آئی پی پیز کو ادائیگی اور ایل این جی پر سبسڈی دینے کے معاملات پر فیصلہ مؤخر

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2021
وفاقی وزیر خزانہ نے دونوں معاملات پر فیصلہ کرنے سے قبل ان پر مشاورت اور تجویز کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی — فوٹو: پی پی آئی
وفاقی وزیر خزانہ نے دونوں معاملات پر فیصلہ کرنے سے قبل ان پر مشاورت اور تجویز کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی — فوٹو: پی پی آئی

اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اپنے پہلے اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے دو اہم ایجنڈوں پر فیصلے کو ملتوی کردیا، جن میں بجلی کے آزاد پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو رقم کی ادائیگی اور ایکسپورٹ صنعتوں کو ایل این جی کی سپلائی پر سبسڈی دینے کے معاملات شامل تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی سی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے حال ہی میں وزارت خزانہ کا قلمدان حاصل کرنے والے وزیر خزانہ شوکت ترین نے دونوں معاملات کو دیکھنے کے لیے دو ذیلی کمیٹیاں تشکیل دے دی۔

وفاقی کابینہ کے ایک رکن کا کہنا تھا کہ بظاہر شوکت ترین کو آئی پی پیز کے معاملے پر کچھ تحفظات تھے لیکن انہوں نے نشاندہی کی کہ اس معاملے پر پہلے ہی معاہدے کو حتمی شکل دی جا چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ایک یا دو ممبران، جو معیشت سے زیادہ سیاست میں دلچسپی رکھتے تھے، آئی پی پیز کے معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہتے تھے لیکن وزیر اعظم کے معاون خصوصی تابش گوہر نے تجویز دی کہ اس معاملے پر اے سی سی کے فیصلے سے قبل گروپس کو ایک مشاورتی اجلاس کرنا چاہیے۔

اجلاس میں شریک ایک اور رکن نے تجویز دی کہ آئی پی پیز، جن کے بارے میں معروف ہے کہ ان کا تعلق منشا گروپ سے ہے، کے معاملے کو علیحدہ سے دیکھا جانا چاہیے کیوں کہ اس معاملے میں قومی احتساب بیورو (نیب) شامل ہے اور فروری میں ہونے والے معاہدے کے تحت دیگر کو رقم کی ادائیگی بھی کلیئر کی جانی ہیں۔

وزیر خزانہ نے متعلقہ اراکین کے ساتھ الگ الگ بات چیت کرنے پر اتفاق کیا اور ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جس کی سربراہی وہ خود کریں گے اور اس میں بجلی، پیٹرولیم اور دیگر وزارتوں اور ڈویژنز کے وزرا اور سیکریٹریز شامل ہوں گے، جن سے مشاورت کی جائے گی، یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ذیلی کمیٹی ای سی سی کے آئندہ ہونے والے اجلاس سے قبل منظوری کے لیے ٹھوس تجاویز کے ساتھ سمری پیش کریں گی۔

پاور ڈویژن، آئی پی پیز کو پہلی قسط کے طور پر ادائیگی کے لیے 90 ارب روپے مختص کرنے کی سمری پیش کرے گا جبکہ آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے مطابق اس حوالے سے 403 ارب روپے کی ادائیگی کا وعدہ کیا گیا تھا۔

نوٹ: خبر کی مزید تفصیلات پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں