عراق میں پر تشدد واقعات میں 13 افراد ہلاک
بغداد: عراق میں منگل کے روز مختلف حملوں کے دوران چار شیعوں سمیت 13 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حالیہ واقعات پیر کو ہونے والے ان آپریشنوں کے بعد سامنے آئے ہیں جن میں 82 مبینہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
دن کے مہلک ترین واقعے میں بغداد کے جنوب میں دوپہر کی نماز کے وقت الزہرہ حسینیہ میں کار بم دھماکہ ہوگیا جس میں چار افراد مارے گئے۔
عسکریت پسندوں نے رواں سال دونوں سنی اور شیعہ مساجد پر حملے کیے ہیں جن سے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
ادھر کرکوک میں ایک دوسرے کار بم دھماکے میں تین پولیس اہلکار ہلاک، ایک فوجی، ایک القائدہ مخالف جنگجو اور دو شہری ہلاک ہوگئے۔
عسکریت پسندوں نے ترکی جانے والی ایک پائپ لائن کو بھی نینیوا صوبے میں ہدف بنایا جسکی وجہ سے آئل کی برآمد رک گئی ہے۔
واضح رہے کہ یہ واقعات گزشتہ روز ایک کیفے میں خود کش حملے کے بعد سامنے آئے ہیں جس کے دوران 16 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
عراق میں رواں سال تشدد میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ سنی عرب اقلیت کا شیعہ حکومت کے مسائل حل نہ کرنے کا نتیجہ ہے جنہوں نے مہینوں تک مظاہرے کیے تھے۔
اے ایف پی کے گزشتہ روز تک کے اعداد و شمار کے مطابق عراق میں رواں سال حملوں کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3396 جبکہ اوسطاً اس جنگ زدہ ملک میں روز 15 افراد مارے گئے۔
تبصرے (1) بند ہیں