صوبائی وزیر نے سندھ میں پانی کی قلت سے خبردار کردیا

اپ ڈیٹ 07 مئ 2021
سندھ اسمبلی—فائل فوٹو: پی پی آئی
سندھ اسمبلی—فائل فوٹو: پی پی آئی

کراچی: سندھ اسمبلی میں بتایا گیا کہ صوبے کو 1991 کے آبی معاہدے کے تحت پانی کا مختص حصہ نہیں مل رہا اور صورتحال مزید 10 روز تک برقرار رہی تو کراچی اور صوبے کے دیگر حصوں کو پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسمبلی میں قبل از بجٹ بحث کے دوران بات کرتے ہوئے وزیر ثقافت و سیاحت سید سردار شاہ کا کہنا تھا کہ سکھر بیراج پر پانی کی 22 فیصد سے زائد جبکہ کوٹری بیراج پر 44 فیصد کمی ہے۔

صوبہ پنجاب پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ وہ سندھ کو اس کے پانی سے محروم کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کابینہ نے 250 ہائبرڈ الیکٹرک بسوں کی خریداری کی منظوری دے دی

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ 'دریائے سندھ کے پانی پر اگر ایک صوبے (پنجاب) کی اجارہ دارہ برقرار رہے گی تو وفاقی ہم آہنگی سبوتاژ ہوگی۔

شہری علاقوں سے امتیازی سلوک کا الزام

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے پارلیمانی رہنما کنور نوید جمیل کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے آب پاشی کا 99 فیصد بجٹ خرچ کیا ہے لیکن تعلیم کا صرف 27 فیصد اور صحت کا 7 فیصد بجٹ استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو شہری علاقوں میں مسائل کے حل میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اس نے رواں مالی سال کے دوران محکمہ بلدیات کو جاری کردہ صرف 38 فیصد بجٹ استعمال کیا۔

کراچی کے لیے میگا اسکیم کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 8 سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود 17 ترقیاتی منصوبے پایہ تکمیل نہیں پہنچ سکے اور رواں مالی سال کے دوران اس اسکیمز پر ایک پائی بھی خرچ نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں:سندھ کے پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی بھاری اثاثوں کے مالک

ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی رہنما نے مزید کہا کہ کراچی سے تعلق نہ رکھنے والے ہزاروں افراد کو جعلی ڈومیسائل جاری کرنے کی وجہ سے ہزاروں کراچی والے سرکاری نوکری سے محروم کردیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نہ تو شہر میں قانون نافذ کرنے والے اہلکار مقامی ہیں اور نہ جرائم کی واردات کرنے والے یہاں کے ہیں۔

کنور نوید جمیل نے کہا کہ وفاقی، صوبائی حکومتیں اور عدلیہ کو کراچی اور حیدرآباد کے عوام کو درپیش مسائل کی فکر نہیں ہے۔

اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ صوبے میں امن و عامہ کی صورتحال بگڑ رہی ہے۔

بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی

پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی قاسم سومرو نے کہا کہ کورونا وائرس کیسز میں اضافے کے باعث بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، منحرف اراکین کو باہر کردیا جائے، اپوزیشن

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کورونا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے بار بار وفاقی حکومت سے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ روکنے کی درخواست کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کورونا وائرس سے 'بدسلوکی' کررہی ہے ایئرپورٹس اور سرحدوں پر کوئی نگرانی نہیں ہے اور بیرونِ ملک سے آنے والے وائرس لے کر آرہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں