آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: شہباز شریف ضمانت پر جیل سے رہا

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2021
شہباز شریف کوٹ لکھپت جیل سے باہر آرہے ہیں - فوٹو:عمران گبول
شہباز شریف کوٹ لکھپت جیل سے باہر آرہے ہیں - فوٹو:عمران گبول

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کے کیس میں ضمانت کی منظوری کے بعد کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے ریفری بینچ نے شہباز شریف کو ضمانت بعد از گرفتاری کی منظوری دی تھی۔

آج ضمانتی مچلکے جمع کروائے جانے کے بعد جیل حکام کے سامنے عدالت کا روبکار پیش کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں فوراً ہی رہا کردیا گیا، جس کے بعد مسلم لیگ کے صدر اپنی ماڈل ٹاؤن رہائش گاہ کے لیے روانہ ہوگئے۔

کوٹ لکھپت جیل کے سپرنٹنڈنٹ اسد وڑائچ نے شہباز شریف کی رہائی کی تصدیق کردی۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اعلان کیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی کی وجہ سے شہباز شریف کی رہائی پر جشن نہیں منائے گے اور کوئی ریلی نہیں نکالیں گے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 14 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے رکن جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے صدر مسلم لیگ (ن) کی ضمانت منظور کی تھی جبکہ جسٹس اسجد جاوید گورال نے اسے مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

چنانچہ یہ معاملہ ریفری جج کی نامزدگی کے لیے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھجوایا گیا تھا۔

جس پر ریفری بینچ نے گزشتہ روز سماعت کرتے ہوئے شہباز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا اور 50، 50 لاکھ روپے کے 2 مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی۔

کیس کا پس منظر

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ شہباز شریف نے 26 مارچ کو منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست مسترد کی تھی جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں احاطہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

قبل ازیں 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور کنبے کے دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

بعد ازاں 20 اگست کو لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔

مزید پڑھیں: تحریری حکم نامہ جاری ہونے تک شہباز شریف کی رہائی میں تاخیر

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

مذکورہ ریفرنس میں شہباز شریف ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر 11 نومبر کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں