عمران خان کا او آئی سی سے اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے پر زور

اپ ڈیٹ 04 مئ 2021
اسلام کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے ساتھ غلط طور پر جوڑنا مسلمانوں کی پسماندگی اور بدنامی کا باعث بنتا ہے، وزیر اعظم — فوٹو: ریڈیو پاکستان
اسلام کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے ساتھ غلط طور پر جوڑنا مسلمانوں کی پسماندگی اور بدنامی کا باعث بنتا ہے، وزیر اعظم — فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) پر زور دیا ہے کہ وہ اسلاموفوبیا اور بنیاد پرستی اور دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کا سختی سے مقابلہ کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے پاکستان کی جی ایس پی پلس کی حیثیت کا جائزہ لینے کے لیے حالیہ یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد پر بھی سنجیدگی سے نوٹس لیا اور کہا کہ حکومت، توہین رسالت کے معاملے سے ملک کی جی ایس پی پلس کی حیثیت کو جوڑنے پر یورپی یونین (ای یو) کے ساتھ بات کرے گی۔

وزیر اعظم نے دو اجلاسوں کی صدارت کی جن میں سے ایک او آئی سی کے 30 سے زائد سفیروں کے ساتھ اور دوسرا حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کے ساتھ منعقد ہوا۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ او آئی سی ممالک کے سفیروں سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے انہیں بتایا کہ مسلم ممالک اب تک مغرب کو یہ باور کرانے میں ناکام رہے ہیں کہ پیغمبر اسلام ﷺ کی توہین رسالت سے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں، یہ دنیا اور آزادی اظہار رائے کا مسئلہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آیا ہے، مغرب نے مسلمانوں کو بدنام کیا ہے جو بالکل غلط ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'کسی بھی فرد کے فعل کو پوری امت کا عمل نہیں کہا جانا چاہیے'۔

مزید پڑھیں: اسلاموفوبیا کے خلاف متحد ہو کر آواز اٹھائیں، وزیراعظم کا مسلمان حکمرانوں کو خط

وزیر اعظم خان نے کہا کہ اسلام اور پوری مسلم دنیا نے کسی بھی شکل میں ہونے والی دہشت گردی کی پرزور مذمت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تاہم پوری امت مسلمہ کو کسی فرد کے فعل کا ملزم نہیں ٹھہرایا جانا چاہیے، اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنا مکمل طور پر بلاجواز ہے'۔

وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق وزیر اعظم نے اسلام آباد میں مقیم او آئی سی سے تعلق رکھنے والے ممالک کے سفرا سے ملاقات میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے اس موقع پر گزشتہ سال عالم اسلام کے رہنماؤں کو تحریر کردہ اپنے دو خطوط کا ذکر کرتے ہوئے اسلامی ممالک کے سفرا کو اسلاموفوبیا کے بارے میں بین الاقوامی سطح پر آگاہی پیدا کرنے کے بارے میں آگاہ کیا اور اس مسئلے کو مل کر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے اقدامات کا مقصد باہمی افہام و تفہیم پیدا کرنا اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔

اسلاموفوبیا کی کارروائیوں کے ذریعے بین المذاہب منافرت بڑھانے اور تہذیبوں کے درمیان افہام و تفہیم کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے عمران خان نے دنیا بھر میں اس طرح کے واقعات میں اضافے کی بنیادی وجوہات پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے ساتھ غلط طور پر جوڑنا مسلمانوں کی پسماندگی اور بدنامی کا باعث بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہولوکاسٹ کی طرح اسلام مخالف مواد پر بھی پابندی لگائی جائے، عمران خان کا زکر برگ کو خط

وزیر اعظم نے کہا کہ اسلامی نظریات اور مذہبی شخصیات کو آزادی اظہار رائے کی آڑ میں نشانہ بنانے سے دنیا بھر کے تقریباً ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔

انہوں نے او آئی سی ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی برادری کو حضور اکرم ﷺ اور قرآن مجید کے ساتھ مسلمانوں کی دیرینہ محبت اور عقیدت کے بارے میں سمجھانے کے لیے مل کر کوششیں کرے۔

عمران خان نے تمام مذہبی گروپوں کے حساس معاملات کے دفاع کے لیے قانونی ذرائع استعمال کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو اسلام کا حقیقی تشخص اجاگر کرنے اور امن و برداشت کے لیے اس کے پیغام کو عام کرنے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے کہا ہے کہ پاکستان تمام ممالک اور لوگوں کے درمیان رواداری کے عالمی اقدار کے فروغ، باہمی احترام اور پرامن بقائے باہمی کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ بات چیت اور تعاون کے لیے پرعزم ہے۔

جی ایس پی پلس اسٹیٹس

وزیر اعظم کے دفتر کے ایک ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں سے علیحدہ ملاقات میں وزیر اعظم نے توہین رسالت کے معاملے کو یورپی یونین کے ساتھ اٹھانے اور اس معاملے کو پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیس سے نہ جوڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے خلاف یورپی پارلیمنٹ میں نظرثانی کی قرارداد منظور

واضح رہے کہ 30 اپریل کو یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان میں توہین مذہب کے حوالے سے الزامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو دیے گئے جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنس-پلس (جی ایس پی پلس) اسٹیٹس پر نظرثانی کی قرارداد منظور کرلی تھی۔

قرارداد میں حکومت پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ ملک میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہونے والے تشدد اور امتیازی سلوک کی 'بلاامتیاز مذمت' کریں جبکہ پاکستان میں فرانس مخالف جذبات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے کمیشن اور یورپی بیرونی ایکشن سروس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ موجودہ واقعات کی روشنی میں پاکستان کے جی ایس پی اسٹیٹس کی اہلیت کا فوری طور پر جائزہ لے اور اس بات پر بھی غور کرے کہ آیا اتنی معقول وجوہات ہیں کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس اور اس سے حاصل ہونے والے فوائد سے عارضی طور پر محروم کرنے کے لیے کارروائی شروع کی جاسکے اور جلد از جلد اس حوالے سے یورپی پارلیمنٹ کو بتایا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں