بینک میں کام کرنے شخص (نام سامنے نہیں آسکا) نے مقامی کمپنیوں کے قوانین مین موجود ایک خامی سے فائدہ اٹھایا جس کے تحت نئے نویلے جوڑوں کو 8 دن کے لیے تنخواہ کے ساتھ تعطیلات ملتی ہیں۔

37 دن کے دوران اس شخص اور اس کی بیوی 4 بار شادی اور 3 بار طلاق کے مرحلے سے گزرے تاکہ ہر شادی سے قانون کے مطابق ملنے والی چھٹیوں کا دورانیہ بڑھایا جاسکے۔

اس تخلیقی مگر منفرد طریقہ کار کی تصدیق تائپے کے محکمہ محنت نے بھی اس وقت کی جب سوشل میڈیا پر یہ کہانی وائرل ہوئی۔

دوسری جانب وہ شخص جس بینک میں کام کرتا تھا، نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملازم نے قانون کا غلط استعمال' کیا ہے۔

مگر حیران کن طور پر تائپے سٹی کے محکمہ صحت نے ابتدا میں تعطیلات کے قوانین کی خلاف ورزی پر بینک پر ہی جرمانہ عائد کردیا۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ قانون کے مطابق اس وقت شادی کی چھٹیوں کے لیے کوئی ملازم کتنی بار درخواست دے سکتا ہے، اس پر کوئی پابندی موجود نہیں۔

اس معاملے کے وائرل ہونے پر بینک ملازم کے خلاف عوامی ردعمل سامنے آیا جس نے قانون میں موجود خامی کا فائدہ اٹھایا مگر محکمہ محنت نے بینک پر ہی جرمانہ عائد کردیا۔

تائپے کی ڈپٹی میئر ویوین ہیوانگ نے اس حوالے سے ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ وہ اس واقعے پر دنگ ہیں۔

انہوں نے کہا 'اس معاملے میں واضح ہے کہ ملازم نے شادی کی تعطیلات کے قوانین کو اپنے فائدے کے لیے دانستہ طور پر استعمال کیا، جو کہ اخلاقی اصولں کی واضح خلاف ورزی ہے، جبکہ محکمہ محنت کے فیصلے سے لوگوں کا نظام پر اعتماد متاثر ہوگا'۔

لوگوں کے ردعمل کے بعد محکمہ محنت نے یوٹرن لیتے ہوئے بینک پر عائد کیا جانے والا جرمانہ ختم کردیا۔

تاہم بے نام ملازم نے اگرچہ بینک سے علیحدگی اختیار کرلی ہے مگر معاملے پر اس نے انتظامیہ سے شکایت کی ہے کہ اس کی 24 تعطیلات تاحال باقی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں